طالب حسین کے معاملہ پر بی جے پی اورکانگریس آمنے سامنے | حسین کا بی جے پی سے کوئی لینا دینا نہیں:بھاجپاترجمان

جموں// بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جموں و کشمیر یونٹ کے ترجمان ابھیناؤ شرما کا کہنا ہے کہ ریاسی میں گرفتار لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجو طالب حسین کا ان کی پارٹی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے آفیشل ریکارڈ میں وہ پارٹی کا کوئی رکن ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طالب حسین کی ایک صحافی کی حیثیت سے پارٹی کے جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ سے ملاقات ہوئی تھی اور اس کو پارٹی میں لیڈروں کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔موصوف ترجمان نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’کچھ وقت سے سوشل، الیکٹرانک، پرنٹ یہاں تک کہ قومی میڈیا پر بھی خبریں آرہی ہیں کہ طالب حسین نامی لشکر طیبہ کا جنگجو جس کو ریاسی کے لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا، بی جے پی کی آئی ٹی سل کا انچارج تھا‘۔ان کا کہنا تھا: ’میں یہ صاف کرنا چاہتا ہوں کہ بی جے پی کے ریکارڈ میں وہ بنیادی رکن بھی نہیں ہے ہاں ایسا ہوا ہے کہ وہ ایک صحافی کی حیثیت سے بی جے پی جموں و کشمیر کے یونٹ کے صدر رویندر رینہ سے انٹریو لینے کے لئے ایک دو بار ملا ہے جس سے اس کا پارٹی میں آنا جانا بڑھ گیا‘۔شرما نے کہا کہ طالب حسین کا مقصد پارٹی میں لیڈروں کی نقل وحمل پر نظر گذر رکھنا تھا۔انہوں نے کہا: ’اس کو ایک سازش کے تحت پارٹی میں لیڈروں کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا تاکہ وہ جنگجوؤں یہاں تک کہ پاکستان کو اس کے متعلق جانکاری فراہم کرسکے‘۔ان کا کہنا تھا: ’رویندر رینہ جی ہمیشہ پاکستان اور ملی ٹینٹوں کے خلاف بولتے ہیں ان کو اس ضمن میں کئی بار سوشل میڈیا وغیرہ کے ذریعے دھمکیاں بھی ملیں‘۔موصوف ترجمان نے کہا کہ وہ بی جے پی کے دفتر میں گھس کر لیڈروں پر نظر رکھنے کے لئے استعمال ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ کسی نے ان کو آئی ٹی سیل کا انچارج نہیں بنایا تھا۔ان کا کہنا تھا: ’کچھ فوٹو گرافس میں وہ ہمارے کچھ لیڈروں کے ساتھ نظر آرہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ پارٹی کے ساتھ وابستہ تھا‘۔ شرما نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے رویندر رینہ اور دیگر پارٹی لیڈروں کی سیکورٹی بڑھانے کی اپیل کی۔

 

وزیر داخلہ کی میٹنگ تک کیسے رسائی حاصل کی؟ | کانگریس نے بی پی سے جواب طلب کرلیا
جموں//کانگریس نے بی جے پی کو لشکر کمانڈر طالب حسین شاہ کی بی جے پی صفوں میں موجودگی پر آڑے ہاتھوں لیا اور بی جے پی سے جموں و کشمیر سے لے کر راجستھان کے ادھے پور تک عسکریت پسندوں کے روابط کے بارے میں سوال کیا۔ اس کے علاوہ یہ سوال کیا کہ اتنا خوفناک ملی ٹنٹ بی جے پی لیڈروں کے ساتھ وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات میں کیسے داخل ہوا؟۔شہیدی چوک ہیڈکوارٹر پر احتجاجی مظاہرے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی سی سی کے ورکنگ صدر رمن بھلا، ترجمان اعلیٰ رویندر شرما، جنرل سکریٹری یوگیش ساہنی، پی وائی سی صدرادے بھانو چِب نے ایل ای ٹی کمانڈر طالب کی بی جے پی میں موجودگی پر سنگین سوالات اٹھائے۔ بی جے پی یو ٹی کے صدر رویندر رینہ، لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ جگل کشور شرما بشمول ملک کے وزیر داخلہ سمیت بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ خوفناک ملی ٹنٹ کی تصویروں کی تعداد دکھاتے ہوئے رمن بھلا نے نہ صرف بی جے پی کو انٹری دینے اور اہم عہدہ دینے پر آڑے ہاتھوں لیابلکہ الزام لگایا کہ ایسے ملی ٹنٹوں کووزیر داخلہ سمیت حکمران جماعت کے اہم اجلاس میں شرکت کا استحقاق اور سہولت دینا سیکورٹی کی سنگین خلاف ورزی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے جس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات اور کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی پارٹی میں کسی عہدے سے انکار کرتے ہوئے سیکورٹی کے خطرے کو جانچنے کی ذمہ داری سے خود کو بری نہیں کر سکتی، جو کہ سیکورٹی کے معاملے میں اپنی سراسر لاپرواہی کو چھپانے کی کوشش ہے ۔انہوںنے کہا کہ حکمران جماعت کے کئی اہم مواقع اور واقعات پر ان کی موجودگی واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ وہ حکمران جماعت میں کتنے اہم تھے جس کی وجہ سے انہوں نے حکمران جماعت اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں تک رسائی حاصل کی۔ انہوںنے سوال کیا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کی میٹنگ میں طالب حسین کی انٹری کیسے ہوئی ؟۔انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ کی حفاظتی خلاف ورزی اور انٹیلی جنس نظام کی ناکامی کے معاملے کی بھی جانچ کی جائے، اس کے علاوہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے پوچھ گچھ کی جائے کہ وہ بغیر کاؤنٹر چیکنگ کے پارٹی رینک میں داخلے کی اجازت دے رہے ہیں۔بعد ازاں حکمران جماعت اور حکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے شہیدی چوک پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا