رام بن // ضلع رام بن کے بعض محکموں میں چند ملازمین کی طرف سے رشوت خوری اور عوام کو بلاوجہ تنگ طلب کرنے کے سلسلے کے خلاف اپنی ضابطے کے تحت کی جارہی سخت کاروائیوں کے سلسلے کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن نے پچھلے دنوں چند اخباروں میں چھپی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں یکطرفہ کہانی کے طور الزام لگایا گیا تھا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن نے محکمہ بجلی کے ملازمین کی سے مارپیٹ کی اور محکمہ ٹریجری میں ملازمین کو اپنے غیض وغضب کا شکار بنایا۔ انہوں نے ان خبروں کو من گھڑت اور رشوت خوری کے خلاف جاری مہم کو روکنے کیلئے اسے چند کام سے جی چرانے والے ملازموں اور فورلین شاہراہ کے قومی پروجیکٹ میں اپنے مفادات کی آبیاری کرنے والے ایک ٹولہ کا ایک حربہ اور جھوت پر مبنی مہم قرار دیا۔ اس سلسلے میں ہفتے کے روز رام بن میں ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن انگریز سنگھ رانا جو ڈسٹرکٹ ویجلینس افسر بھی ہیں نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند محکموں کے چند رشوت خور اور کام چور ملازمین اْن کی عوام دوست رشوت مخالف مہم کے بعد اْن کی شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حقیقت سے کوسوں دور جھوٹ پر مبنی پرنٹ میڈیا کے چند اخبارات نے بھی بغیر تحقیق کے خبر اور ویڈیو بھی شائع کئے جو صحافت کے اصولوں اور اقدار کی نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چپراسی سے لیکر ایک افسر تک ہر ایک سرکاری ملازم لوگوں کا نوکر ہوتا ہے اور ملازمین کو اس حقیقت سے منہ نہیں موڑنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ ایسے تمام ملازمین کے خلاف قانونی ضابطے کے تحت سخت کاروائی کا سلسلہ اگے بھی جاری رکھے گی ، جو رشوت خوری اور اپنے فرض کے تئیں اور عوامی مسائیل کے کو نپٹانے میں غفلت کے مرتکب پائے جائیں گے۔ انہوں نے اپنے ائیندہ کے طریقہ کار کو اگرچہ کھل کر نہیں بتایا تاہم انہوں نے کہا کہ وہ بدعنوانی کو ختم کرنے اور صاف وشفاف انتظامیہ کی کوشش کرتے رہیں گے اور کوئی بھی بدعنوان ملازم اس سے بچ کر نکل نہیں پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے بلاک سطحی کمیٹوں کی بھی تشکیل عمل میں لائی جائے گی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن انگریز سنگھ رانا نے محکمہ بجلی کے ملازمین کے پروپگنڈے کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ 28 مئی کو اپنے گھر واقع چیل ، کاشتی گڑھ گئے ہوئے تھے کہ وہاں لوگوں نے شکایت کہ محکمہ بجلی کے اہلکار صارفین بجلی کے ساتھ سخت گیر طریقہ اپنائے ہوئے ہیں اور بجلی کی ترسیل میں ہیرا پھیری کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے الزام لگایا کہ سالوں سے بجلی کے کنکشنوں کو درج کرنے کے بجائے یہاں تعینات لائین مین ان سے دو دو سو روپئے کی رقم بطور رشوت وصول کرتے ائے ہیں اور اب رقم نہ دینے کے بعد لوگوں کو فلیٹ ریٹ لگا کر ایک ایک کمرے کے مالک غریب لوگوں کیلئے ایک دو بلب جلانے کے عوض 643 روپئے کی ماہانہ بجلی فیس مقرر رکھی گئی ہے جبکہ میرے گھر میں اتنی فیس نہیں رکھی گئی ہے کیونکہ میں اے ڈی سی ہوں ۔ انہوں نے کہا اس سلسلے میں کئی لوگوں کے علاوہ ایک شیڈول کاسٹ بستی کے لوگوں نے بجلی بلوں کے بنڈل پیش کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ بجلی کے اہلکاروں نے من مرض سے فلیٹ ریٹ لگا کر 643 روپئے ماہانہ کی بجلی رائج کر رکھی ہے جو غریبوں کیلئے سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے رومیش کمار اور رومال سنگھ کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزدوری پہر پونچھ چلے گئے تھے اور اس دوران بجلی کے متعلقہ لائین مین پنکیش کمار ان کے گھر پہنچ کر خواتین سے غیر قانونی بجلی جلانے کے عوض دو دو سو روپئے کی رقم کا تقاضہ کرنے لگا اور رقم نہ ملنے کے بعد لائین مین پنکیش کمار نے محکمہ بجلی کے ایک انسپکٹر کو اپنے ساتھ لاکر اس علاقے میں اندھا دھند بجلی کا لوڈ بڑھانے کا عمل شروع کیا اور ایک ایک بلب جلانے والے غریبوں کو 643 روپئے کی ماہانہ بجلی فیس کے فلیٹ ریٹ لگا دیئے گئے اور غریب صارف اب تک ہزاروں روپئے کی یہ بلیں ادا بھی کر چکے ہیں ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن جو ضلع ویجلینس افسر بھی ہیں نے کہا کہ اس شکایت کے موصول ہونے کے بعد انہوں نے 29 مئی کو محکمہ بجلی کے جونئیر انجینئر اور متعلقہ لائین مین کو دفتر میں بلایا اور عوامی شکایات کے بارے میں ان سے پوچھ تاچھ کی گئی اور اس واقع کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کیلئے متعلقہ جونیئر انجینئر کو سات دن کے اندر اندر تحیقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا وقت دیا گیا لیکن انہوں نے مقررہ وقت کے اندر اندر یہ رپورٹ پیش نہیں کی۔ اے ڈی سی انگریز سنگھ رانا نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر کوئی رپورٹ پیش نہ کرنے کے بعد 6 جون کو ایکسئین محکمہ بجلی بٹوٹ کو اس واقع کی تحقیات کیلئے انکوائری افسر مقرر کیا اور انہیں پندرہ روز کے اندر اندر یہ تحیققاتی رپورٹ پیش کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کا حکم سننے کے بعد متعلقہ لائین مین پنکیش کمار نے میری شبیہ کو مسخ کرنے اور اس تحقیقات کو روکنے کیلئے کیلئے چند ملازمین اور خود غرض عناصر سے ملکر بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگاکر مہم چلانے کا کام شروع کیا اور اس کیلئے چند نا قاعبت اندیش اور تعصب پیدانے کرنے والے چند اخباروں کا سہارا بھی لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک انگریزی اخبار کے نمائندے نے ان سے رابطہ بھی کیا تھا لیکن انہوں نے یکطرفہ خبر لگا کر بیان کئے گئے میرے موقف اور حقیقت کو نہیں چھاپا۔ انہوں نے کہا نے کہا کہ میں زمین پر کام کرنے والے ملازمین سے براہ راست رابطے میں رہتا ہوں تاکہ فوری طور عوامی مشکلات کا پتہ چل سکے اور ازالہ کی کوشش کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام ملازمین عوام کے نوکر ہیں اور ہمیں اپنے عہدے کا پاس کرنا چاہئے اور عوام سے جبراً سرکاری فرض ادا کرنے کے عوض کچھ مانگے کی عادت کو ختم کرنا چاہئے کیونکہ اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسے افراد کے خلاف مستقبل میں بھی ضابطے کے تحت کاروائی جاری رہیگی۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت ضلع ویجلینس افسر وہ تحیقیقاتی رپورٹ کے بعد محکمہ بجلی کے ملوث ملازم کے خلاف ضابطہ قانون کے تحت کاروائی کرینگے۔ انہوں نے محکمہ خزانہ کے ملازمین کی طرف سے ناشائستہ زبان استعمال کرنے کے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جموں سرینگر فورلین شاہراہ کی زد میں انے والے متاثر کے معاوضے کی ایک بل کو ٹریجری سے پاس کروانے کیلئے بھیجا گیا تھا اور جب متعلقہ شخص ٹریجری رام بن پہنچا تو انہیں ٹریجری دفتر رام بن سے یہ کہہ کر بے رنگ ہی لوٹایا گیا کہ کہ اپ کی چیک ابھی یہاں پہنچی ہی نہیں ہے اور اپ اس چیک کو روانہ کرنے کیلئے دوبارہ ڈپٹی کمشنر رام بن کے کمپلکس سے رابطہ کریں۔انہوں نے کہا کہ معاوضے کی یہ بل نہ ملنے کی شکایت ان کی نوٹس میں لائی گئی تو انہوں نے اپنے دفتر کے تمام دستاویزات چیک کرنے کے بعد ٹریجری دفتر رام بن از خود ہی جاکر اس کی پوچھ تاچھ کی اور بل کو وہاں ہی پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس رویہ کے خلاف محکمہ ٹریجری کی سخت الفاظ میں سرزنش کی اور کہا انہیں وارننگ دی کہ وہ لوگوں سے رشوت طلب کرنے کیلئے انہیں مشکلات میں ڈالنے سے باز رہیں ورنہ قانون کے تحت کاورائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ کے ملازمین نے بل کے حصول کیلئے متاثرہ شخص کے دعوی کی نفی کی لیکن بعد میں اس شخص کو بھی سامنے لایا گیا جس نے ٹریجری والوں پر بل نہ ملنے کا الزم لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فورلین اور ریلوے کی زد میں انیو الے زمینداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا پان کارڈ نمبر اور بنک اکونٹ نمبر ان کے دفتر کو روانہ کریں تاکہ ان کے معاضے کی رقم دفتر ائے بغیر گھر میں ہی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے ایسے ملازموں اور درمیانہ دوراں کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لوگوں کو تنگ کرنے کے بجائے اپنے فرض کو ایمانداری ، خوش اسلوبی اور دیانتداری سے انجام دیں تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔