سرینگر//شہر سرینگر کے بازاروں میں ناجائز منافع خور محکمہ خوراک ورسدات کی طرف سے مشتہر کئے گئے نرخ ناموں کو بھی بالائے طاق رکھ کر من مرضی قیمتیں وصول کر کے صافین کو دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں۔مقامی صارفین کے مطابق جہاں پہلے سے ہی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں زیادہ وصولی جارہی ہیں وہیںناجائز منافع خوروں نے نہ صرف سبزیاں ،پھل ،مرغ اور دالوں کے دام بلکہ لفافہ بند اشیاء کی قیمتیں بھی آسمان کو پہنچائی ہیں۔حالیہ برفباری کے بعد ہڑیوں کو گلا دینی والی سردی کا مقابلہ کرنے کیلئے مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد بازاروں میں گرم ملبوسات کی خریداری میں مشغول ہو کر اپنے من پسند گرم کپڑوں کوہاتھوں ہاتھ حاصل کرنے کی دوڑمیںرہتے ہیں۔سرینگر میں ان دنوں گرم ملبوسات’’ جیکٹ، بنیان، مفلر، ٹوپیاں، جرابیں، ٹروزر، کوٹ، دستانے‘‘ اور دیگر چیزوں کی خریداری کیلئے دکانوں پر غیر معمولی بھیڑ بھی نظر آتی ہے اور لوگ یہ الزام لگا رہے ہیں کہ ان سے من مانگی قیمتیں وصولی جارہی ہیں۔ادھرخشک سبزیوں اور دالوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کی ایک اچھی خا صی تعداد خشک سبزیوں کی خریداری میں مشغول نظر آتی ہے۔شہر کے مصروف بازاروں ککر بازار،کورٹ روڈ،ہری سنگھ ہائی سٹریٹ،مہاراج بازار،سرائے بالا،لالچوک اور دیگر بازاروںمیں دکانوں اور ریڈوں پر خشک سبزی کی ڈھیر نظرآتے ہیں اورلوگ الزام لگا رہے ہیں کہ ناجائز منافع خور گاہکوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔اسی طرح کچھ ایک منافع خوروں نے آٹے ، تیل ، ہلدی ، مرچ کے علاوہ دیگر لفافہ بند اشیاء کی قیمتوں میں بھی از خود اضافہ کر دیا ہے اور اس طرح عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔صافین کا سوال ہے کہ ایسے منافع خوروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ کی چیکنگ سکارڈ ٹیمیں غائب ہیں اور لوگوں کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا ہے۔(مشمولات سی این ایس)