سمت بھارگو
راجوری//ضلع راجوری کے حلقہ اسمبلی بدھل کے رکنِ قانون ساز اسمبلی جاوید اقبال چوہدری نے اپنے حلقے میں محکمہ تعلیم کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی کمی، ناقص بنیادی ڈھانچے اور غیر فعال اسکول نظام نے تعلیمی شعبے کو بحران کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔جاوید اقبال چودھری نے حال ہی میں جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا اور وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو کی ذاتی توجہ طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ ’بدھل کے تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو نئی نسل کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا‘۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خواص اور بدھل پرانے بلاکس میں خواتین کی ترقی کے اشارئے انتہائی کم ہیں، جیسا کہ نیتی آیوگ کی رپورٹوں میں ظاہر کیا گیا ہے، جو اس خطے میں سماجی و تعلیمی پسماندگی کی نشاندہی کرتا ہے۔انسانی وسائل کی شدید کمی پر روشنی ڈالتے ہوئے ایم ایل اے نے بتایا کہ 573 منظور شدہ اساتذہ کی آسامیوں میں سے 281 خالی ہیں، یعنی تقریباً 50 فیصد کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’21 مڈل اسکول ایسے ہیں جہاں صرف ایک استاد تمام تعلیمی اور انتظامی امور انجام دے رہا ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے‘۔جاوید اقبال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ خواص ہائر سیکنڈری اسکول میں منظور شدہ 36 اساتذہ کی آسامیوں میں سے 25 خالی ہیں، جس سے تعلیمی نظام کی بگڑتی ہوئی حالت کا اندازہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چار مڈل اسکولوں کو ہائی اسکولوں میں اپ گریڈ کیا گیا، مگر ان کے لئے کوئی نیا عملہ یا اسامی منظور نہیں کی گئی۔ ‘‘یہ اسکول اب ‘معطل شدہ اداروں’ کی شکل اختیار کرچکے ہیں جو اپنے نئے درجہ کے مطابق کام کرنے کے قابل نہیں رہے۔ایم ایل اے نے یہ بھی بتایا کہ 67 اسکول بغیر عمارتوں کے چل رہے ہیں، جہاں طلباء عارضی شیڈز، کرایہ کی عمارتوں یا کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔جاوید اقبال چودھری نے محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر خالی آسامیوں کو پْر کرے، اسکولوں کیلئے مناسب عمارتیں تعمیر کرے اور عملے کی کمی کو دور کرے تاکہ بدھل کے بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم نہ ہونا پڑے۔