سناسر کی کئی پنچایتوں اور تحصیل ہیڈکوارٹر بٹوت کو جوڑنے والا پل گرنے کی دہلیز پر کسی بڑے حادثے کے منتظر تعمیراتی محکمے خواب غفلت میں

محمد تسکین
بانہال //تحصیل بٹوت کے سناسر اور اس کے ملحقہ کئی دیہات کو جوڑنے کیلئے ناشری نالہ کے اوپر دہائیوں پہلے تعمیر کئے گئے ایک جھولا پل کی حالت ابتر ہوگئی ہے اور پل کے ستون کے ڈھہ جانے اور اس پل کے بیچ میں کریک پڑنے کی وجہ سے اس طویل پل کے ڈھہ جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور اس سے جانی اور مالی نقصان کا بھی اندیشہ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔سناسر، سنا ، ساونی اور ناشری کے لوگوں نے ضلع انتظامیہ رام بن سے اس معاملے کی طرف فوری نظر ثانی کی اپیل کی ہے ۔ سابقہ سرپنچ سناسر اور سماجی کارکن بودھ راج نے کشمیرعظمیٰ کوبتایا کہ یہ پل آج سے تقریبا تین دہائیوں پہلے محکمہ تعمیرات عامہ رام بن کی طرف سے ناشری نالہ پر تعمیر کیا گیا ہے اور موہڑا بنجل پنچایت سناسر کے اس جھولاپل کا ایک سپورٹنگ پلر مکمل طور سے گر گیا ہے اور اس پل کے بیچوں بیچ میں کریک پڑے ہیں جبکہ مستقبل قریب میں اس پل کے گرنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پل چار پنچایتوں کی عوام کو تحصیل ہیڈکوارٹر بٹوت، ہسپتال اور سکول اور کالجوں سے جوڑتا ہے اور گائوں کے لوگوں کا اپنے مال مویشیوں کا جنگل میں لانالیجانا اسی پل سے ہوکر جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پل کا ایک سمینٹنڈ پلر تباہ ہوکر گر گیا ہے اور سب اس قریب چار سو فٹ لمبے اس پل میں کریک پڑ گئے ہیں اور لوہا بینڈ ہورہا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس پل کے کریک ہونے کی خبر پہلے ہی محکمہ تمیرات عامہ کو دی گئی تھی مگر آج تک اس بارے میں کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دکھایا گیا جس کی وجہ سے ناشری نالہ کے اوپر سنا ، ساونی اور سناسر کے لوگوں میں مایوسی چھائی ہے اور یہاں کسی بڑے حادثے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناشری نالے میں پانی کا بہائو بہت زیادہ ہوتا ہے اور پل کی جلد تعمیر نہ کرنے کی صورت میں اس پل سے نالہ پار کرنا خطرناک ہوسکتا ہے ۔انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام اور محکمہ تعمیرات عامہ کے حکام سے اس معاملے کی طرف توجہ دینے اور نیا پل تعمیر کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ مقامی لوگوں اور مال مویشیوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اس سلسلے میں بار بار کی کوشش کے باوجودایگزیکٹیو انجینئر محکمہ تعمیرات عامہ رام بن ابھیشیک گپتا نے حسب سابق فون اٹھانے کی زحمت گوارہ نہیں کی ، جس کی وجہ سے اس پل کی تعمیر کے حوالے سے محکمہ کا موقف معلوم نہ ہوسکا۔