سرینگر جموں شاہراہ پر میوہ گاڑیوں کو بے جا روکنے کا معاملہ

’نئی دلی کشمیریوں کو دانے دانے کا محتاج بنانے پرتُلی ‘
سرینگر// نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ نئی دلی نے کشمیریوں کو دانے دانے کا محتاج بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے، جو ایک انتہائی تشویشناک اور افسوسناک امر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف ہمارے آئینی اور جمہوری حقوق دھونس و دبائو اور طاقت کے بل بوتے پر چھین لئے گئے اور دوسری طرف یہاں کے عوام کو اقتصادی اور معاشی بدحالی کے بھنور میں دھکیلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے شہریوں اور پارٹی عہدیداروں کے ایک وفد کیساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات اس قدر سنگین ہوگئے ہیں کہ یہاں کے کارخانہ دار بے سر و سامانی کی حالت تک پہنچ چکے ہیں۔ حکمرانوں کی پشت پناہی والے غیر مقامی ٹھیکیداربلاک روک ٹوک یہاں کے قدرتی وسائل کی لوٹ میں مصروف ہیں جبکہ مقامی ٹھیکیداروں اور کاروباریوں کو دانے دانے کا محتاج بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے پشتینی باشندوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ تعمیرو ترقی اور عوامی راحت کیلئے زبانی جمع خرچ اور کاغذی گھوڑے دوڑا کے لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ میوہ بردار ٹرکوں کی ٹرانسپورٹیشن میں بلاوجہ رکاوٹوں کی مثال سب کے سامنے ہے، حکومتی بیانات ، احکامات اور اعلانات سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہاہے لیکن زمینی صورتحال بالکل عین برعکس ہیں اور میوہ منڈیوں تک 48گھنٹوں کے بجائے 7سے 10دن تک پہنچ رہاہے اور اس مدت میں میوہ کی حالات خراب ہوچکی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ موجودہ تمام چیلنجوں سے نجات کا واحد راستہ اتحاد و اتفاق ہے ۔ لوگوں کو اُن عناسر، ابن الوقت اور موقعے پرست سیاستدانوں سے ہوشیار کرنے کی ضرورت ہے جو یہاں کے عوام کو علاقائی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنا پر تُلے ہوئے ہیں۔ یہ عناصر جموںوکشمیر کے تشخص، انفرادیت، شناخت ، کشمیریت اور صدیوں کے بھائی چارے کو زک پہنچانا چاہتے ہیں، جس کی ہمیں کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دینی ہے۔ انہوںنے کہا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو بے روزگاری کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا ہے اور یہاں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے ایک وسیع منصوبے کی ضرورت ہے۔

ترجیحی بنیادوں پر راستہ فراہم کیا جائے
ایرانی سیبوں کی غیر قانونی درآمد پر روک لگانے کی اپیل

نیوز ڈیسک
سرینگر// اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے سرینگر جموں شاہراہ پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کو ترجیحی طور پر راستہ فراہم کرانے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے راستے سے ایرانی سیب کی غیر قانونی درآمد پر روک لگائے تاکہ ملک کی اپنی فروٹ انڈسٹری کو نقصان ہونے سے بچایا جاسکے۔ بخاری نے وزیر اعظم مودی سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی حکومت کو سیبوں کی برآمد پر لگنے والے ٹیکس میں کمی کرنے کے لئے کہیں۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میںانہوں نے کہا، “لگ بھگ ایک ہفتہ قبل لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے گزارش کی تھی کہ سرینگر جموں شاہراہ پر درماندہ پھل لدے ٹرکوں کو راستہ فراہم کرایا جائے۔ اس ضمن میں انہوں نے متعلقہ حکام کو اقدامات کرنے کی ہدایات دیں اور گزشتہ رات ہمیں مطلع کیا گیا کہ درماندہ ٹرکوں کو راستہ فراہم کیا جارہا ہے۔ ہم اس کے لئے حکام کے مشکور ہیں لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی پوچھنا چاہیں گے کہ یہی اقدامات گزشتہ پندرہ دن سے کیوں نہیں کئے گئے اور فروٹ بردار ٹرکوں کو اتنی دیر رک رکھ کر رکھنے اور متعلقہ تاجروں کو شدید نقصانات سے کیوں دوچار کیا گیا۔”انہوں نے مطالبہ کیا کہ میوے سے بھرے ٹرکوں کو شاہراہ پر ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر راستہ فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا، “کشمیری عوام کی تباہ شدہ معاشی حلات کے پیش نظر اور اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ عوام کی غالب اکثریت کے روزگار کا انحصار فروٹ انڈسٹری پر ہے، حکام فروٹ سے لدے ٹرکوں کو شاہراہ پر آسان راہداری فراہم کرنی چاہیے۔” بخاری نے اس بات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ ایرانی سیب کو افغانستان کے راستے سے بھارت میں غیر قانونی طور سے درآمد کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک کے اندر سیب کی گھریلو صنعت کو شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ بخاری نے وزیر اعظم مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی سرکار سے بات کرکے بھارت سے بنگلہ دیش جانے والے سیبوں کے ٹیکس میں کمی کرائیں۔

میوہ ٹرکوں کے لئے راستہ نہیں کھولاگیا
تو احتجاج پر بیٹھوں گی:محبوبہ مفتی
سرینگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سرکار کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر میوہ سے بھری گاڑیوں کے لئے راستہ نہیں کھولا گیا تو لوگوں کے ساتھ مل کر قومی شاہراہ پر احتجاج پر بیٹھوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا میوہ منڈیوں میں خراب ہو رہا ہے جس سے لوگوں کو بے تحاشا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔موصوف نے ان باتوں کا اظہار منگل کو شوپیاں فروٹ منڈی کا دورہ کرکے وہاں موجود لوگوں سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’کشمیر کو ایک جیل خانہ بنا دیا گیا ہے ،میوہ صنعت سے وابستہ لوگوں نے بینک قرضے لئے ہوئے ہیں انہوں نے دلی کی منڈیوں سے قرضہ لیا ہے، ان کو یہ پیسہ کون دے گا‘۔ان کا کہنا تھا: ’میں سرکار کو متنبہ کرنا چاہتی ہوں اگر راستہ نہیں کھولا گیا تو ہم سب لوگ ملیں گے اور قومی شاہراہ کو بلاک کریں گے‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہاں امر ناتھ یاترا کے دوران لوگوں کو گھروں میں ہی بند کر دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا میوہ منڈیوں میں خراب ہو رہا ہے جس سے لوگوں کو بے تحاشا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیری بہت شریف لوگ ہیں حکومت کو ان کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہئے۔