سرینگر بارہمولہ فور لین شاہراہ ایک خواب ۔ 10برسوں میں صرف 7کلو میٹر سڑک بن سکی

 اراضی کا حصول نا مکمل، درخت کٹے نہ تعمیراتی ڈھانچوں کو گرایا گیا

اشفاق سعید

سرینگر //اوڑی تک ٹرین سروس کی بحالی کے بعد چار گلیاری( فور لین) سرینگر بارہمولہ اوڑی120کلو میٹر شاہراہ پر کام کو تیز کرنے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں اور 10برسوں میں صرف 7کلو میٹر تک سڑک کشادہ کی گئی جبکہ 120کلو میٹر کا کام التواکا شکارہے۔محکمہ بیکن نے اگرچہ ناربل سے دلنہ تک( فیز فسٹ) کے تحت ٹینڈر جاری کئے ، جس کے مطابق ، تکمیل کی مدت 24 ماہ اور بحالی کی مدت پانچ سال مقررکی گئی ہے تاہم زمین کے حصول اور درختوں کی کٹائی نہ ہونے کے سبب یہ کام بھی التوا کا شکار ہوا ہے ۔

 

 

معلوم رہے کہ شاہراہ کو کشادہ بنانے کے حوالے سے محکمہ بیکن نے 2012-13میں فیزی بیلٹی رپورٹ تیار کی گئی تھی اور فور لین کیلئے ڈی پی آر تیار کر کے اُس پر کام شروع کیا تھا ،تاہم 10برسوں میں ایچ ایم ٹی سے نارہ بل تک سرینگر میونسپل حدود میں ہی صرف 7کلو میٹر کو ہی چار گلیاری بنانے میں کامیابی حاصل کی گئی۔جبکہ 113کلو میٹر تعمیر کرنے کا کام ہاتھ میں نہیں لیاگیا۔سڑک پر کام نہ ہونے کے سبب سڑک پر ٹریفک جام اور مسافروں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شالہ ٹینگ سے ایچ ایم ٹی فور لائن کا جو کام محکمہ بیکن نے مکمل کر دیا ہے وہ 80کروڑ پیکیج سے ہوا ہے کیونکہ سابق ریاستی سرکار نے اہم شاہروں کی مرمت کیلئے 80کروڑ میں سے 33,250 کروڑروپے سڑکوں کی کشادگی کیلئے رکھے تھے جس کے بعد یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑا ۔ سال2022میں یو ٹی حکومت نے پھر سے اس منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے فنڈس منظور کئے۔ اپریل 2022 میں سڑک، ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے سرینگر، بارہمولہ، اوڑی قومی شاہراہ کے کاموں کیلئے1973 کروڑ روپے کی منظوری دی ۔شاہراہوں کے وزیر نے سرینگر،بارہمولہ، اوڑی قومی شاہراہ کی کشادگی اوربارہمولہ گرین فیلڈ بائی پاس پر پختہ کندھوں کیلئے992.43 کروڑ روپے منظور کئے ۔جبکہ پٹن گرین فیلڈ بائی پاس کیلئے 980.21 کروڑ روپے بھی جاری کئے گئے۔معلوم رہے کہ اس پروجیکٹ کا کم منصوبہ 823.45کروڑ روپے کا ہے لیکن منصوبہ کافی عرصے سے التوا کا شکار رہا ۔چار لین پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر سنگرامہ اوردلنہ بارہمولہ میں دو فلائی اوور بنائے جائیں گے۔

 

 

اس کے علاوہ بارہمولہ اور پٹن میں بھی بائی پاس کا اسیسمنٹ رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔سڑک کا پھیلاؤ تقریباً 100 کلومیٹر ہے اور اس منصوبے کی تکمیل کے بعد، ہائی وے سرحدی علاقہ تک چار لین کی ہو جائے گی ۔بیکن حکام کی جانب سے3اپریل 2023کو اس شاہراہ پر فیز فسٹ یعنی نار بل سے دلنہ تک سڑک کو کشادہ کرنے کے حوالے سے ٹینڈر نکالے گئے ہیں ۔کام کا تخمینہ 432.91 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں یوٹیلیٹی شفٹنگ بھی شامل ہے اور پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی مدت 24 ماہ مقرر کی گئی ہے، اوربحالی کی مدت پانچ سال ہے۔ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 13 مئی 2023 رکھی گئی تھی ۔ذرائع نے بتایا کہ ابھی صرف شاہراہ پر سنگرامہ میں فلائی اوور کا کام ہو رہا ہے باقی کہیں پر بھی کوئی کام ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ انتظامیہ کو زمین کے حصول سے متعلق کچھ مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ محکمہ باغبانی سے درختوں کے معاوضے کے تخمینے اور محکمہ آر اینڈ بی سے ڈھانچے کی قیمت کے تخمینہ کا انتظار ہے، اس کے علاوہ کلکٹر/سی اے ایل اے کی طرف سے سنگرامہ فلائی اوور، پٹن بائی پاس اور بارہمولہ کے اطراف میں معاوضے کی تقسیم کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

 

 

درحقیقت سرینگر بارہمولہ سیکشن کے لیے اراضی کے حصول کا عمل فروری 2022 میں شروع کیا گیا تھا۔اے سی آر بارہمولہ ممتاز احمد پیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پچھلے دو برسوں میں اس کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے، البتہ یہ بڑا پروجیکٹ ہے اور اس میں کہیں کہیں دقتیں پیش آتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سڑک کو چار حصوں میں بانٹا گیا ہے جس میں سے کچھ حصے محکمہ بیکن کے سپرد کئے گئے ہیں، ان میں ناربل سے سنگھ پورہ پٹن بائی پاس ، سنگرامہ میں فلائی کی تعمیر کیلئے زمین کا حصول شامل ہے۔محکمہ بیکن کے چیف انجینئر بریگیڈئر سجیت سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ناربل سے دلنہ تک پیکیج فسٹ ایواڈ ہو چکا ہے لیکن ہم کام مکمل کرنے کا وقت تب ہی دے سکتے ہیں، جب ہمارے پاس کام کرنے کیلئے 90فیصد سہولت ہو گی اور مکمل فیلڈ تیار ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک نہ تو پیڑ کٹے ہیں اور نہ ہی تعمیراتی ڈھانچوں کو ہٹایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پٹن اور بارہمولہ بائی پاس کے ٹینڈر نکلنے میں ابھی مزید چار مہینے لگ سکتے ہیںجبکہ سنگرامہ میں فلائی اورر کا کام چل رہا ہے ۔