سرکاری ملازمین کے انکم ٹیکس دعوے تنخواہوں کا 50فیصد سیاسی جماعتوں کو بطور عطیہ ادا کرنیکا انکشاف

 بلال فرقانی

سرینگر// محکمہ خزانہ نے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف محکموں کے ملازمین کی جانب سے انکم ٹیکس رقم کی واپسی کے جعلی دعوے کئے ہیں۔ محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل اکونٹس اینڈ ٹریجرس مہیش داش نے کہا ہے کہ پرنسپل کمشنر آف انکم ٹیکس، سری نگر نے چیف سکریٹری جموں و کشمیر کے نوٹس میں لایا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس نے جموں و کشمیر کے ٹیکس دہندگان کو سال 2020-21 اور2021-22 کے علاوہ 2022-23کے لیے رقم کی واپسی کے معاملے کا تجزیہ کیا ہے۔ اور تنخواہ دار افراد کی طرف سے رقم کی واپسی کے دعوئوں کے سلسلے میں کچھ پریشان کن رجحانات کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ غلط اور حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کے نام مکتوب میں کہا ہے کہ انکم ٹیکس ایکٹ مجریہ1961 کے تحت، ٹیکس دہندگان کی جان بوجھ کر جھوٹے دعوئوں کی براہ راست قانونی اور ذاتی ذمہ داری ہوتی ہے۔مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی بڑی تعداد خاص طور پر وہ لوگ جو تنخواہوں سے آمدنی حاصل کرتے ہیں، انکم ٹیکس ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت درحقیقت اس طرح کی کٹوتیوں کے اہل ہونے کے بغیر ضرورت سے زیادہ کٹوتیوں کا دعویٰ کرتے ہیں۔ڈائریکٹر کی جانب سے جاری سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ مختلف ملازمین نے اپنے متعلقہ تنخواہ واگزار کرنے اور تقسیم کرنے والے افسران کے ذریعہ کی گئی ٹیکس کٹوتی پر سورس (ٹی ڈی ایس) کی واپسی کا دعویٰ کیا ہے،جو زیادہ یا مجموعی رقم ہے جبکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ ملازمین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنی تنخواہوں کا 50 فیصد سیاسی جماعتوں کو عطیہ کے طور پر ادا کیا ہے اور انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 80جی جی سی کے تحت کٹوتی کا دعویٰ کرنے کے علاوہ گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے دیگر کٹوتیوں کا دعویٰ کیا ہے، جس سے ان کی تنخواہ میں شاید ہی کوئی توازن باقی رہ گیا ہو۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے لیے تعمیل کو آسان بنانے کے لیے، محکمہ انکم ٹیکس ان سے ایکٹ کی مختلف شقوں کے تحت کٹوتیوں کا ثبوت دینے والے دستاویزات اپ لوڈ کرنے کے لیے نہیں کہتا، کیونکہ محکمہ ٹیکس، دہندگان پر بھروسہ کرتا ہے اور سینٹر پروسیسنگ یونٹ ئی سوال/تفصیل پوچھے بغیر آمدنی اور رقم کے مد میں ٹیکس کی واپسی پر عمل کرتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی طرف سے جمع کرائے گئے گوشوارے کا بعد میں ڈائریکٹر جنرل آف انکم ٹیکس (سسٹم) کے ذریعے تجزیہ کیا جاتا ہے اور دھوکہ دہی کے دعووں،جعلی واپسی کے کیسوں کو جانچ پڑتال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے اور اس صورت میں ٹیکس دہندہ کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے جس میں ٹیکس کی وصولی بھی شامل ہے۔ اور دھوکہ دہی کے دعوے کرنے پر 200 فیصد تک جرمانہ کیا جاتا ہے۔سرکیولر میں جموں کشمیر کے تمام انتظامی سکریٹریوں،محکمہ کے سربراہان۔تنخواہ واگزار و تقسیم کرنے والے افسراں پر زور دیا ہے کہ پنے انچارج کے تحت تمام ملازمین کو آگاہ کریں وہ ’ٹی ڈی ایس‘ کی واپسی کے دعوئوں کیلئے درست کٹوتی کے دعوئوںکیلئے31مارچ2023تک تصیح کا استفادہ کریں۔