آبپاشی کی ناکافی سہولت اور غیرمعیاری بیج بنیادی وجوہات:کاشتکار
بلال فرقانی
سرینگر//دنیا بھر میں مشہورکشمیر کی زعفران صنعت ایک بار پھر شدید مشکلات سے دوچار ہے کیونکہ پانپور کے کاشتکاروں نے رواں سال پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی کی اطلاع دی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو صدیوں پرانے اس فصل کے ناپید ہونے کا خدشہ ہے۔پانپورکو’کشمیر کی زعفران وادی‘ سے بھی پہچانا جاتا ہے۔یہاں کے کسانوں کا کہنا ہے کہ رواں موسم میں پیداوار صرف 10 سے 15 فیصد تک محدود رہ گئی ہے، جس کے باعث اس صنعت سے وابستہ خاندان شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر کے صدرعبدالمجید وانی نے بتایا کہ اس سال کونپلیں صحیح طرح سے نہیں نکلی۔انہوں نے کہا’’پیداوار 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہے جو گزشتہ سال تقریباً 30 فیصد فصل تھی‘‘۔انہوں نے کہاکہ ہر سال کمی واقع ہو رہی ہے لیکن حکومت سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی ہے‘‘۔وانی کے مطابق بار بار طویل خشک موسم، آبپاشی کی ناکافی سہولت اور غیرمعیاری بیج (Corms) اس زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔کاشتکاروں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور وزیر زراعت سے اپیل کی کہ وہ ذاتی طور پر معاملے میں مداخلت کریں اور فوری طور پر ہنگامی اقدامات کریں، جن میںآبپاشی کامؤثر نظام، زعفران کے کھیتوں کی باقاعدہ نگرانی اور غیر قانونی بیج فروشی کی روکتھام شامل ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں زعفران کی کاشت کا رقبہ 1996–97 میں 5,707 ہیکٹر سے گھٹ کر 2019–2020 میں صرف 2,387 ہیکٹر رہ گیا ہے، یعنی تقریباً 65 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔پیداوار کے لحاظ سے 2021 میں 17.33 میٹرک ٹن تھی جو 2022 میں کم ہوکر 14.87 میٹرک ٹن رہ گئی اور 2023 میں معمولی اضافہ کے ساتھ 14.94 میٹرک ٹن رہی۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ سرکاری اعداد و شمار زمینی حقائق کے بالکل برعکس ہیںکیونکہ اصل پیداوار گزشتہ برس بمشکل 20 فیصدتھی اور رواںسال صورتحال مزید خراب ہے۔اگرچہ قومی زعفران مشن کے تحت کچھ کھیتوں میں اسپرنکلر آبپاشی اور آگاہی پروگراموں کے ذریعے بہتری کی کوششیں کی گئیں، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اثرات محدود رہیں۔