سرینگر//کسانوں کی جانب سے زرعی قوانین کیخلاف جاری ایجی ٹیشن کے بیچ بھارت بندکے پیش نظر وادی کے جنوب و شمال میں میوہ و سبزی منڈیاں بند رہیں،جبکہ سرینگر میں کسانوں کے ساتھ یجہتی کے طور پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ کسان تحریک جانب سے منگل کو دی گئی کال کے پیش نظر وادی میں میوہ تاجروں کی انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیرفروٹ گرورس و ڈیلرس یونین نے کال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں وادی کی تمام منڈیاں مقفل رہیں اور اور کوئی بھی کاروبار نہیں ہوا۔ فروٹ مارکیٹنگ کمپلیکس پارمپورہ سرینگر، فروٹ منڈی دوآبگاہ سوپور، کپوارہ، فروٹ منڈی شوپیاں، پچہاڑپلوامہ،اننت ناگ ،جبلی پور ہ بجبہاڑہ، چرار شریف اور گاندربل میں تمام طرح کا کاروبار مکمل بند رہا۔۔ کشمیر پروٹ گروورس و ڈیلرس یونین سربراہ بشیر احمد بشیر نے زرعی قوانین کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے اس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔سوپور سے نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور قصبہ میں قائم ایشیاء کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی کسانوں کی بھارت بند کال کی حمایت میں مکمل طور بند رکھی گئی اور منڈی کے تمام تاجروں نے بھارت کے دوسروں ریاستوں کے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ فروٹ گروورس اور ڈیلرس ایسوسیشن فروٹ منڈی سوپور کے صدر فیاض احمد ملک عروف کاکاجی نے بتایا ہے’ ’ہم کسان زرعی قوانین کے خلاف ہیں کیونکہ یہ ملک بھر کے کسانوں اور ریاستی میوہ صنعت کے خلاف ہے‘‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہندستان کو کوئی چلاتا ہے تو وہ کسان ہی چلاتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کسان زرعی بل کو جلد از جلد مرکزی حکومت واپس لے تاکہ کسانوں کو انصاف ملے‘‘۔
جموں و کشمیر کسان تحریک کے کارکنوں نے پریس کالونی سرینگرمیں احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔انہوں نے کہا کہ ان بلوں کا مقصد غریب کسانوں کی محنت کی قیمت پر کارپوریٹ زرعی کاروبار کو مدد کرنا ہے،مرکزی حکومت کو جمہوری عمل اور اصولوں پر عمل پیرا ہونا چاہئے اور کسانوں کے مطالبات پورے کرنے چاہئیں۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری کسان تحریک غلام نبی ملک نے کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ نئے زرعی قوانین جمہوریت مخالف ہیں اور غیر جمہوری انداز میں منظور ہوئے ہیں جس سے ہندوستان کی غذائی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گا ۔ان کاکہناتھاکہ ان بلوں نے کسانوں کو ایک نازک صورتحال میں دھکیل دیا ہے۔اس دوران یونائٹیڈ سکھ فورم ایسو سی ایشن سے وابستہ کارکنوںنے بھی سرینگر کی پریس کالونی میں پُرامن احتجاج درج کیا۔انہوں نے پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے ،جن پرزرعی قوانین کی واپسی سے متعلق مطا لبات درج تھے ۔مظاہرین نے دلی کی سرحدوں پر احتجاج کررہے کسانوں کے ساتھ یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔ان کاکہناتھاکہ مودی سرکار ’’ آتم نربھربھارت مہم ‘‘ کی آڑ میں مختلف نوآبادیاتی اقدامات پر زور دے رہی ہے اورزراعت اور دیہی بنیادی ڈھانچے کے لئے اس کے زیراہتمام اعلان کردہ تمام اقدامات نے کاشتکاروں کو در حقیقت کچھ زیادہ نہیں دیا ہے۔