ذرا سوچو!
قیصر محمود عراقی
انسانی ایک سماجی جانور ہے وہ کبھی تنہا نہیں رہ سکتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کے درمیان رشتوں کی دیوار قائم کردی، اسے تنہائی کے اندھیرے غار سے نکال کر رشتوں کی کھلی فضا میں لاکھڑا کیا۔ ان ہی رشتوں کے سہارے انسان خوشحال اور پرُسکون رہتا ہے اور کبھی تنہائی محسوس نہیں کرتا۔ پیار اور اپنا پن سے انسان اپنے آپ کو کبھی تنہامحسوس نہیں کرتا ہے، پہلے ایک دور تھا جب سب سے زیادہ اہمیت رشتوں کو ہی دی جاتی تھی، انسان کی پہچان اس کے خاندان سے ہوتی تھی، گھر کے بڑے بزرگ یا فرد کو سربراہ جاناجاتا تھا، جس کو مکمل اختیار دیا جاتا تھا کہ اچھے بُرے سے اپنے اقارب کو آگاہ کرے اور ان کی بات کو اہمیت بھی حاصل تھی اس کی مجموعی وجہ رشتوں کی قدر وقیمت ہی تھی، جس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بڑوں کی بات کو اہمیت دی جاتی تھی۔ بڑے جس کام سے منع کرتے اسے نہ کیا جاتا اور جس کام کی تلقین کرتے اسے حکم کا درجہ دیا جاتا تھا۔ مگر وقت کی تیز رفتاری یہ اقدار وروایات اپنے ساتھ لے گئی، آج کل کے دور میں رشتوں سے زیادہ شان وشوکت کو لوگوںنے محور بنالیا ہے۔ ہر کوئی دولت کمانے کی تگ ودو میں لگ گیا ہے اور رشتوںکی قدر وقیمت اور اہمیت کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ انسان کی پہچان محض رتبے اور پیسے کو بنادیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ غریب رشتہ داروں سے دوری اختیار کرلی جاتی ہے، ان سے رشتہ قائم کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا اور لوگ امیر اور دولت مند رشتوں کی تلاش میں رشتہ کروانے والوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور دھوکہ کھاتے ہیں۔ایک کامیاب زندگی کیلئے دوست کے ساتھ ساتھ رشتے بہت اہمیت کے حامل ہیں، رشتوں کی قدر وقیمت گذرتے وقت کے ساتھ کم ضرور ہورہی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ رشتے قائم ودائم اس وقت ہی رہ سکتے ہیں جب ان کو اہمیت دی جائے، اپنی اقدار وروایات کو سمجھا جائے۔ آج کے اس پرُآشوب دور میں ہم سب کو ایک دوسرے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے، لیکن اس دور میں رشتوں کا تقدس ختم ہوجاتا جارہا ہے، ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں مصروف ہے، مادیت پرستی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اس کے آگے رشتوں کی اہمیت ختم ہوتی جارہی ہے۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے شکوہ کنا ں رہتا ہے، ہم پرانی باتوںاور رنجشوں کو دل ودماغ سے نہیںنکالنے ہیںاوریہ زہر ہمارے حال اور مستقبل کے رشتوں کو کھوکھلا کرکے رکھ دیتا ہے۔
رشتہ کوئی بھی برا نہیں ہوتا، لوگ اچھے بُرے ہوتے ہیں، لوگوں کی سوچ اچھی بُری ہوتی ہے۔ رشتے احساس اور محبت کے ہوتے ہیں، جب کسی رشتے میں سچائی اور محبت نہیں ہوتی تو رشتوں کو نبھانا مشکل ہوجاتا ہے، دلوںمیںمنافقت ہوتو یہ رشتے جھوٹ اور چالاکیوں کی موت مر جاتے ہیں۔ جب رشتوںمیں ضد اور مقابلہ آجائے تو یہ دونوں جیت جاتے ہیںاور رشتہ ہار جاتا ہے۔ رشتے احساس کے ہوتے ہیںاور احساس کے رشتے کسی دستک کے محتاج نہیں ہوتے، یہ خوشبوںکی طرح ہوتے ہیں جو بند دروازوںسے بھی گذرجاتے ہیں۔ احساس کی عدم موجودگی کی وجہ سے رشتوںمیں جو خلاء پیدا ہوتا ہے وہ کبھی بھی پورا نہیں ہوپاتا، رشتوں کو نبھانے میں چند باتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جیسے قوت برداشت ، بردوباری، مثبت انداز فکر کا ہونا ضروری ہے، دوسرے کی غلطیوں کو در گذر کرنا رشتوں کو مضبوط بناتا ہے کیونکہ ہر کسی میں خوبیاں اور خامیاں موجود ہوتی ہیں۔ حسد وبغض اور کینہ رشتوں کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیتا ہے، اس لئے دوسرے کی خوشی میں خوش رہنا سیکھیں۔ شاید آپ کو معلوم نہیں کہ رشتے درختوں کی مانند ہوتے ہیں، بعض اوقات ہم اپنی انا کی تسکین کیلئے ان کو کاٹ دیتے ہیں اور گھنے شائے سے محروم ہوجاتے ہیں۔ رشتہ خون کا ہو یا دوستی کا ہو اپنے خلوص اور محبت سے ان کی آبیاری کرتے رہیں، جس طرح ایک پودے کو پانی مٹی اور ہوا کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح رشتوں پنپنے کیلئے مضبوط اور خوشگوار بنانے کیلئے پیار وخلوص کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے رشتوں کی قدر کریں کیونکہ جب تک درخت زمین سے لگے رہتے ہیں سر سبز وشاداب رہتے ہیں اور جب درخت زمین سے الگ ہوجاتے ہیں تو اپنا وجود کھو دیتے ہیں۔ لہٰذا اپنے رشتوں سے جڑے رہیں۔ رشتہ زندگی کا دوسرا نام ہے، اس لئے جہاں تک ہوسکے ہر انسان اپنا رشتہ لوگوں سے بنائے رکھے، رشتہ اگر نہ ہو تو زندگی میں کوئی لذت نہیں۔
(رابطہ۔:6291697668)