رابطہ سڑک کی حالت بد ترین ،سفر کرنا مشکل ہو گیاBGSBU حادثات معمول بن گئے ،منظوری میں تاخیر سے کام کی رفتار متاثر ہوئی :محکمہ

سمت بھارگو

راجوری//راجوری قصبہ اور بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی رابطہ سڑک جو کہ دیگر نصف درجن دیہات کی بھی ایک واحد سڑک ہے پر سفر کرنا آہستہ آہستہ انتہائی مشکل عمل بنتا جارہا ہے کیو نکہ سڑک پر جگہ جگہ گڑھے ہیں اور سڑک کی سطح سے دھول اْڑ رہی ہے جبکہ پتھروں میں ایک گاڑیوں کا چلنا بھی مشکل ہوچکا ہے ۔یہ سڑک راجوری شہر سے شروع ہوتی ہے اور بی جی ایس بی یونیورسٹی کے مین گیٹ پر ختم ہوتی ہے ۔اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ نے ایک دورے میں اس پروجیکٹ کو بی جی ایس بی یونیورسٹی کے ساتھ جڑنے کی وجہ سے انتہائی اہم قرار دیا تھا اور اس کیلئے خصوصی بجٹ کی فراہمی کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت سڑک کو چوڑا کیا جانا تھا تاکہ ایک ہی وقت میں دو گاڑیوں کی آمدورفت کو آسان بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ پانی کے بہاؤ کیلئے نالیوں کی تعمیر اور موجودہ سنگل لین اسٹریچ پر منحنی خطوط کو بھی سیدھا کرنا تھا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سابقہ وزیر اعلیٰ کے الفاظ کے بعد اس سڑک کے لئے ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (DPR) محکمہ تعمیرات عامہ (PWD) نے تیار کی تھی اور اس منصوبے کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں شیما موڑ سے ڈھنی دھار باؤلی سے پولیس جی او میس تک اورڈھنی دھا باؤلی سے بی جی ایس بی یونیورسٹی کیمپس تک بلیک ٹاپ سڑک کی تعمیرشامل تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ کا کام ٹینڈرنگ کے بعد مناسب طریقے سے شروع کیا گیا تھا اور ایک فرم کو کام الاٹ کیا گیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ کٹنگ کا کام شروع کیا گیا تھا جو 2019 سے پہلے ایک سال تک جاری رہا لیکن جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے بعد کام تعطیل کا شکار ہو گیا ۔انہوں نے کہاکہ ’’اگرچہ پروجیکٹ کو مجاز اتھارٹی کی طرف سے مناسب طریقے سے منظور کیا گیا تھا لیکن پروجیکٹ پیپر ورک کے دوران ایک افسر کی جانب سے کچھ کوتاہی ہوئی تھی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ حکام کی جانب سے اس پروجیکٹ پر اعتراض کرنے کے فوراً بعد کام ٹھپ ہو گیا اور اس کے بعد سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ’’گزشتہ ڈھائی سالوں میں صرف ایک ہی کام کیا گیا ہے جو کچھ دیکھ بھال کا کام کر رہا ہے لیکن منصوبے کی تکمیل کے معاملے میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی منظوری کا معاملہ متعدد بار اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور ہر بار جلد منظوری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے لیکن ابھی تک سرکاری سطح پر کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی۔سرکاری ذرائع نے تاہم بتایا کہ حال ہی میں موجودہ ڈپٹی کمشنر راجوری نے جارحانہ انداز میں اس کیس کی پیروی کی اور جموں و کشمیر حکومت کے ساتھ معاملہ اٹھایا اور معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر راجوری کی مداخلت سے شیما موڑ سے پولس جی او میس تک پختہ فرش (سیمنٹ سڑک) کی تعمیر کا کام بھی شروع کیا گیا ہے۔ڈھنی دھار باؤلی سے بی جی ایس بی یونیورسٹی روڈ تک سڑک کے پھیلاؤ کے بارے میںذرائع نے بتایا کہ منظور ی کے بعد ہی کام شروع ہو گا۔طلباء ، بی جی ایس بی یونیورسٹی کے عملے کے ارکان اور علاقہ مکینوں نے اس مین روڈ کی ابتر حالت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عام زندگی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سڑک سے چھ اہم گاؤں جڑے ہوئے ہیں اور ان میں دھنور جرالاں، ڈھنی دھار، کپا کھا وغیرہ شامل ہیں جن میں گنجان آبادی رہائش پذیر ہے ۔بال شرما نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ متعدد گائوں کے لوگ سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں ۔بی جی ایس بی یونیورسٹی کے ایک طالب علم ایم کے شرما نے کہا کہ اس سڑک پرحادثات ایک معمول کی بات ہے اور لوگ اس پر سفر کرنا غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سڑک پر گڑھے سب سے بڑا مسئلہ ہیں اور بڑے بڑے گڑھے حادثات کو دعوت دیتے ہیںجبکہ دو پہیہ والے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔یونیورسٹی میں زیر تعلیم بچوں اور مقامی لوگوں کیساتھ ساتھ ڈرائیوروں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ رابطہ سڑک کو جلدازجلد مکمل کیا جائے تاکہ ان کی پریشانی ختم ہو سکے ۔ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری نے کہاکہ وہ پُر امید ہیں کے جلد ہی اس کام میں آیا خلل دور ہو جائے گا اور اس کی تعمیر کا عمل دوبارہ سے شروع ہو گا ۔راجوری ڈویژن میں محکمہ تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹو انجینئرمقبول حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس پروجیکٹ کی انتظامی منظوری کا انتظار ہے اور محکمہ جلد سے جلد منظوری حاصل کرنے کیلئے پُر امید ہے ۔