اشرف چراغ
کپوارہ// پہلگام حملہ کے بعد وادی میں متعدد سیاحتی مقامات کو سیلانیو ںکے لئے بند کیاگیا، وہیں ضلع کپوارہ میں واقع معروف سیا حتی مقام وادی بنگس میں بھی سنا ٹا ہے کیونکہ ان تین مہینو ں میں کسی بھی سیلانی نے اس خوبصورت مقام کی سیر نہیں کی ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ وادی بنگس کے نظارو ں میں ان دنو ں مقامی و غیر مقامی سیا حوں کا ہجوم ہوتا تھا لیکن اب یہ وادی گلپوش بنگس بے رونق اور سنساں پڑی ہے یہا ں تک کہ بنگس وادی کے گیٹ وے کہلانے والے درنگیاری میں بھی معمول کی چہل پہل نہیںہے ۔ایک مقامی باشندہ عبد الرشید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ،وادی بنگس کو سیلانیو ں کیلئے بند کرنے کے بعد یہا ں کے مقامی لوگ پھر ما ضی کی تلخ یادو ں میں گم ہوگئے کیونکہ وادی میں نا مساعد حالات کے دوران وادی بنگس بھی ملی ٹنٹوں کی مسکن رہی اور یہا ں آئے روز جھڑپیں ہوتی تھیں لیکن جو ں ہی وادی میں امن لو ٹ آیا ،تو وادی بنگس بھی سرکار کے ساتھ ساتھ سیلانیو ں کی توجہ کا مرکز بن گئی ۔ان کا کہنا ہے کہ رو اں سال کے آغاز میں وادی بنگس میں سیاحت کا رجحان انتہائی حوصلہ افزا تھا لیکن پہلگام حملے کے بعد سب کچھ بدل گیا اور آج وادی بنگس کی فضائو ں میں بکروالو ں کے بغیر کوئی بھی نظر نہیں آتا ۔ان کا کہنا ہے کہ 6اپریل سے قبل روزانہ 30سے50سیلانی وادی بنگس کی سیر کرکے چلے جاتے تھے اور اس سے نہ صرف سیا حت کو فرو غ مل گیا بلکہ یہا ں کے بے ورز گار نوجوانو ں کیلئے روز گار کے وسائل بھی پیدا ہو گئے تھے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ رواں سال کے ابتدا ء میں درنگیاری سے لیکر بنگس وادی تک سیلانیو ں کا رش ،جوش وخروش اور رونقیں تھیں لیکن پہلگام حملے سے سب کچھ بدل گیا ۔ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سالو ں کے دوران درنگیاری سے لیکر وادی بنگس تک سیلانی لطف اندوز ہو کر واپس چلے جاتے تھے لیکن اس بار صورتحال یکسر مختلف ہے ۔درنگیاری میں قائم سیلانیو ں کے لئے سہولیات بہم رکھنے والے دکاندارو ں کا کہنا ہے کہ اس علاقہ کی سیر کو آنے والے سیا حوں سے ان کے روز گار کے وسائل پیدا ہو گئے لیکن پہلگام حملے نے سب کچھ چو پٹ کر دیا اور وہ دن بھر بیٹھے رہتے ہیں ۔وادی بنگس کو سیلانیو ں کیلئے بند رکھنے کے بعد جہا ں علاقہ چوکی بل کے لوگوں کے ادا س چہرے اس مشہور سیاحتی مقام کو کھولنے کے انتظار میں ہیں وہیں علاقہ ہندوارہ اور ماور کے لوگ بھی اس سیا حتی مقام کو دو بارہ کھولنے کے انتظار میں بے تاب ہیں ۔وادی بنگس کے عقب میں رہائش پذیر لوگو ں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی بنگس کو سیلانیو ں کے لئے کھول دیں تاکہ یہا ں کے لوگ پھر سے سیا حت سے جڑ جائیں اور اپنا روز گار کما سکے ۔واضح رہے کہ وادی بنگس کی خوبصورتی کو اس وقت پذیرائی مل گئی جب گزشتہ دو برسو ں کے دوران جمو ں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے اس وادی کا دو بار دورہ کرکے سیاحتی میلوں کا افتتاح کیا ۔اس دوران گزشتہ دو سالوں کے دوران ہزارو ں کی تعداد میں سیلانیو ں نے اس وادی کی سیر کر کے قدرتی حسن سے لطف اٹھایا ۔