جموں یونیورسٹی میں’’دانشوارانہ املاک کے حقوق‘‘ پرسمینارکاانعقاد

جموں//شعبہ اْردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے’’دانشوارانہ املاک کے حقوق‘‘یعنی ’’انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس ‘‘کے موضوع پرآزادی کاامرت مہوتسو کے تحت یک روزہ سمینارکاانعقادکیاگیاجس میں پروفیسر آر ڈی شرما اورپروفیسرسنجے گپتافیکلٹی آف لاء نے پرمغزلیکچردیئے۔اس موقعہ پرپروفیسرآرڈی شرما نے “کاپی رائٹ اور سرقہ” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاپی رائٹ میں کاپی رائٹ کے تابع کسی کام کی غیر مجاز یا بغیر لائسنس کاپی کرنا بھی شامل ہے۔ ادبی سرقہ کامعنی یہ ہے کہ کسی دوسرے کے کام یا خیالات کو مناسب کریڈٹ دیئے بغیر استعمال کرنا ہے۔ دوسرے لفظوں میںیہ کہاجائے آپ اصل کام یا خیال کے مالک کے نام کاذکر نہیں کر رہے ہیں –

 

آپ اس خیال کو اپنے طور پر پیش کر رہے ہیں۔دراصل ادبی سرقہ علمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے لیکن کاپی رائٹ کی خلاف ورزی غیر قانونی ہے۔ سرقہ مصنف کے خلاف ایک جرم ہے۔ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کاپی رائٹ ہولڈر کے خلاف جرم ہے۔ روایتی تعلیمی اشاعت میں، وہ عام طور پر ایک ہی شخص نہیں ہوتا، کیونکہ کاپی رائٹ کی منتقلی کے معاہدے (CTAs) بہت عام ہیں۔ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی صرف اس وقت ہوتی ہے جب ایک مخصوص فکسڈ ایکسپریشن (جیسے الفاظ کی ترتیب، تصویر کا استعمال) کاپی کیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں پروفیسر سنجے گپتا نے “انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس” یعنی ’’دانشوارانہ املاک کے حقوق‘‘کے موضوع پرپرمغز لیکچر دیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی (آئی پی) انسانی عقل کی کسی بھی اصل تخلیق جیسے فنکارانہ، ادبی، تکنیکی یا سائنسی تخلیق سے متعلق ہے۔ اصل میں، صرف پیٹنٹ، ٹریڈ مارکس اور صنعتی ڈیزائن کو ‘صنعتی املاک’ کے طور پر محفوظ کیا جاتا تھا، لیکن اب ‘انٹلیکچوئل پراپرٹی’ کی اصطلاح بہت وسیع معنی رکھتی ہے۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبدالرشید منہاس اور ڈاکٹر چمن لال نے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹر فرحت شمیم نے پیش کی۔سیمینار میں سول سوسائٹی ممبران، شعبہ اردو کے فیکلٹی ممبر اور یونیورسٹی کے دیگر شعبہ جات کے ریسرچ اسکالروںاورطلباء نے شرکت کی ۔