جموں کشمیر کی زیارت گاہیں و خانقاہیں|| چندہ وصولی کیخلاف کریک ڈاون شروع وقف بورڈ کے زیر اثر زیارت گاہوں میں چندہ پیٹیاں ضبط

یو این آئی

سرینگر// آستانہ عالیہ مخدوم صاحب کو چھوڑ کر وادی کشمیر کی سبھی زیارتوں اور خانقاہوں میں زائرین سے جبری اور استحصالی طریقوں سے عطیات اور چندے وصولنے والوں کے خلاف جمعرات کے روز باضابط طورپر کارروائی شروع کی گئی۔حکام نے کارروائی انجام دیتے ہوئے جمعرات کو زیارت شریف، خانقاہ معلی، چرار شریف ، پکھر پورہ اور وقف بورڈ کے زیر اثر سبھی زیارتوں پر سالہا سال سے زبردستی چندے وصولنے والوں کی پیٹیاں ضبط کیں۔وقف بورڈ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ فی الحال سبھی زیارت گاہوں سے جبری عطیات وصولنے والوں کو باہر کیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر زیارتوں اور خانقاہوں پر کسی نے بھی لوگوں سے چندہ وصولا، تو اْس کے خلاف باضابط طورپر ایف آئی آر درج کیا جائے گا۔اْن کے مطابق ان زیارتگاہوں پر مذکورہ افراد کی موجودگی کے باعث وقف بورڈ کو کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ ایسے جبری پیسے وصولنے والے مجاور اور پیر صاحبان لوگوں کو وقف بورڈ کے حوالے سے گمراہ کر رہے ہیں۔بتادیں کہ وقف بورڈ نے بدھ کے روز ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ وقف بورڈ کو کچھ لوگوں کے خلاف بڑی تعداد میں شکایتیں موصول ہور ہی ہیں جو زیارتوں میں زبردستی اور استحصالی طریقوں سے چندہ وصول کر رہے ہیں۔ وقف بورڈ نے زیارت گاہوں اور آستانوں پر جبری اور استحصالی طریقوں سے عطیات اور چندے وصولنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی ہے۔ وقف بورڈ نے آستانوں پر تعینات عملے کو واضح ہدایت جاری کی ہے کہ جو کوئی بھی خلاف ورزی کرنے کا مرتکب قرار پائے گا اْس کے خلاف نزدیکی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کیا جائے۔

 

چرار شریف آستانہ عالیہ میں تعینات وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر عبدالسلام وانی نے بتایا ’’بدھ کے روز ہی چرار شریف آستانہ عالیہ میں زائرین سے جبری عطیات وصولنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی‘‘۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ افراد نے آستانہ عالیہ کے اندر پیٹیاں رکھی ہوئیں تھیں، جنہیں باضابط طورپر ضبط کیا گیا۔ ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ حکم عدولی کے مرتکب افراد کے خلاف باضابط طورپرکیس ر درج ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ چرا رشریف آستانہ عالیہ کے اندر جبری عطیات اور چندے وصولنے والوں کو باہر کیا گیا۔وسطی ضلع بڈگام کے پکھر پورہ آستانہ عالیہ کے ایڈمنسٹریٹر غلام محی الدین نے بتایا کہ جتنے بھی افراد آستانہ عالیہ کے اندر اور باہر چندہ وصولتے تھے اْنہیں باہر کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ آستانہ عالیہ پر حاضری دینے والے زائرین میں سے دس فیصد ہی وقف بورڈ کی رسید کاٹ کر چندہ جمع کرتے تھے جبکہ باقی 80 فیصد ان لوگوں کو ہی پیسے دیتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اب آستانہ عالیہ کے اندر اور باہر زائرین سے جبری طورپر چندے اور عطیات وصولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر کوئی خلاف ورزی کرنے میں ملوث پائے گا تو وقف بورڈ کے واضح احکامات ہے کہ نزدیکی پولیس تھانے میں اْس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔وادی کشمیر کی معروف زیارت گاہ حضرت سلطان العارفین ؒ کے آستانہ عالیہ پر تعینات ایڈمنسٹریٹر محمد عرفان نے بتایا کہ آستانہ عالیہ پر موجود ایسے افراد نے وقف بورڈ سے جمعے کی سہ پہر تک وقت مانگا ہے۔انہوں نے بتایا کہ چونکہ مخدوم صاحبؒ زیارت پر ایسے افراد کی تعداد دیگر زیارتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے لہٰذا اْنہیں جگہ خالی کرنے کا وقت دیا گیا جبکہ نزدیکی پولیس اسٹیشن کے ساتھ بھی اس ضمن میں رابط قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کے حکام نے اْنہیں جمعے شام پانچ بجے تک جگہ خالی کرنے کا وقت دیا ہے لہٰذا اگر اْس کے بعد بھی یہ ایسا کرتے ہیں تو حکم عدولی کی پادائش میں اْن کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔دریں اثنا عوامی حلقوں نے وقف بورڈ کی موجودہ چیر پرسن درخشاں اندرابی کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے زیارتگاہوں پر زائرین سے جبری وصولی کی جاتی تھی وہ ناقابل برداشت تھا۔ آج تک کسی بھی چیرپرسن نے ان کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی لیکن درخشاں اندرابی نے ہمت کرکے وقف بورڈ کی آمدنی پر ہاتھ صاف کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاکر ایسا کام کیا جو تاریخ کے سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔

خرد برد کی تحقیقات ہوگی:اندرابی
ارشاد احمد

سرینگر// جموں وکشمیر وقف بورڈ چیئر پرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ میں ہوئی دھاندلیوں سے پردہ اُٹھنا شروع ہوا ہے انہوں نے کہاکہ بورڈ عوام کی امیدوں پر کھرا اترنے کی کوشش کرے گا اور بورڈ کی پراپرٹی کے خرد برد میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔اُن کے مطابق چرار شریف میں خانقاہ فیض پناہ کی تعمیر میں ہوئے گھپلے کی بھی تحقیقات ہوگی اور ملوثین کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔ان باتوں کا اظہار چیئر پرسن نے چرار شریف کے دورے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا ، چرار شریف آستانہ عالیہ کے احاطے میں خانقاہ فیض پناہ کی تعمیر پر کروڑوں روپیہ خرچ کئے گئے لیکن اس کے باوجود مسجد کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یا تو سیمنٹ پورا نہیں لگا یا پھر تعمیر کے دوران سیمنٹ کے بدلے ریت کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ آج زمینی سطح پر تحقیقاتی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں اور اس معاملے کی بھی ضرور تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ سچائی عوام کے سامنے آسکے ۔اُن کے مطابق زیارت گاہوں، درگاہوں کی تعمیر کے دوران آج تک آڈیٹ ہی نہیں کیا گیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا بلکہ ہر کام کا آڈیٹ ہوگا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے ۔ چیئر پرسن نے کہاکہ بورڈ کا سب سے بڑا مدعا و مقصد درگاہوں اور زیارت گاہوں کی خوبصورتی کو دوبالا کرنا ہے اور زائرین کو سبھی سہولیات میسر کرنا ہے کیونکہ جو زائر ان درگاہوں پر آتے ہیں وہ نذر و نیاز کی صورت میں پیسے دیتے ہیں۔اندرابی نے اس کارروائی کے بارے میں کہا کہ بورڈ کی جانب سے جو فیصلہ کیا گیا ہے اس پر سو فیصد عملدر آمد ہوگا اور کوئی کوتاہی نہیں برتی جائیگی۔انہوں نے بتایا کہ فیصلے کے مطابق بورڈ نے بدھ سے ہی کارروائی شروع کی ہے۔انکا کہنا تھا کہ جو احکامات صادر کئے گئے ہیں ،بدھ سے ہی جموں کشمیر کی سبھی زیارت گاہوں پر اس کا اطلاق ہوگیا ہے۔مس اندرابی نے کہا کہ بہت مدت سے اس منصوبے پر عمل نہیں کیا گیاحالانکہ اس حوالے سے کافی لمبے عرصے سے بہت ساری عوامی شکایات موصول ہوئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کی اس کارروائی کو عوامی حلقوں میںبہت سراہا گیا۔انہوں نے مزید کہا’’ یہ لوگوں کی ہی ڈیمانڈ تھی، اورلوگوں کی تجاویز کا خیر مقدم ہے‘‘۔