جموں وکشمیرمیں بحالی حقوق کی جدوجہد سیاسی نظریات کوبالائے طاق رکھنے کی ضرورت:ڈاکٹر فاروق

سرینگر// گزشتہ 4برسوں سے نہ صرف جموںوکشمیر کی شناخت، انفرادیت اور اجتماعیت کو ختم کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں بلکہ تینوں خطوںکے تہذیب و تمدن اور کلچر کو بھی زک پہنچانے کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جارہی ہے ۔ ان سنگین چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے جموں ، کشمیر اور لداخ کے ہر ایک پشتینی باشندے کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر ضلع بارہمولہ اور اننت ناگ سے آئے ہوئے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے وفود سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ ابتداء میں جموں اور لداخ کے مخصوص علاقوں میں دفعہ370کی منسوخی کا لوگوں نے خیر مقدم کیا تھا لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ تینوں خطوں کے عوام اس بات سے بخوبی واقف ہوگئے ہیں کہ خصوصی پوزیشن کے خاتمے اور یہاں مرکز کی براہ راست حکمرانی سے اس تاریخی ریاست کو کتنا بڑا دھچکا لگا ہے۔ وادی سے زیادہ آج جموں اور لداخ کے عوام میں نئی دلی کیخلاف غم و غصہ پایا جارہاہے اور وہ اپنے حقوق کی بحالی چاہتے ہیں۔ صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجہ اور خصوصی پوزیشن کی بحالی کسی ایک فرد، کسی ایک طبقے، کسی ایک مذہب یا کسی ایک جماعت کی جنگ نہیں بلکہ اس جدوجہد میں ہر کسی کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات اور سیاسی نظریات کو بالائے طاق رکھ کر جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد میں جُٹ جائیں۔ جتنا وسیع اتحاد ہوگا اتنا ہی ہماری آواز طاقتور بن جائیگی اور اُتنا ہی حقوق کی بحالی میں آسان ہوگی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نئی دلی میں براجمان حکمران جموں و کشمیر کے عوام کو زمین بوس کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیںہر حال میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرکے ان چیلنجوں کا سامنا کرناہے۔