جموں//گزشتہ روز کے پرتشدد مظاہروں اور بلوائیوں کی طرف سے توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد اگرچہ سنیچر کو حالات مجموعی طور پرپرامن رہے البتہ شہر کے جانی پور علاقے میں کشمیرسے تعلق رکھنے والے افراد کے مکانات اوررہائشی کوارٹروں پر متعدد مرتبہ حملے کئے گئے۔ تباہی کاشکار ہونے والے گوجر نگر ، پریم نگر ، جوگی گیٹ ، وزارت روڑ ، تالاب کھٹیکاں اور دیگر علاقوں میں انتظامیہ کی طرف سے سختی کے ساتھ کرفیو نافذ رکھاگیا اور اس دوران لوگوں کو باہر آنے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ۔صوبہ بھر میں انٹرنیٹ خدما ت بدستور معطل ہیں اور ٹریفک کا نظام بھی منقطع ہے ۔
جانی پور میں جھڑپیں
شہر کے جانی پور علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران جھڑپوں میں8افرادزخمی ہوئے جبکہ 5کو حراست میں لیاگیا۔عینی شاہدین کے مطابق اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان دودھ لینے گیا جسے جانی پور ناکہ پر پولیس کے اہلکاروں نے توتومیں میں ہونے کے بعد پیٹااور جیسے ہی نوجوان کی مار پیٹ کی خبر علاقے میں پھیلی تو ایک ہجوم جمع ہوگیا جس نے پہلے پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا او رپھر بعد میں اقلیتی طبقہ کے مکانات ورہائشی کوارٹروں کو نشانہ بنایا اور گاڑیوں کو بھی نذر آتش کرنے کی کوشش کی ۔اس واقعہ کے بعد ایس پی رینک کے ایک افسر کی قیادت میں پولیس کی ٹیم نے پرتشدد مظاہرین کومار بھگایا اور ان میں سے 5کو حراست میں بھی لے لیا جس پر حالات مزید خراب ہوگئے ۔کچھ وقفے کے بعد پھر سے ایک ہجوم نے پولیس پر پتھرائو کیا اور اس مرتبہ اقلیتی طبقہ کو بھی نشانہ بنایاگیا اور ان کے مکانات اور ملازمین کے رہائشی کوارٹروںپربھی پتھر برسائے گئے جس کے جواب میں اقلیتی طبقہ کی طرف سے بھی جوابی پتھربازی ہوئی اور تصادم اور پولیس کارروائی کے نتیجہ میں 8افراد زخمی ہوئے ۔اس دوران جانی پور میں سنگل کوارٹر فلیٹوں میں بلوائی گھس گئے اور درجنوں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔
اقلیتی طبقہ پر کئی مرتبہ حملے ہوئے
جانی پور ہائوسنگ کالونی کے رہائشیوں نے بتایاکہ ان پر سنیچر کے روز تین مرتبہ حملہ کیاگیا اور پولیس نے شرپسندوں کے تحفظ کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ۔ایک مقامی شخص شاہ عبدالکلام نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پرتشدد ہجوم نے سنیچر کی صبح 8بجے ان پر حملہ کیا جس کے بعد دوبارہ 10بجے اور پھر تیسرے مرتبہ 12بج کر 30منٹ پر حملہ ہوا ۔ انہوں نے بتایاکہ شرپسندوں کی طرف سے ان کے کوارٹروں پر پتھرائو کیاگیا۔انہوںنے کہاکہ پولیس نے ان کو بچانے کیلئے ادنیٰ سی کوشش بھی نہیں کی ۔رابطہ کرنے پر ایس ایچ او جانی پور نے بتایاکہ انہوں نے صورتحال کو قابو کرلیاہے ۔انہوں نے بتایاکہ ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور ٹیئر گیس شل کا استعمال کیا گیا اور ضرورت کے مطابق نفری بھی تعینات کی گئی ہے ۔اقلیتی طبقہ کے افراد نے بتایاکہ پورا دن کشیدگی رہی اور وہ یہاں سے نکلنے کیلئے کوشش کررہے ہیں لیکن کوئی چارہ کار نہیں۔
چھنی میں ریلی ناکام بنائی گئی
شہر کے چھنی علاقے میں پولیس نے ایک ریلی کو ناکام بنادیا۔ چھنی میں مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے ایک ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے ناکام بنادیا اور ہجوم کو منتشر ہوناپڑا۔ پولیس نے احتیاطی طور پر دو سے تین افراد کو حراست میں بھی لیاہے ۔
کرفیو جاری
ضلع بھر میں کرفیو کا نفاذ دوسرے روز بھی جاری رہا اوراس میں کسی بھی طرح کی کوئی چھوٹ نہیں دی گئی جبکہ حساس علاقوں جہاںجمعہ کے روز شدید جھڑپیں ہوئیں اور املاک کو نقصان پہنچایاگیا، میں فوج بدستور تعینات رہی جس دوران کسی بھی طرح کے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ۔ڈپٹی کمشنرجموں رمیش کمار نے بتایاکہ حکام صورتحال کا باریکی سے جائزہ لے رہے ہیں اور کرفیو ہٹانے کافیصلہ حالات دیکھ کر ہی لیاجائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ حالات پوری طرح کنٹرول میں ہیں اور جگہ جگہ اور خاص طور پر حساس علاقوں میںپولیس ، فوج اور دیگر فورسز تعینات ہیں جبکہ فوج فلیگ مارچ کررہی ہے ۔
مزیدفوج تعینات
فوج کی مزید نو ٹیموں کو تعینات کیاگیا اور اس طرح سے فوج کی18ٹیمیں تعینات ہیں جنہوں نے حساس علاقوں میں فلیگ مارچ بھی کیا ۔ایک دفاعی ترجمان نے بتایاکہ سنیچر کو فوج کی مزید نو ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں جبکہ انتظامیہ کو امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے میں مدد کیلئے ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی دی گئی ہے ۔انہوں نے بتایاکہ صورتحال کی نگرانی کیلئے سنیچر کو ہیلی کاپٹر فضا میں اڑتے رہے ۔
یونیورسٹی امتحانات ملتوی
صورتحال کو دیکھتے ہوئے جموں یونیورسٹی کے تمام امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں جو اب بعد میں لئے جائیں گے ۔یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق تمام طے شدہ امتحانات کو ملتوی کردیاگیاہے جن کے انعقاد کیلئے از سر نو تاریخوں کا اعلان کیاجائے گا۔
انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل
پورے صوبہ بھر میں انٹرنیٹ خدمات دوسرے روز بھی معطل رکھی گئیں۔واضح رہے کہ موبائل انٹرنیٹ خدمات جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات سے ہی منقطع کردی گئی تھیں اور ابھی تک پورے صوبے میں یہ خدمات معطل ہی ہیں ۔
افواہوں پر دھیان نہ دیاجائے
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس جموں سانبہ کٹھوعہ رینج وویک گپتا نے افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ضلع میںکرفیو کا سختی کے ساتھ نفاذ جاری ہے اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ۔ انہوں نے کہاکہ افواہوں پر دھیان نہ دیاجائے اور افواہ بازوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔دریں اثناء انسپکٹر جنرل آف پولیس جموں ایم کے سنہا نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امن دشمن عناصر کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں اور نہ ہی فرقہ وارانہ بھائی چارے کو متاثر ہونے دیں۔
۔2ہزار لوگ بٹھنڈی مسجد میں جمع
زاہد ملک
جموں//بلوائیوں کی طرف سے کی گئی کھلے عام توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعات سے خوف کھاکر 2ہزار سے زائد افراد مختلف علاقوں سے بھاگ کر بٹھنڈی میں پناہ لینے پرمجبور ہوئے ہیں جہاں انہیں مکہ مسجد میں ٹھہرایاگیاہے ۔ان میں سے کچھ افراد اجمیر شریف گئے ہوئے تھے جہاں سے واپسی پر جیسے ہی نروال پہنچے تو وہاں ان پر حملہ کیاگیا جس پر پولیس کواطلاع دی گئی اور پولیس نے انہیں بٹھنڈی منتقل کردیا۔گاندر بل کے عبدالمجید نے بتایاکہ وہ 700سے زائد افراد کے ہمراہ جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ، اجمیر سے واپس کل رات کوجموں پہنچے اور انہیں نروال میں روک کر حملہ کیاگیا لیکن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں بٹھنڈی منتقل کیا جہاں وہ بڑے آرام سے رہ رہے ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ ان کی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے اور خواتین کو بھی حراساں کیاجانے لگاجس کے بعد ایس ایچ او سے رابطہ کیا جنہوں نے انہیں سیکورٹی فراہم کرکے یہاں تک پہنچایا۔مکہ مسجد کی کمیٹی اور دیگر لوگوں کی طرف سے ان کیلئے تمام تراقدامات کئے گئے ہیں اور ان کے کھانے پینے کا انتظام بھی ہے ۔بٹھنڈی کو محفوظ سمجھتے ہوئے جموں کے دیگر علاقوں میں مقیم کئی افراد بھی وہیں منتقل ہورہے ہیں اور ان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔ ان افراد کے ساتھ ان کی گاڑیاں بھی ہیں۔مسجد کمیٹی کے ایک رکن نے بتایاکہ یہاں آنے والے سبھی افرادکیلئے انتظامات کئے گئے ہیں اور لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے ۔انہوں نے بتایاکہ یہاں مقیم کشمیر، راجوری، پونچھ ، ڈوڈہ ، کشتواڑ او ردیگر علاقوں کے لو گ بھی انہیں مدد کررہے ہیں اوردو جگہ لنگر چل رہاہے ۔دریں اثناء معلوم ہواہے ایک مقامی بکروال نے ان افراد کی مدد کیلئے 7لاکھ روپے دیئے گئے ہیں ۔
۔ 90گاڑیوں کو نقصان ,40مکمل طور پر تباہ
جموں//گزشتہ روز کے پرتشدد واقعات کے دوران بلوائیوں کی طرف سے 90کے قریب گاڑیوں کو نذر آتش کیاگیا یا ان کی تو ڑپھوڑ کی گئی جن میں سے 40کے لگ بھگ گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں ۔ تباہ شدہ گاڑیاں سنیچر کی شام تک سڑکوں پر ہی پڑی رہیں تاہم انہیں دیر رات گئے پولیس کی طرف سے اٹھاکر پولیس لائنز لاکر جمع کیاگیا۔ پولیس کے ایک افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایاکہ 40کے قریب گاڑیاں مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہیں جن کو پولیس لائنز گلشن گرائونڈ میں لایاگیاہے ۔انہوں نے بتایاکہ اس کے علاوہ کئی گاڑیوں کو جزوی طور پر بھی نقصان پہنچاہے جن میں سے کچھ کو ہجوم کے چلے جانے کے بعد مالکان نے وہاں سے منتقل کردیا ۔ذرائع نے بتایاکہ مجموعی طور پر 90کے قریب گاڑیوں کو نقصان پہنچاہے ۔