جموں//جمعہ کے روز پرتشدد مظاہروں اور پتھرائو و آتشزنی کے واقعات کے بعد نافذ کیاگیاکرفیو تیسرے روز بھی جاری رہا تاہم اس دوران صورتحال قابو میں رہی۔ پولیس کے مطابق جموں میں ابتک 150شر پسندوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے اور انکے خلاف کیس رجسٹر کئے گئے ہیں۔جبکہ سیول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 120افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس جموں منیش کمار سنہا نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا’’کرفیو زدہ شہر میں صورتحال میں نمایاںبہتری آرہی ہے لیکن حالات معمول جیسے نہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ آج صبح صورتحال کا جائزہ لینے کے بعدیہ فیصلہ لیں گے کہ کیا کرفیو میں ڈھیل دی جائے گی یا نہیں۔انہوںنے مزید بتایاکہ پولیس نے 150افراد کو حراست میں لیاہے جو تشدد کے واقعات میں ملوث ہیں جبکہ ویڈیو فوٹیج کی بناپر مزید گرفتاریاں کی جائیں گی ۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دھریں بلکہ انتظامیہ کو حالات معمول پر لانے کیلئے مددفراہم کریں ۔اس دوران ڈیویژ نل کمشنر جموں سنجیو ورما نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ہے کہ اتوار کی صبح تک 120افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو لوٹ مار میں ملوث رہے۔انکا کہنا تھا کہ سنیچر کی شام تک 90اور اتوار کی صبح تک مزید گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔انکا کہنا ہے کہ جو بھی لوٹ مار میں ملوث ہوگا اسکے خلاف کڑی کارروائی ہوگی۔صوبائی کمشنر نے کہا کہ حکومت ان تمام افراد کو مالی معاونے فراہم کرے گی جن کی گاڑیاں تباہ کی گئیں یا جن کے مکانوںکو نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا ’’ میں ان تمام گاڑی مالکان سے اپہل کرتا ہوں کہ وہ کاغذات لیکر انکے آفس میں آئیں تاکہ ہنگامی بنیادوں پر انہیں مالی مدد فراہم کی جاسکے۔ صوبائی کمشنر نے کہا’’ کچھ ٹرکوں سمیت 50گاڑیوں کو تباہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی کشمیری کو جموں سے نکلنے کیلئے نہیں کہا جارہا ہے۔اس دوران سرینگر پہنچنے والے متعدد ٹرک ڈرائیوروں نے کہا ہے کہ انکی گاڑیوں کو سانبہ اور ادہمپور میں پتھرائو کا نشانہ بنایا گیا۔ادھرجموں میںاتوار کی صبح سے ہی پولیس کی طرف سے یہ اعلانات کیاجاتے رہے کہ سختی سے کرفیو نافذ ہے اور کوئی بھی شخص گھر سے باہر نکلنے کی کوشش نہ کرے ۔ اس دوران تمام حساس علاقوں بشمول گوجرنگر، تالاب کھٹیکاں، وزارت روڈ، جانی پور ، نڑوال وغیرہ میں پولیس کے ساتھ ساتھ فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی اور فوج نے فلیگ مارچ بھی کیا ۔ ضلع مجسٹریٹ جموں رمیش کمار نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں بتایاکہ شہر میں صورتحال پوری طرح سے قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ آئیں، افواہوں پر کان نہ دھریں، سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیںجن کیساتھ سختی سے نمٹاجائے گا۔ان کاکہناتھاکہ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی کرفیو ہٹالیا جائے گا۔ ضلع مجسٹریٹ نے جانی پور میں شرپسندوں کے حملوں پر کہا کہ وہاں کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے۔ گاندھی نگر میں گزشتہ شام دو لڑکوں نے چلتی گاڑیوں پر پتھرائو کیاجس پر ان کاکہناتھاکہ ان کی شناخت بھی کرلی گئی ہے۔دریں اثنائمٹھی میں رہائشی کوارٹروں میں رہ رہے ایک ملازم نے بتایاکہ سنیچر اور اتوار کے روز کئی مرتبہ رہائشی کوارٹروں کے باہر آکر شرپسندوںنے اشتعال انگیزی کی اور گالیاں دیں تاہم افسوسناک ہے کہ ان کی حفاظت کیلئے کوئی اقدام نہیں اور یہاں تعینات پولیس کے چند اہلکار بے بس نظرآئے۔یہاں رہ رہے لگ بھگ 60ملازمین کے ساتھ ان کے اہل خانہ کے افراد بھی ہیں ۔