سرینگر// جموں میں کشمیریوں کے خلاف جلائو گھیرائواور بے دخلی کے خلاف وادی کی تجارتی ا نجمنوں کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے نتیجے میں شمال و جنوب میں ہمہ گیر ہڑتال کے دوران سیول کرفیو جیاں سماں رہا۔کشمیر اکنامک الائنس اور جموں سے آئے ڈرائیوروںنے دھرنا دیا جبکہ سوپور میں تاجروں نے مظاہرے کئے۔پائین شہر میں بندشیں عائد رہیں،جبکہ کئی علاقوں میں سنگبای کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ اس دوران انٹرنیٹ اور ریل سروس منقطع رہی۔
ہڑتال و سیول کرفیو
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز، کشمیر اکنامک الائنس اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کی طرف سے بیرون وادی ملازمین، طلاب، تاجروں،ٹرانسپورٹروں اور دیگر لوگوں کو عتاب کا نشانہ بنانے کے خلاف دی گئی کال کے نتیجے میںاتوار کے روز پوری وادی میں ہمہ گیر ہڑتال رہی ،جس کے دوران وادی کے شرق و غرب میں عملاً سیول کرفیو جیسے مناظر دیکھنے کو ملے۔ بیشتر آبادی نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیج دی،جس کی وجہ سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا ۔ سرینگر میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں، تجارتی و کاروباری مراکز بھی مقفل رہے،اور مصروف ترین بازارسنسان تھے۔ اتوار کو سرکاری تعطیل کے پیش نظر سرکاری دفاتر بھی مقفل رہے۔ سرینگر میں ہڑتال کا بہت زیادہ اثر دیکھنے میں آیا۔ بعد دوپہر قریب تین بجے تک سڑکوں پر کہیں کوئی پرائیویٹ گاڑی نظر آئی۔مسافر اور پرائیویٹ گاڑیوں کہیں چلتی ہوئی نظر نہیں آئیں۔ حتیٰ کہ ان علاقوں میں بھی ہر طرح کی سرگرمیاں بند رہیں جہاں عمومی طور پر ہرتال کے دوران بھی کاروباری ادارے بند رہتے ہیں۔ بڈگام، ٹنگمرگ، چندی لورہ،درورو، ریرم ، کنزر، دھوبی وان، چیچلورہ، ماگام، مازھامہ، آری پتھن،کھاگ، پوشکر چاڑورہ، ناگم، چرار شریف اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ گاندربل کے تولہ مولہ،صفا پورہ،کنگن، گگن گیر، ژیرون، ٹھون، سبز باغ، کچہ یار کے علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ بارہمولہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور اس دوران تمام بازار اور کاروباری و تجارتی مرکز بند رہیں،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہیں۔غلام محمد کے مطابق قصبہ سوپور میں ٹریڈرس فیڈریشن، انجمن معین الاسلام، انڈسٹریل ایسوسی ایشن سوپور، فروٹ ایسوسیشن سوپور اور کارڈنیشن کمیٹی نے مشترکہ طور احتجاجی پروگرام منعقد کیا۔گورنر انتظامیہ سے تمام کشمیریوں اور طالب علموں کی حفاظت اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے فوراً موثر اقدام اٹھانے کی مانگ کی گئی۔احتجاجیوں نے پلوامہ میں ہوئے دلدوز سانحہ کو انسانیت کا مسلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی آڑ میں بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ساتھ ہی سکھ برادری کے بے حد شکر گذار ہیںجنہوں نے کشمیریوں کو دل وجان سے مدد کی اور آگے آ کر ان کی حفاظت کی۔ انڈسٹریل اسٹیٹ سوپور کے صدر جاوید احمد بٹ نے کہا ہے کہ کشمیری لوگ جموں کے ساتھ 90 فیصد تجارت کرتے ہیں۔اگر جموں کے عوام نے وہاں مقیم کشمیری لوگوں کو ہراساں کرنے سے گریز نہیں کیا تو ہم پھر جموں کے ساتھ ہر طرح کی تجارت کا بائیکاٹ کرینگے۔ سول سوسائٹی سوپور نے بھی اپنا احتجاج بلند کیا انہوں نے بس سٹینڈ سوپور کے نزدیک احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو بیرون ریاستوں میں مقیم کشمیری تاجروں، طالب علموںاور ٹرانسپورٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے ۔سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ دکانیں،تجارتی و کاروباری مراکز اور نجی دفاتر مقفل رہے،جبکہ سڑکوں سے ٹریفک دور رہا۔بانڈی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور اس دوران حاجن،سوناواری،اجس،نائد کھے، سمبل،نسبل،شلوت،صدر کوٹ بالا، کلوسہ وٹہ پورہ، آلوسہ، اشٹنگو، کہنو سہ سمیت دیگرعلاقوں میں دکانیں مکمل طور مقفل رہیں۔جنوبی قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مکمل ہڑتال اور سیول کرفیو کی وجہ سے کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ پلوامہ،کاکہ پورہ،پانپور،نیوہ،اونتی پورہ، ترال،کھریو،لدھو اور راجپورہ سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں نے گھروں میں رہنے کو ہی ترجیج دی۔ادھر شوپیان میں بھی تجارتی انجمنوں کی کال پر مکمل ہڑتال رہی۔ضلع کے تمام علاقوں میں ہڑتال کے نتیجے میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔کولگام سے نامہ نگارخالدجاویدکے مطابق ضلع کے محمد پورہ،نیلوہ،فرصل،اوکے،دمحال ہانجی پورہ ،کھڈونی،ریڈونی،پہلو،کھڈونی،کیموہسمیت دیگر علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی کا کاروبار اتھل پتھل ہوکر رہ گئی۔ اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ہڑ تال کی وجہ سے ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی اور لوگوں نے زیادہ ترگھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی ۔ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ ،ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی۔
احتجاج
کشمیر اکنامک الائنس نے شہر کے ٹوریسٹ سینٹر میں احتجاج کرتے ہوئے جموں اور بیرون ریاست میں مقیم کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ الائنس سے وابستہ تاجر،ٹرانسپورٹر،اور ٹھیکیداراتوار کو بعد از دوپہر جموں کشمیر بنک ہیڈ کوارٹر کے نزدیک جمع ہوئے اور فاروق احمد ڈار کی قیادت میں احتجاج کیا۔اس موقعہ پر انہوں نے نے جموں میں بلوائیوں اور فرقہ پرستوں کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔احتجاجی مظاہرے میں جموں سے آئے ہوئے وہ ڈرائیور بھی موجود تھے،جن کی گاڑیوں کو بلوائیوں نے نقصان پہنچایا تھا۔اس دوران ڈرائیوروں نے بھی ٹورسٹ سینٹر کے نزدیک احتجاج کرتے ہوئے جموں میں پھنسے ہوئے ڈرائیوروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈرائیوروں کی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے،اور انہیں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ نٹی پورہ میں نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا،جس کے بعد یہاں پر تشدد صورتحال پیدا ہوئی۔ شہر خاص کے کئی علاقوں میں بھی شام کے وقت معمولی سنگباری کے واقعات پیش آئے۔پائین شہر کے نرورہ علاقے میں کرکٹ کھیل رہے ایک نوجوان زبیر احمد بٹ ساکن ڈلی پورہ کاوڈارہ اور نوگام بائی پاس کراسنگ پر ایک موٹڑ سائیکل سوار کو گرفتار کیا گیا۔
انٹرنیٹ ا و ریل معطل
انتظامیہ نے بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ریلوے نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظربانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس دوران وادی میں انٹرنیٹ بھی مکمل طور پر منقطع ریا۔وادی میں گزشتہ دو دنوں سے اگرچہ سست رفتار سے انٹرنیٹ جاری تھا،اور2جی رفتار صارفین کو دی گئی تھی،تاہم سنیچر کی شام کو انٹرنیٹ سہولیات منقطع کردی گئیں ، جو دن بھر جاری رہیں۔