شبیر بٹ
جلد بازی کو ’’ام الندامتہ ‘‘یعنی ندامت کی ماں Mother of regret کہا گیا ہے ۔ بندے کو کبھی جلد بازی میں نہ کوئی رائے قائم کرنی چاہیے اور نہ کوئی قدم جلدبازی میں اٹھانا چاہیے۔ دنیا کے بیشتر لوگوں کی ناکامی،مایوسی اور شرمندگی کا سبب بن جاتی ہے یہ جلد بازی۔ یک طرفہ بات سن کر گماں کو فیصلے میں بدلنا ہرگز درست ثابت نہیں ہوسکتا ۔اگر آپ سوچ رہے ہونگے کہ صرف آپ کی سوچ آپ کی رائے ہی سو فی صد درست اور معقول ہے تو یہ ظلم کے مترادف ہے۔ جب ہم کسی بات،کسی واقعہ یا کسی کہانی کے ایک ہی پہلو کو دیکھ کر یا سن کر فیصلہ یا رائے زنی کرتے ہیں، پھر اس کے بعد جب کہانی کا دوسرا پہلو سنتے یا دیکھتے ہیں تو جلد بازی میں لئے گئے اپنے ہی فیصلے اور اپنی ہی رائے پہ ندامت ہوتی ہے۔ نجی معاملات ہوں یا عوامی ، جلدبازی میں نہیں بلکہ تامل اور غورو فکر سے تدبر اور تفکر سے ہمیں سوچنا چاہیے ۔سوشل میڈیا کے معاملات میں ہمارے لئے یہ اور زیادہ لازمی بن جاتا ہے کہ ہم ادراک اور شعور سے کام لیں ۔تاکہ جلد بازی میں ہمارا ایک کمنٹ،ایک کلک یا پھر ایک شیئر کہیں ہمارے پچھتاوے کا سبب نہ بن جائے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ بڑے مخلص اور دیانتدار بن کر رائے دیں مگر اس مخلصی اور دیانتداری کا دوسرا پہلو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ جن کے لئے دیانتداری اور مخلصی کا لباس اوڑھ کر دنیا سے لڑنے نکلے ہوں، جب وہ خود ان اوصاف سے عاری ہوں تو آپ کی رائے ۔آپ کی مخلصی اور دیانتداری حوصلہ شکنی کے ساتھ لوٹا دی جاتی ہے۔ اُس وقت ہم اکثر جلد بازی جیسی بدترین بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں جب کہ یہاں تدبر و تفکر کی اور زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ انسان کو جلد باز پیدا کیا گیا ہے مگر، بقول شاعر
دل مضطر وفا کے باب میں یہ جلد بازی کیا
زرا رک جائیں اور دیکھیں ںنتیجہ کیا نکلتا ہے
اطمینان ،اللہ پاک کی طرف سے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے ۔مگر یہاں ہر دوسرا شخص جلدی میں دکھائی دیتا ہے ۔ بس ہو ،ٹرین ہو یا پھر لفٹ ۔جلدی جلدی سوار ہونے کی کوشش کرنا ،جلدی میں نامکمل وضو کرنا ،جلدی میں نماز پڑھ کرسخت ترین چوری کا مرتکب ہوجانا،کسی سے ناراض ہوکر فوراً اسے بد دعا دے دینا،ٹھگ قسم کے بابوں اور جعلی عاملوں سے جلد متاثر ہوجانا،جھٹ سے کسی کو چور،رشوت خور وغیرہ قرار دینا،سامنے والے کی بات مکمل ہونے سے پہلے بول پڑنا،ہسپتال یا دیگر کاونٹرس پر پہلا نمبر حاصل کرنے کے لئے جلد بازی دکھانا،شادی بیاہ اور کاروبار جیسے اہم فیصلوں میں بھی جلد بازی سے کام لینا،جلدی پہنچنے کی خواہش میں تیز رفتاری سے ڈرائیونگ کرنا یہ سب کچھ اس بات کا ثبوت ہیں کہ انسان کس قدر جلد باز ہے۔
خلق الانسان من عجل۔ جلدی کرنے والا سمجھتا ہے کہ وہ کامیابی کے حصول کے لئے جلد بازی کر رہا ہے مگر وہ انجانے میں ناکامیوں کو دعوت دے رہا ہوتا ہے ۔لالچ اور خوف بھی جلد بازی کے محرکات ہوتے ہیں ۔سونے کا انڈا دینے والی مرغی کو ذبح کرنے کا واقعہ ہو یا پھر یہ سوچ کر راشی یا مرتشی بن جانا کہ اب کی بار نہیں تو پھر کبھی نہیں ۔ لیکن ہوتا تو وہی ہے جو منظور خدا ہوتا ہے ۔