جاسوسی معاملہ | اسرو سائنسدان کی یپیشگی ضمانت کا حکم خارج

نئی دہلی // سپریم کورٹ نے 80 سالہ اسرو سائنسدان نمبی نارائنن کو 1994 کے جاسوسی واقعہ میں پھنسانے کے ایک معاملے میں کچھ پولیس اور انٹیلی جنس افسران کو ضمانت دینے کے حکم کو جمعہ کو مسترد کردیا جسٹس ایم آر شاہ کی زیرقیادت بنچ نے کیرالہ ہائی کورٹ کے عبوری ضمانت کے احکامات کو ایک طرف رکھ دیا جبکہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی اپیلوں کو منظور کیا۔ کیرالہ کے سابق پولیس سربراہ سبی میتھیوز اور گجرات کے سابق اے ڈی جی پی آر۔ بی۔ سری کمار اور کچھ دیگر سابق پولیس اور انٹیلی جنس بیورو افسران کو پیشگی ضمانت دینے کے حکم کو منسوخ کر دیا گیا۔تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ تمام پیشگی ضمانت کی درخواستوں پر چار ہفتوں کے اندر نئے سرے سے غور کرے۔ بنچ نے کہاکہ ’’ہم ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد پیشگی ضمانت کی درخواستوں پر حتمی فیصلہ لے‘- عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کو احکامات کی وصولی کی تاریخ سے چار ہفتوں کے اندر نمٹا دیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے ملزم کو پانچ ہفتوں کے لیے گرفتاری سے تحفظ فراہم کر دیا۔اس استثنیٰ کا انحصار تفتیش میں ملزم کے تعاون پر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے 15 اپریل 2021 کو اپنے ایک حکم نامے میں سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ اسرو کے سابق سائنسدان نارائنن کو مجرم بنانے میں کیرالہ کے کچھ پولیس افسران کے مبینہ ملوث ہونے کی تحقیقات کرے۔
سپریم کورٹ نے اس کے بعد یہاں کے سابق جج جسٹس ڈی کے جین کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ کو ریکارڈ پر لے لیا، جس نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ نارائنن پر پاکستانی جاسوس ہونے کا الزام تھا۔ اسرو جاسوسی کیس میں مسٹر نارائنن کو اسرو کے ایک اور سینئر عہدیدار، مالدیپ کی دو خواتین اور ایک تاجر کے ساتھ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے اعتراف کیا تھا کہ نارائنن کی غیر قانونی گرفتاری کے لیے کیرالہ کے اس وقت کے اعلیٰ پولیس افسران ذمہ دار تھے۔ نارائنن نے کہا کہ کیرالہ پولیس نے یہ کیس من گھڑت بنایا ہے۔ سائنس دان پر جس ٹیکنالوجی کی چوری اور فروخت کا الزام لگایا گیا وہ اس وقت موجود نہیں تھی