ساحل ڈار
شیطان تو چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے۔ پھر کیا تم ان چیزوں سے باز رہوگے۔اسلام عین فطرت ہے۔ جس نے انسان کو احسن تقویم پر پیدا کیااور انسانی جان کو محترم ٹھہرایا۔اس کو حلال اور حرام چیزوں کی معلومات دیںاور کہا “حلال و حرام کی جو قید تم پر عائد کی گئی ان کی پابندی کرو۔ جیسے مردار، خون، سور کا گوشت، ایسا ذبح جو غیر اللہ کے نام پر کیا گیا ہو۔ اور نشہ بھی حرام کیا گیا ۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اللہ کی لعنت ہے شراب پینے والے، پلانے والے، بیچنے والے پر‘‘۔ہر وہ چیز جو انسانی جسم میں نشہ پیدا کرتی ہے یعنی مدہوشی پیدا کرتی ہے اور ذہن کو ماؤف کرتی ہے، حرام قرار دی گئی ہے۔آج کل نوجوانوں میں نشہ کئی طریقوں سے کیا جارہا ہے۔ سگریٹ ، الکوہل، ڈرگس، آیوڈکس ، گٹکا، نشہ آور دوائیں وغیرہ۔
کچھ چیزیں پی لی جاتی ہے۔ کچھ دھویں کی شکل میں لی جاتی ہے اور کچھ زبان کے نیچے مسوڑوںمیں رکھی جاتی ہے۔ مرکزی حکومت کا سروے ہے کہ منسٹری آف ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق 7۔ 5 کڑور لوگ منشیات کے عادی ہیںجس میں 90فیصد بچے فٹ پاتھ پر رہنے والے ہیں۔
نشہ کی لت:۔
ایسے بچے اور نوجوان جن کو غلط دوستوں کی صحبت میسر آتی ہے جونشے کے عادی ہوتے ہیں، ان کے ساتھ رہ کر وہ بھی نشہ کرنے لگ جاتے ہیں۔ والد نشے کے عادی ہوتے ہیںاور نشے والی چیزیں اپنے بچوں کے ذریعے منگواتے ہیں،ان کے بچے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ ایسے گھر جہاں ماحول کشیدہ رہتاہے اور ہمیشہ لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں،وہاں کے بچے بھی نشے کی جانب مائل ہوسکتے ہیں۔ جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والے بچوں میں نشے کی لت ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ وہ طبقہ جو پڑھا لکھا اور ہر طرح کی سہولیات رکھتا ہے لیکن اپنا سٹینڈارڈ مغربی طرز زندگی مغربی کلچر کو سمجھتا ہیاور ان کی نقالی میں اہم فکشن اور پارٹیوں میں نشہ کرنا ضروری سمجھتا ہے۔
نشے کے اثرات:۔
صحت کی بربادی کا دوسرا نام نشہ ہے۔ ایک ایسا زہر ہے جو جسم اور ذہن دونوں کو تباہ کردیا ہے۔ پہلے گھبراہٹ، بے چینی، غصہ وغیرہ آتا ہے۔ آہستہ آہستہ ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پھر بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ پھیپھڑے، گردے، جگر، خراب ہونے لگتے ہیں۔ جسم کے مختلف حصوں میں کینسر ہوتا ہے۔ مختصراً نشہ زندگی کا خاتمہ کر دیتا ہے۔ ہر انسان کا تعلق صرف اپنی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کا تعلق ماں باپ، بھائی بہن، بیوی بچے، دوست احباب اور سماج سے ہوتا ہے۔ ہم جانتے ہیں شراب نے کتنے گھر اجاڑ دئے ، شرابیوں کے ہاتھوں کتنے اپنوں کاقتل ہوا، کتنے اپنوں کوروتا بلکتا چھوڑ کر دنیا سے چلے گئے۔
احتیاطی تدابیر:۔
والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں۔ دوست احباب کے بارے میں معلومات رکھیں۔ برے دوستوں کی صحبت سے بچائیں۔ بچوں کے بیگ سے حاصل شدہ چیزوں سے بچے کے بارے میں پتہ لگایا جاسکتا ہے۔۔ اگر کھانے پینے کی اشیاء نکلیں تو کھانے پینے کا شوقین ہے۔ پین ڈرائیو یا سی ڈی اور فوٹوز نکلیں تو فلمیں دیکھنے کا شوقین ہے اور اگر گٹکا، سگریٹ نکلے تو نشے کا عادی ہے۔جب آپ کو بیماری کا پتہ ہو تو علاج بھی آسان ہو جاتا ہے۔ اس طرح سکولوںمیں بھی بچوں کے بیگ اور جیب کی تلاشی لی جائے۔سکول میں نشہ بیداری پروگرام رکھے جائیں۔
قانونی تدابیر:۔
سب سے اہم نقطہ ہر طرح کے نشے پر مکمل پابندی ہے۔ نشیلی اشیاء بیچنے والوں پر شکنجہ کسا جائے اور نشہ کرنے والوں کو سزا اور جرمانہ لگایا جائے۔
رابطہ۔ آثارِ شریف جناب صاحب آنچار،سرینگر کشمیر
ای میل۔[email protected]