بھدرواہ //دیہی آبادی کو سماجی بدعتوں کے خلاف اپنی ذمہ واریوں کا احساس دلانے خصوصاً منشیات اور شراب کی بدعت میں اضافہ کو دیکھ کر بھدرواہ کی وادی اختر کے’’ اُمید‘‘ گروپ نے منشیات کی بدعت اور شراب کی فروخت کے خلاف بھدرواہ میں ایک بیداری ریلی نکالی۔ منشیات اور شراب کے روز بروز اضافہ کی وجہ سے دیہی علاقوں خواتین کو گھریلو تشدُد اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسکی وجہ سے وہ ان مظالم سے تنگ آکر ’’اُمید ‘‘ گروپ کے وابستہ ہوکر بھدرواہ کے وادی اختر کے سرتنگل میں جمع ہوگئیں او رمنشیات اور شراب کی بدعت میں اضافہ ہونے اور انتظامیہ کی جانب سے اس پر روک لگانے میں ناکام رہنے پر ایک احتجاجی ریلی نکالی، جس کی وجہ سے دیہی خواتین کی زندگی ایک جہنم بن گئی ہے۔ریلی سرتنگل بازار، موضع بھدروٹ، بُٹلا، سہری اور بھیجا سے ہوتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں بینر اور تختیاں اُٹھا کر لئے ہوئے تھے جن پر منشیات کی بدعت کے خلاف دیہی آبادی کو یکجا ہوکر سماج کی بدعتوں کے خلاف صف آرا ہونے کو کہا گیا تھا ،جس سے سماج تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ اُمید گروپ سرتنگل کی کارڈی نیٹر ناہدہ فاروق نے اس موقعہ پر کہا کہ منشیات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے دیہی خواتین پر کافی بُرا اثر پڑ رہا ہے۔ اُنہون نے کہا کہ دیہاتوں میں عام طور سے مرد طبقہ مزدوری پیشہ ہوت اہے جو اپنے خون کی کمائی کو منشیات اور شراب پر استعمال کر رہے ہیں،جسکی وجہ سے دیہی علاقوں کی خواتین کی زندگی جہنم بن گئی ہے۔اُنہون نے کہا کہ ریلی کا مقصد عوام کو منشیات کے اضافہ سے بیدار کرنا اور اپنے قدرتی آبی ذخائر کو صاف رکھنا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ دیہاتوں میں شراب سر عام بھیچا جا رہا ہے ،جسکی وجہ سے ہمارے مرد آسانی سے اسکے عادی بن جاتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس طرح سے خواتین کو گھریلو تشدُد و مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ شراب کے نشے میں وہ خواتین کو تشدُد کا نشانہ بناتے ہیں۔موضع نلٹھی کی ایک رضا کار سورنا دیوی نے کہا کہ ہمارے مرد اپنی 300روپے کی کمائی میں سے200 شراب پر اور 50 روپے چکن پر خرچ کرتے ہیں۔اور گھر کے خرچہ کے لئے فقط پچاس روپے بچاتے ہیں،جس سے گھر کا گُذارہ نہیں ہوتاہے ۔ریلی میں رضاکاروں نے شراب میں روز بروز اضافہ پر اپنا تشویش دکھاتین ہوئے سماج کو ان بُرائیوں کے خلاف یکجا ہونے کی اپیل کی۔ریلی کے اختتام پر خواتین نے سماج سے منشیات کی بدعت اور شراب کی لعنت کو اُکھاڑ پھینکنے کی حلف لی۔