بھاری برفباری میں گانگریس پارٹی کا عوامی جلسہ | کشمیریوں کے درد اور اذیت کو سمجھتا ہوں یاترا ہندوستان کی آزاد خیالی اور سیکولر اخلاقیات کو بچانے کیلئے کی: راہول گاندھی

بلال فرقانی
سرینگر// راہل گاندھی نے نے کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے درد اور اذیت کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا ’’میری یاترا کے دوران ہر کشمیری سے ملاقات ہوئی اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ تشدد بھڑکانے والے اس درد کو کبھی نہیں سمجھیں گے، ایک فوجی جوان کا خاندان سمجھے گا، پلوامہ میں مارے گئے سی آر پی ایف کے اہل خانہ کو سمجھ آئے گی، کشمیری سمجھیں گے۔’’ وہ درد جب کسی کو وہ کال آتی ہے۔‘‘۔راہل نے وزیر داخلہ امت شاہ اور دیگر بی جے پی لیڈروں کو وادی میںپیدل ترا کرنے یا منعقد کرنے کی ہمت کرنے کیلئے چیلنج کیا۔انہوں نے کہا’’مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ وہ خوفزدہ ہیں اور ان کے دلوں میں خوف ہے۔‘‘ گاندھی نے کہا کہ انہیں جموں و کشمیر میں چلنے کے خلاف اس بنیاد پر مشورہ دیا گیا تھا کہ ان پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا’’میں نے اس پر سوچا اور پھر فیصلہ کیا کہ میں اپنے گھر اور اپنے لوگوں کے ساتھ (جموں و کشمیر ) چلوں گا۔ کیوں نہ انہیں (اس کے دشمنوں) کو میری قمیض کا رنگ تبدیل کرنے کا موقع دیا جائے، وہ اسے سرخ کر دیں۔‘‘ سونہ وار کرکٹ سٹیڈیم میں پیر کو لگاتار برفباروں کے دوران عوامی جلسہ میںانہوں نے کہا’’میں کشمیریوں کے درد کو سمجھتا ہوں‘‘ جبکہ بھارت جوڑو یاترا کا پیغام وادی میں اموات کا پیغام دینے والی فون کالز کے خاتمے کے لیے تھا۔پیر کو آخری پڑائو کے اختتام پر پرینکا گاندھی اور دیگر سبھی سرکردہ پارٹی لیڈروں کیساتھ جلسے میں شرکت کی۔ اختتامی تقریب میں محبوبہ مفتی اور عمرعبد اللہ کے علاوہ دیگر کئی سیاسی پارٹیوںکے لیڈران بھی نظر آئے۔راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر سفید’ ٹی شرٹ‘ پہنی تاکہ اس کے دشمنوں کو اس کا رنگ بدلنے کا موقع ملے لیکن اس کے بجائے انہیں کشمیر میں دستمی بموں کے برعکس لامتناہی پیار ملا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ان کی ٹی شرٹ کے بارے میں بہت زیادہ بات کی گئی۔ ان کا کہنا تھا’’میں نے (سفید) ٹی شرٹ پہنی تھی تاکہ اپنے دشمنوں کو اس کا رنگ بدلنے کا موقع دیا جا سکے، لیکن کشمیریوں نے مجھے گرینیڈ کے بجائے ڈھیروں پیار اور پرجوش خواہشات ملی۔راہل نے کہا کہ کشمیریت ایک سوچ ہے اور کشمیر ان کا گھر ہے، درحقیقت کشمیریت جو فکر پیش کرتی ہے وہ میرے لیے ایک گھر ہے، میرے لیے گھر صرف چار دیواری نہیں ہے بلکہ وہ سوچ ہے جو کشمیریت تحفہ دیتی ہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ ان کی بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ملک کے آزاد خیال اور سیکولر اخلاقیات کو بچانا ہے، جسکو بی جے پی اور آر ایس ایس کے حملے کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا ’’میں نے یہ (یاترا) اپنے لیے یا کانگریس کے لیے نہیں کی بلکہ ملک کے لوگوں کے لیے کی ہے۔ ہمارا مقصد اس نظریے کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو اس ملک کی بنیاد کو تباہ کرنا چاہتا ہے،‘ گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی تشدد کو ہوا دے کر ملک کے لبرل اور سیکولر اخلاقیات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے راہل کی بہن پرینکا گاندھی نے کہا کہ یاترا کا بنیادی پیغام محبت پھیلانا اور دلوں کو اکٹھا کرکے نفرت کے خاتمے کا مطالبہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار ہم کامیاب ہو گئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ یاترا کا بنیادی پیغام محبت پھیلانا اور دلوں کو اکٹھا کرکے نفرت کے خاتمے کا مطالبہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار ہم کامیاب ہو گئے۔

 

رٹی ہیڈ کوارٹر پر قومی پرچم لہرایا
بلال فرقانی
سرینگر// راہول گاندھی نے پیر کی صبح مولانا آزاد روڈ پر واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر پر برف باری کے بیچ قومی پرچم لہرایا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں جب صبح اٹھا تو لگتا تھا کہ شاید آج کا پروگرام نہیں ہوپائے گا۔انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا: ’یہ آسان بھی نہیں تھا لیکن آپ سب نے اس کو دل سے کیا اور سب کو اس کا فائدہ ہوگا‘۔ان کا کہنا تھا کہ اس یاترا کے فائدے چھ سات مہینوں میں سامنے آنے لگیں گے اور اس کا صرف کانگریس کو ہی نہیں بلکہ پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔موصوف لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یاترا کا جو استقبال کیا گیا وہ ملک کے لئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا: ’وادی کشمیر کے لوگوں نے اس یاترا کو گلے لگایا اور انہوں نے کشمیریت ہمیں دکھائی‘۔ راہول گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی کو برف کے ساتھ کھیلتے ہوئے بھی دیکھا گیا دونوں ایک دوسرے پر برف لگا رہے تھے اور اس طرح برف باری سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔