سرینگر//پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’تشدد ہماری حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔ ٹوئٹ کی گئی ایک ویڈیو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’تشدد نہ ہی (حکمت عملی) ہے اور نہ ہی ہماری حکومتی پالیسی‘۔ انہوں نے کہا کہ جو واقعہ ہوا ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں لیکن بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر الزام لگانا ایک منٹ کی بات ہے، آپ اپنا ملبہ بھی ہم پر پھینک دیجیے لیکن دنیا اس سے قائل نہیں ہوگی، دنیا نے اس کی مذمت کی ہے اور کرنی بھی چاہیے تھی کیونکہ جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔تاہم قریشی نے کہا کہ بھارت سے آوازیں آرہی ہیں، جیسا کے جموں اینڈ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ پاکستان پر الزام لگانا ’آسان راستہ‘ ہے لیکن بھارتی انتظامیہ یہ بھی تو دیکھے کے کشمیر میں کیا ہورہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور روز جنازے اٹھ رہے تو کیا اس کا ردعمل نہیں آسکتا؟۔انہوں نے کہا کہ میں روس کے وزیر خارجہ سمیت کئی وزرا خارجہ سے ملا اور کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ بھارت میں انتخابات سے پہلے سیاسی مقصد کے لیے کوئی ’واقعہ‘ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج سے دو ماہ قبل پاکستانی حکام نے پی پانچ (امریکا، چین، روس، برطانیہ اور فرانس) کے سفیر کو اسلام آباد میں بلا کر بریف کیا تھا کہ ہمیں ڈر ہے کہ توجہ ہٹانے کے لیے کچھ نہ کچھ ہوسکتا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس دو آپشن ہیں، ایک یہ کہ وہ اہم سیاستدان کی طرح اگلے انتخابات پر نظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی اور رویے کو مرتب کرے اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ اپنے خطے، ملک کی غربت اور بہتری کے بارے میں سوچے اور اس کا مطلب علاقائی امن و استحکام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم بگاڑ نہیں چاہتے بلکہ امن چاہتے ہیں، یہ کہنا کہ ہم پاکستان کو مرعوب کرلیں تو یہ درست نہیں، ہم ایک قوم ہیں اور ہم اپنا دفاع اور موقف پیش کرسکتے ہیں، ہمارا پیغام امن کا ہے۔