شکیل مصطفی
دُنیا بھر کے ممالک میں اپنی نوعیت کے بہت سے مسائل ہیں۔ ہند، پاک اور چین میں سب سے بڑا مسئلہ آبادی کا ہے۔ ہم ہندوستان جنت نشان کی بڑھتی ہوئی آبادی پر اپنی رائے دیں گے۔
ملک کی آزادی کے وقت ہماری آبادی ۴۰؍کروڑ تھی لیکن آج ہم اپنے ملک کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ملک کی آبادی تقریباً ایک سو ۳۵؍ کروڑ ہوگئی ہے۔ ملک آج بھی ترقی پذیر بنا ہوا ہے۔ آخر کیوں؟ اس کا راست جواب بڑھتی ہوئی آبادی۔ بڑھتی ہوئی آبادی سے نت نئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بے کاری، بے روزگاری، تشدد، جھوپڑپٹیاں، گاؤں سے شہر میں آباد ہونے والوں کی آبیاری، غربت اور ناخواندگی کے مسائل بھی سر اُبھار رہے ہیں۔ اگر آبادی کا سلسلہ یوں ہی دراز رہا تو ملک کے مسائل کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ آبادی بڑھنے سے ملک غربت کا شکار ہو رہا ہے، عام آدمی کا معیار زندگی انتہائی پست ہوتا جارہا ہے۔ آمدنی کم اور خرچ زیادہ ہے۔
بیشتر گھرانوں میں ہر سال بچّے پیدا ہو رہے ہیں اور نتیجتاً آبادی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ گھروں میں بچّوں کی تعداد بڑھ جانے سے اُن کی رہائش، ضروریات اور روز مرہ کے معمولاتِ زندگی میں پریشانیاں ہو رہی ہیں۔ جن بچّوں کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں وہ بچّے چوری، ڈاکہ، لوٹ مار، نشے کے عادی جیسے جرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں۔
موجودہ نسل ہر سال اولاد بڑھانے کو ترجیح دے رہی ہے لیکن وہ اتنی ہی عجلت وہ اپنے بچّوں کی تعلیم وتربیت پر توجہ نہیں دے پارہے ہیں۔ جس سے بچّوں میں آوارگی، بے شعوری اور لاچاری آتی جارہی ہے۔ یہ ہم اور آپ چوک، چوراہوں، مندر، مسجد کے باہر ہاتھ پھیلائے اشارے کرتے ہیں۔
اس بے لگام بڑھتی ہوئی آبادی دنے ملک کے نظم و نسق کو بکھیر کر رکھ دیا ہے۔ غذا، رہائش اور معاشی بحران نے آج کثیرالعیال والدین کو پریشان کر رکھا ہے۔ بڑے شہروں میں جن کے یہاں کثیرالعیال آبادی بڑھ گئی ہے۔ باپ روزگار کے لیے باہر جاتا ہے۔ ماں کہیں اور روزگار کی تلاش کرتی ہے۔ جیسے تیسے ان کے بچّوں کی پرورش ہو تو جاتی ہے مگر وہ بے راہ روی کے شکار ہوتے ہیں کیوں کہ ان کے بچوں پر کسی کی سرپرستی نہیں ہوتی۔
آزادی کے بعد حکومتِ ہند اس ضمن میں مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ آبادی کے مسئلہ کو حل کریں۔ یہی وجہ ہے کہ زراعت، صنعت و حرفت،دفاع جیسے شعبے خوب ترقی کر رہے ہیں لیکن یہ ترقیاتی کام ہمارامنہ تک رہی ہیں۔ آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی ہندوستان کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق آنے والے وقت میں اگر ہم نے بڑھتی ہوئی آبادی پر توجہ نہیں دی تو پینے کا صاف ستھرا پانی اور غذا ہر کسی کو میسر نہیں ہوگی۔
ورلڈ میٹرز کے مطابق اس وقت دنیا کی کل آبادی ۸؍ارب ۸۷؍کروڑ ۸۵؍لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ آبادی میں روزانہ لاکھوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔لوگوںکو بڑھتی ہوئی آبادی کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جارہا ہے۔ آبادی میںاضافہ ترقیاتی کاموں کو متاثر کرتا ہے۔آبادی کے بڑھنے سے قدرتی وسائل کی تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کے نقصانات اس طرح ہوسکتے ہیں۔
۱۔ معاشی فواد سے محرومی،۲۔ بنیادی سہولتوں کا فقدان،۳۔ بجٹ میں نقصان،۴۔ شہروں پر دباؤ،۵۔ امراض میں کمی،۶۔ غربت اور بے روزگاری،۷۔ سماجی مسائل،۸۔ کمزور، پست معیار زندگی۔
حکومت ہند بڑھتی ہوئی آبادی پر روک لگانے کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کی اسکیم تیار کر رکھی ہے۔ حکومت کے صحت عامہ شعبہ کی جانب سے چھوٹے خاندان، سکھی خاندان کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے نت نئے طریقے سے عوام کو بیدار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ملک کو خوشحالی کی سمت لے جانا ہے تو ہمیںبڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول کرناہوگا۔
رابطہ۔9145139913