بانہال اور رام بن قصبوں میں شدید ٹریفک جام روز کا معمول | مسافروںوضلع رام بن کی آبادی کیلئے دردسر،وسیع آبادی یرغمال

 

محمد تسکین

بانہال//باقی دنوں کی طرح پیر کے روز بھی قصبہ بانہال بانہال کے آرپار سیکٹر میں وقفے وقفے سے ٹریفک جام کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور عام ٹریفک کے علاہ ماتا کھیر بھوانی کا ٹریفک بھی سست رفتاری کا شکار رہا۔ ناشری ٹنل اور نویگہ ٹنل کے درمیان ٹریفک کا جام رہنا معمول بنا ہوا ہے ۔چندرکوٹ کے قصبہ کے بائی پاس ہونے کے بعد جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال ، رامسو ، مکرکوٹ اور قصبہ رام بن میں آئے روز کا ٹریفک جام عام لوگوں ، شاہراہ کے مسافروں ، سینکڑوں کی تعداد نیں روانہ سفر کرنے واکے بیرون ریاستی سیاحوں اور مقامی دکانداروں اور تاجروں کیلئے سوہان روح بنے ہوئے ہیں ۔

 

دو طرفہ طور چلنے والے بھاری ٹریفک کی وجہ سے ان قصبوں کے بیچوں بیچ سے گذرنے والی پرانی سڑک اب تنگ پڑ رہی ہے اور بانہال، کھڑی، رامسو مکرکوٹ، اکڑال پوگل پرستان، ڈگڈول، سیری گام ، رام بن کی آبادی گھنٹوں کے حساب سے جاری رہنے والے ٹریفک جام سے گوناں گوں مشکلات سے دوچارہے ۔اگرچہ قریب تین کلومیٹر لمبے بانہال بائی باس کو آئندہ سال کے آخر تک اور رام بن بائی پاس کو دو مرحلوں کو آئندہ مہینے اور اس سال کے آخر تک مکمل کرنے کیلئے تعمیراتی کمپنیاں پر اُمید ہیں تاہم شاہراہ کے رام بن بانہال سیکٹر میں بلا خلل مسافر ٹریفک کو چلانے کیلئے یکطرفہ ٹریفک میں چلنے والے ٹرکوں کے اوقات میں تبدیلی لانا ضروری ہو گیاہے اور ان ٹرکوں کو دوپہر بعد کی شاہراہ پر دوڑانے کی وجہ سے ٹرک اور مسافر دونوں طرح کے ٹریفک کو جام میں پھنسے رہنا پڑتا ہے۔ شاہراہ پر سفر کرنے والے عام مسافروں اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رام بن ۔ رامسو اور بانہال کے درمیان ٹریفک جام کی وجہ سے روزانہ کی بنیادوں پر ضلع رام بن کے سینکڑوں سرکاری ملازمین خاص کر اساتذہ ، سکول اور کالج جانے والے طالب علموں ، مریضوں ، عام لوگوں ، شاہراہ کے مسافروں اور بیرون ریاستی سیاحوں کو نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ جام میں پھنسی اپنی گاڑیوں کو چھوڑ کر مقامی مسافر اپنی منزلوں کا پیدل ہی سفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور کئی بار مقامی ملازمین اور سکولی بسوں کو گھنٹوں تک ٹریفک جام میں پھنسے رہنے کے بعد واپس اپنے گھروں کی راہ بھی لینا پڑتی ہے ۔

 

رام بن اور بانہال کے درمیان روزانہ کی بنیادوں پر شاہراہ کا سفر کرنے والے کئی مسافروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کشمیر سے ٹرکوں کو دن کے اوقات میں چھوڑے جانے کی وجہ سے بانہال کے علاقے میں بیشتر اوقات ٹریفک جام لگ جاتا ہے اور پورا کا پورا ٹریفک نظام بدنظمی کا شکار ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے ٹریفک حکام سے اپیل کی کہ قاضی گنڈ سے جموں کیطرف اور ادہمپور سے وادی کشمیر کی طرف یکطرفہ طور چلائے جانے والے ٹرکوں کو شام کے بعد ہی چھوڑا جائے تاکہ بانہال اور رام بن کے سیکٹر میں ٹریفک جام پر قابو پایا جا سکے اور آئندہ انے والی امرناتھ یاترا کو بلا خلل چلایا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک جام کی وجہ سے رام بن اور بانہال کے درمیان مارکیٹوں میں کاروباری اور دیگر سرگرمیاں متاثر ہو جاتی ہیں اور مریضوں کو لیکر جانے والی ایمبولینسں گاڑیوں کو نکالنا بھی محال ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ امرناتھ یاترا سے پہلے اس کاحل نکالا جائے اور بانہال اور را م بن بائی پاس کو جلداز جلد مکمل کیا جائے ۔رام بن بانہال سیکٹر میں شاہراہ پر ٹریفک جام کے حوالے سے بات کرنے پر ٹریفک حکام نے بتایا کہ قریب پچاس کلومیٹر لمبے ناشری بانہال سیکٹر میں سڑک کی حالت کئی مقامات پر یکطرفہ ٹریفک کے ہی قابل ہے اور یہاں یہاں بھی ٹریفک جام لگ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاہ تعمیراتی کمپنیوں کے جاری کام ، خانہ بدوش بکروالوں کی نقل و حرکت ، ڈرائیوروں کی اور ٹینکنگ اور روزانہ کی بنیادوں پر پانچ چھ مال گاڑیوں کے رام بن اور بانہال کے درمیان بیچ سڑک میں خراب ہو جانا بھی ٹریفک جام کی اہم وجوہات بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی ڈھلواس بٹوت ، وگن ، شیر بی بی اور ناچلانہ وغیرہ کے مقامات پر شاہراہ یکطرفہ ٹریفک کے ہی قابل ہے اور ان مقامات پر دو بڑی گاڑیوں کا بیک وقت گذرنا ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کے بعد شاہراہ کے کئی مقامات پر گر آنے والا ملبہ اور پتھر بھی سڑک کو یکطرفہ بناتے ہیں اور یہ تمام معاملات ٹریفک جام کیلئے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رام بن اور بانہال بائی پاس مکمل کرنے کے بعد یہ دونوں قصبے ٹریفک جام سے آزاد ر ہیںگے ۔