کشتواڑ//جموں صوبہ کے دیگر اضلاع کی طرح کشتواڑ میں بھی نو منتخب شدہ ایمپلائز نے ایس آر او 202 آف2015 کی شدید مخالفت کی اور ساے فوری طور ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔کشتواڑ کے نو منتخب ایمپلائز کی آج کشتواڑ کے ڈاک بنگلہ میں ایک ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی ۔ان ملازمین نے یک زبان ہو کر ایس آر او 202 کی مخالفت کی اور اسے ریاست کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ سوتیلی ماںکا سلوک کرنے لے مترادف قرار دیا ۔اُنہوں نے اسے آئین ہند کے دفعہ14 اور39 کی سریحاً خلاف ورزی قرار دیا ۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے دھیرج سنگھ نے نوجوان مخالف پالیسی اپنانے پر سرکار کی مخالفت کی اور نوجونواں کے مفاد میں اسے فوری طور ہٹانے کا مطالبہ کیا۔لون یاصر نے اپنے خطاب میں ایس آر او 202 کی خامیوں کی تفصیل پیش کی اور کہا کہ دراصل یہ ایس آر او ریاست کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو دھوکہ دینا ہے اور مذکورہ ایس آر او کو لاگو کرنے سے نو منتخب شدہ لازمین کو 7000 سے8000 روپے ماہانہ تنخواہ حاصل ہوگی،جو کہ آج کے مہنگائی کے دور میں بالکل ہی کم ہے۔میٹنگ م یں سرکار کی اس پالیسی کی مذمت کی گئی اور کہا کہ جہاں پر سرکار نے قانون سازیہ ممبران کی تنخواہ دوگنی کی وہیں نو منتخب شدہ ملازمین کی تنخواہ ایک تہائی کر دی ہے۔اُنہوں نے نوجوانوں کو انتشار سے بچانے کے لئے ایس آر او 202 آف2015کو فوری طور ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔بعد ازاں ضلع کے نمائندوں اور محکموں کے نمائندوں کی تشکیل دی گئی۔اس موقعہ پر مقررین میں بصیرت احمد منَٹو ، دائود بشیر ،مُظفر، رویندر کٹوچ، اکشے پریہار وغیرہ بھی شامل تھے۔