اہم خبریں

انتظامیہ ہرمحاذ پر ناکام،لوگ مایوس و بے اختیار
جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ جلد بحال کیاجائے:منجیت سنگھ
ڈوڈہ// اپنی پارٹی صوبائی صدر اور سابقہ کابینہ وزیر منجیت سنگھ نے جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کی عوامی خواہشات کے خلاف تقسیم ،تنزلی اور تنظیم نو کی گئی ہے۔اپنی پارٹی ضلع ورکنگ کمیٹی ڈوڈہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منجیت سنگھ نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔خود کو مکمل طور بے اختیار سمجھ رہے ہیں اِس لئے دونوں خطوں کی عوام کا پرزور مطالبہ ہے کہ ریاستی درجہ جلد بحال کیاجائے۔انہوں نے کہا’’ ریاستی درجہ چھینا لوگوں کی خواہشات کے خلاف فیصلہ تھا جس سے عوام میں غم وغصہ ہے۔ جموں وکشمیر میں اِس وقت کوئی منتخب حکومت نہیں، عوامی حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوگوں میں مایوسی ہے۔ ایل جی انتظامیہ عوام کی مشکلات حل کرنے میں تمام محاذ پر ناکام رہی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہاکہ پچھلے چار سال میں بیروکریسی نے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے، عام آدمی کی کہیں بھی سنوائی نہیں ہورہی۔لہٰذا دونوں خطوں کے لوگوں کا یہ مشترکہ مطالبہ ہے اور وہ یک زباں ہیں کہ ریاستی درجہ بحال کر کے بلاتاخیر اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔اِس اجلاس کا اہتمام ضلع نائب صدر ڈوڈہ ڈاکٹر فہاد نے کیاتھا

رام بن کا مہاڑ ہزاروں مسافروں کیلئے درد سر
جام میں پھنسی ایمبولینس میں گول کی خاتون نے بچے کو جنم دیا
محمد تسکین+نواز رونیال
بانہال+رام بن // ہفتے کی صبح سے ہی رام بن کے مہاڑ علاقے میں گرتے پتھروں کی وجہ سے متاثرہ شاہراہ کے نتیجے میں ٹریفک جام میں پھنسی ایک ایمبولینس گاڑی میں سنگلدان سے رام بن ضلع ہسپتال منتقل کی جارہی خاتون نے ایمبولینس میں ساتھ طبی عملے کی مدد سے ایک بچے کو جنم دیا ہے۔ ہفتے کی صبح درد ذہ میں مبتلا خاتون شاہینہ بیگم عمر 22 سال اہلیہ محمد یوسف ساکنہ داڑم گول سنگلدان کو گول ہسپتال سے 108 نمبر سروس کی ایمبولینس گاڑی نمبر JK19/1954 کے ذریعے ضلع ہسپتال رام بن لایا جارہا تھا اور درد سے کراہ رہی خاتون کو لیکر آرہی ایمبولینس گاڑیوں جدول کے پاس شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام میں پھنس کر کر گئی۔ ایمبولینس میں مریضہ کے ساتھ گول ہسپتال کے دو ملازمین ساتھ تھے اور ان کی مدد سے ہی نارمل ڈیلیوری ممکن ہو پائی۔ درد ذہ میں مبتلا خاتون کے شوہر محمد یوسف نے بتایا کہ فوج کی مدد سے کرول میں پھنسی ایمبولینس کو مہاڑ کی پسی کے نزدیک پیٹرول پمپ تک پہنچایا گیا لیکن گرتے پتھروں سے سڑک بند ہونے کی وجہ سے وہ دو گھنٹوں تک مسلسل پھنسے رہے اور آگے نہ بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران شدید درد میں مبتلا خاتون نے ایمبولینس میں ساتھ طبی عملہ کی مدد سے اپنے پہلے بچے کوبچے کو جنم دیا اور بعد میں رضاکاروں کی مدد سے انہیں ضلع ہسپتال رامبن منتقل کیا گیا جہاںزچہ وبچہ بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران حاملہ خاتون تک مدد پہنچانے کیلئے سول کیو آر ٹی رام بن کے رضاکار بھی متحرک ہوئے اور وہ رام بن ہسپتال سے ڈاکٹر لیکر گرتے پتھروں سے متاثرہ مقام کے دوسری طرف ایمبولینس تک پہنچنے کی کوشش میں کامیاب ہوئے لیکن تب تک خاتون نے اپنے پہلے بچے کو جنم دیا تھا۔بچے کے والد نے108 ایمبولینس سٹاف ،کیو آر ٹی ممبران اور ضلع پولیس کا شکریہ ادا کیا کہ انکی بروقت امداد کی وجہ سے انکی بیوی اور بچہ ابھی صحیح سلامت ہیں۔ اس سلسلے میںانچارج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہسپتال رام بن ڈاکٹر محمد رفیع سے کشمیر عظمیٰ کوبتایاکہ زچہ ضلع ہسپتال میں میں زیر علاج ہے تاہم بچہ کو گورنمنٹ میڈکل کالج و ہسپتال اننت ناگ مزید علاج و معالجہ کے لئے ریفر کر دیاگیا ہے۔ انہوں کہاکہ مہاڑ اور ناشری کے درمیان بدترین ٹریفک جام کی وجہ سے بچہ کو 108 ایمبولینس میں ریفر کیا گیا۔واضح رہے کہ رام بن قصبہ کے قریب میں ہی واقع کیفٹیریا موڑ اور مہاڑ کا سیکٹر فورلین شاہراہ کی تعمیر کیلئے کھدائی کی وجہ سے تباہ حال ہے اور گرتے پتھروں اور پسیوں کا سلسلہ اور گھنٹوں کے حساب سے ٹریفک کا بند رہنا معمول بنا ہوا ہے۔

ڈوڈہ میں پہاڑی پرواقع گاؤں کو نل سے جل فراہم کرنے کا کام شروع
بھدرواہ//کئی دہائیوں کی جدوجہد کے بعد ڈوڈہ ضلع کے ایک پہاڑی گاؤں کے گھرانوں کو مرکزی حکومت کی ‘جل جیون مشن’ (جے جے ایم) سکیم کے تحت پینے کا پانی ملے گا جس کی لاگت 1.78 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرمین دھنتر سنگھ کوتوال نے وائس چیئرپرسن سنگیتا رانی بھگت کے ساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کا آغاز کیا، جس کے رواں مالی سال کے دوران مکمل ہونے کی امید ہے، جس سے دھارا گاؤں کے لوگوں کے چہروں پر خوشی پھیل گئی۔ مقامی ڈی ڈی سی کونسلر ٹھاکر یودھویر سنگھ نے کہا، “ہم اپنے علاقے میں پانی کی کمی سے متعلق ہماری درخواستوں کو سننے اور جے جے ایم کے تحت پروجیکٹ کو منظور کرنے کے لیے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور جل شکتی محکمہ کے شکر گزار ہیں”۔انہوں نے کہا کہ گاؤں والوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر سردیوں میں شد ید برف باری میں قریبی چشمے سے پانی لانے کے لیے۔سنگھ نے کہا “کئی دہائیوں کے انتظار کے بعد، ہمارا خواب اور جدوجہد آخرکار پوری ہونے والی ہے کیونکہ اس پروجیکٹ پر کام شروع ہو گیا ہے ” ۔عہدیداروں نے بتایا کہ 160 گھرانوں کو پانی کی فراہمی کی اسکیم کا ذریعہ گاؤں کے قریب چلنے والا نندونی چشمہ ہے۔واٹر سپلائی سکیم کے مختلف اجزاء ہونگے جن میں سول (انلیٹ ٹینک، سیڈیمنٹیشن ٹینک، سروس ریزروائرز، فلٹریشن پلانٹس) اور گریویٹی مین اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کے لیے پائپ بچھانے اور فٹ کرنا شامل ہیں، جو کہ 55 فنکشنل گھریلو نل کنکشن فراہم کریں گے۔