حافظ میر ابراہیم سلفی
اہل البیت رضی اللہ عنھم اجمعین کی محبت اور ان کی عظمت پر ایمان لانا ہمارے دین و ایمان کا بنیادی جز ہے۔جس کی عداوت اہل البیت کے ساتھ ہو درحقیقت اس کی عداوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے جیسا کہ ارشاد فرمایا ،”جس نے سیدہ فاطمہ کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہچائی”.۔اہل البیت کی محبت دخول جنت کے لئے لازمی ہے جیسا کہ ارشاد ہوا ،” حسنین کریمین نوجوان جنت کے سردار ہیں اور سیدہ فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہے “۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل البیت کے حقوق ادا کرنے کی تاکید بڑی شدت سے فرمائی جیسا کہ حدیث زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ رسول اللہ ؐ نے مزید فرمایا ،”اے علی ! تمہاری نسبت مجھ سے ویسی ہی ہے جیسے ھارون کی نسبت سیدنا موسیٰ سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں”.
اہل بیت اطھار کی تعلیمات پر عمل کرنا اور ان کے قدوہ حسنہ کی پیروی کرنا صاحب عقل و دانش کا طریقہ رہا ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اہل البیت سے انتہائی محبت کرتے تھے جیسا کہ قرآن نے اعلان کیا ،”رحماء بینھم “۔حسنین کریمین عصر حاضر کے نوجوانوں کے لئے بحیثیت رہبر ہیںکہ کس طرح انہوں نے صبر کا دامن پکڑ کے اپنی جوانی رب العزت کی رضامندی حاصل کرنے میں گزاری۔سیدہ فاطمہ ؓ کی سیرت ہماری ماؤں بہنوں کے لئے راہ جنت ہموار کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہوگی اگر ان کی سیرت و کردار کو اپنایا جائے۔اہل ایمان اپنی زندگی کی ہر سانس اہل البیت پر قربان کرتے ہیں ۔اہل ایمان کا بچہ بچہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اسی طرح انکی ثناخوانی ہم بذریعہ درود ہر نماز میں کرتے ہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے قلب و اذہان کو محبت اہل البیت ؓسے بھردے ۔آمین