سرینگر// (یو این آئی) وادی کشمیر میں آلو بخارہ کاشتکاروں کا حال بے حال ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امسال پیڑوں پر بہت کم میوہ لگ گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں بے تحاشا نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے حکومت سے بھر پور معاوضے کی اپیل کی ہے۔ادھر متعلقہ محکمے کا کہنا ہے کہ آلو بخارہ کاشتکاروں کو اپنا مال باہر بھیجنے کے لئے تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وسطی ضلع بڈگام کے چھترگام علاقے میں آلو بخارہ اتارنے میں مصروف ایک کاشت کار نے کہا کہ امسال خشک موسم کی وجہ سے پیڑوں پر مال بہت ہی کم ہے۔انہوں نے کہا: 'اس سال خشک موسم کی وجہ سے پیڑوں پر مال بہت ہی کم لگ گیا ہے اور دوسری طرف لاک ڈاؤن کے باعث مزدور اور دوسرا مٹیریل کہیں دستیاب ہی نہیں ہیں اگر کہیں دستیاب ہیں بھی تو مہنگے داموں ملتے ہیں'۔مذکورہ کاشتکار نے کہا کہ جو ڈبہ 150سوسے 200 روپے تک تیار ہوتا تھا وہ اب 500روپے میں تیار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مال کی کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میں اپنے جس باغ کو 4 سے 5 لاکھ رپے میں فروخت کرتا تھا امسال زیادہ سے زیادہ 1لاکھ روپے میں فرخت کیا ہے۔ایک اور کاشتکار نے کہا کہ مال اتنا کم ہے کہ جو پیڑ دس پیٹیاں آلو بخارہ دیتا تھا اس سال اس پر زیادہ سے زیادہ دو پیٹیاں ہیں۔انہوں نے حکومت سے بھر پور معاوضے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معاوضہ نہیں دیا گیا تو ہم کوئی دوسرا کام کریں گے۔دریں اثنا متعلقہ محکمے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آلو بخارہ کاشتکاروں کو بھی تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کاشتکاروں سے اپیل کی کہا کہ مال کو باہر روانہ کرنے کے لئے اپنی ایسوسی ایشن کے ضلع صدور کے ساتھ رابطے میں رہیں۔موصوف نے کہا کہ فروٹ کو باہر بھیجنے کے لئے مغل روڈ کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں آلو بخارہ کی دس اقسام کاشت کی جاتی ہیں اور یہ رسیلا پھل بازاروں میں صرف دو مہینوں، ماہ جولائی اور اگست میں دستیاب رہتا ہے۔بازار میں آلو بخار کے ایک ڈبے کی قیمت ڈیڑھ سے تین سو روپے تک ہوتی ہے جس کا انحصار کوالٹی اور ڈیمانڈ پر ہوتا ہے۔