انسداد تجاوزات مہم

نئی دہلی میں محبوبہ مفتی احتجاج کے دوران گرفتار،سرینگر میں پی ڈی پی کا احتجاج
نئی دہلی/نیوز ڈیسک/پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے بدھ کو قومی دارالحکومت میں جموں و کشمیر میںچلائی جا رہی انسداد تجاوزات مہم کے خلاف احتجاج کیا۔’ بلڈوزنگ بند کرو’ کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے، محبوبہ مفتی، کئی حامیوں کے ساتھ، مصروف بوٹ کلب کے علاقے میں جمع ہوئے، جس کا مقصد اپوزیشن جماعتوں کو جاری ‘بلڈوزر پالیسی’ کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنا تھا۔تاہم، پولیس نے انہیں حراست میں لیا، اور انہیں اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کو جنتر منتر لے گئے۔ مظاہرین جنتر منتر سے منتشر ہو گئے۔اس موقعہ پر انہوں نے کہا’’ہم عوام، اپوزیشن جماعتوں اور حکمراں بی جے پی کے ارکان کو جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر عوام کو درپیش مصائب سے آگاہ کرنے آئے تھے‘‘۔انکا کہنا تھا’’اگر ہم پارلیمنٹ میں نہیں جا سکتے تو میں سوچتی ہوں کہ پھر ہمیں کہاں جانا چاہیے، کیا حکومت چاہتی ہے کہ ہم اقوام متحدہ میں اپنی شکایات کا ازالہ کریں،” ۔ادھر یواین ا ٓئی کے مطابق محبوبہ مفتی کی گرفتاری کے خلاف سری نگر میں کارکنوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور پارٹی صدر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔بتادیں کہ بدھ کے روز دہلی میں احتجاج کے دوران محبوبہ مفتی کو پولیس نے احتیاطی طورپر حراست میں لیا۔ سرینگر میں پی ڈی پی کے کارکنوں نے محبوبہ مفتی کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے۔مظاہرین نے بتایا کہ نئی دہلی میں پْر امن احتجاج کے دوران محبوبہ مفتی سمیت متعدد لیڈروں کو گاڑیوں میں بھر کر حراست میں لیا گیا۔اْن کے مطابق جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے لیکن جموں وکشمیر میں پْر امن احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ انتظامیہ کی عوام کش پالیسی کے خلاف پی ڈی پی کا احتجاج جاری رہے گا۔معلوم ہوا ہے کہ جوں ہی کارکنوں نے لالچوک کی طرف پیش قدمی شروع کی ، پہلے سے تعینات پولیس نے اْنہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔

گھرتوڑنے سے ’ہڑتال اورپتھرائو‘کلچر کی واپسی کاامکان، مہم بندکی جائے :آزاد
سرینگر//ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے بدھ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو اس کی جاری انسداد تجاوزات مہم کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر گھروں اور چھوٹی دکانوں کو منہدم کیا گیا تو ’ہڑتال اور پتھراؤ‘کے کلچرکے واپس آنے کا امکان ہے۔ کے این ایس کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بے دخلی مہم کے نتیجے میں بدعنوانی ہوئی ہے کیونکہ لوگ ریونیو اہلکاروں کو رشوت دے رہے تھے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے نام ان لوگوں میں شامل نہ ہوں جنہوں نے ریاستی اراضی پر قبضہ کیا ہے۔آزاد نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا غریب آبادی کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کے لیے شکریہ ادا کیا، لیکن مطالبہ کیا کہ مصیبت زدہ لوگوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے سرکاری حکم جاری کیا جائے۔ڈی اے پی کے سربراہ نے یہاں کہا،’’حکومت نے کچھ اچھے کام کیے ہیں جیسے (کشمیر میں) ہڑتال اور پتھراؤ کے کلچر کو ختم کرنا، یہ ایک مثبت چیز ہے جو ہوا ہے، لیکن اگر وہ گھروں اور چھوٹی دکانوں کو گرانا شروع کر دیتے ہیں، تو اس بات کا امکان ہے کہ ہڑتالیں اور پتھراؤ دوبارہ شروع ہو جائے گا اور حکومت خود اس کی ذمہ دار ہو گی‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے منفیت پھیلے کیونکہ لاکھوں لوگوں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر خالی کر دیں اور اپنے کاروبار بند کر دیں۔ آزاد نے کہا،’’پہلے، لوگ ہڑتال اور پتھراؤ کے ذمہ دار تھے لیکن اب، اگر دوبارہ ایسا ہوا تو حکومت براہ راست ذمہ دار ہوگی۔ حکومت کو منفی کو پھیلانے کے بجائے مثبتیت کو بڑھانا چاہیے‘‘۔انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ حکومت کو اس مہم کو روکنا چاہئے کیونکہ یہ اس کے ساتھ ساتھ غریبوں کا بھی نقصان ہے۔انہوں نے مزیدکہا،’’میں بڑے زمینداروں، تاجروں، سیاست دانوں یا چوروں (زمینوں پر قبضہ کرنے والوں) کے لیے نہیں بول رہا ہوں۔ اگر اس مہم کو روک دیا جائے تو 98 فیصد (غریبوں کو) فائدہ پہنچے گا۔ میرا مقصد صرف یہ ہے کہ غریبوں کے گھر اور ان کے چھوٹے کاروبار برقرار رہیں تاکہ وہ پرامن ماحول میں اپنی روزی روٹی کما سکیں۔‘‘ ڈی اے پی رہنما نے کہا کہ حکومت کو امن کے مفاد میں فوری طور پر فیصلہ لینا چاہیے اور غریبوں کے خلاف بے دخلی کی مہم کو ختم کرنے کا حکم جاری کرنا چاہیے۔

’غرباء کے چھوٹے مکان مسمار کئے جارہے ہیں‘
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جموں و کشمیر میں سرکاری اراضی اور کاہچرائی کے نام پر جاری بلڈوزر مہم کا معاملہ لوک سبھا میں اُجاگر کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں اس وقت بلڈوزر راج چل رہاہے، ہر صبح بلڈوزر بستیوں میں داخل ہوتے ہیں اور تجاوزات کے نام پر غریب لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مکانوں کو مسمار کردیتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ جموں وکشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ فلسطین کا مغربی کنارہ ہے جہاں پر یہ مہم چلائی جارہی ہے۔ مسعودی نے کہا کہ ملک میں اگر قانون کی بالادستی ہے تو پھر قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسی سرکار نے نئی دلی میں سرکاری اراضی پر قائم 1700بستیوں کو باضابطہ بنایا، ممبئی میں نصف آبادی سرکاری اراضی پر قیام پذیر ہے جبکہ گجرات میں35فیصدی آبادی کے مکانات سرکاری زمینوں پر قائم ہیں لیکن جموں و کشمیر کو ایک الگ ترازو میں تولا جارہاہے اور بنا کسی نوٹس کے بلڈوزر چلا کر چھوٹے چھوٹے مکانوں کو مسمار کیا جارہاہے۔ مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں افسر شاہی میں ظلم و ستم کا کوئی حساب ہی نہیں ہے، لوگوں کو نہ تو نوٹس جاری کئے جاتے ہیں اور نہ ہی انہیں اپنا نقطہ نظر سامنے سامنے رکھنا کا موقعہ فراہم کیا جارہاہے۔ اس مہم ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کو نشانہ بنا کر لوگوں کو بانٹنے کی مزموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ حسنین مسعودی نے کہا کہ سوا سو کروڑ کی آبادی میں جہاں ایک کروڑ کی آبادی ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتی ہے وہاں آبادیاتی تناسب کو بگاڑنے کی مذموم سازشیں کامیاب نہیں ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امسال بجٹ میں غریبوں کو مکان فراہم کرنے والی سکیم PMAYکیلئے رقومات میں 66فیصداضافہ کیا گیا اور ایک کروڑ گھر بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ ایک طرف وزیر اعظم ہر سر پر چھت بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں لیکن دوسری جانب جموں و کشمیر میں لوگوںکو گھروں سے محروم کیا جارہاہے۔

انسداد تجاوزات مہم کیخلاف لالچوک میں احتجاج
سرینگر/یواین آئی/ لالچوک سرینگر میں لوگوں کی بڑی تعداد نے انسداد تجاوزات مہم کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس مہم کو فوری طورپر روک دیا جائے۔اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز جے کے آل الائنس ڈیموکریٹک پارٹی کے بینر تلے سری نگر کے لالچوک علاقے میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے۔معلوم ہوا ہے کہ ہاتھوں میں بینر لئے مظاہرین انسداد تجاوزات مہم بند کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے کہاکہ غریبوں کے آشیانے مسمار کئے جارہے ہیں ،جو ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کوئی نہیں ،تاہم انتظامیہ کو غریبوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے باز آنا چاہئے۔اْن کے مطابق جن لوگوں نے سینکڑوں کنال اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے، اْن کے خلاف ہی کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔مظاہرین نے ایل جی منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ مہم پر فوری روک لگانے کی ضرورت ہے۔معلوم ہوا ہے کہ جلوس کے شرکاء نے جوں ہی گھنٹہ گھر کی طرف پیش قدمی شروع کی لیکن پولیس نے اْنہیں وہاں جانے کی اجازت نہیں دی۔

غریبوں اور دکانداروں کومستثنیٰ رکھا جائے:ایتو
سرینگر//عام آدمی پارٹی نے سرکاری و کاہچرائی اراضی پرناجائزقبضے کوہٹانے کیلئے انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غریبوں اور دکانداروں کے خلاف اس عمل کو منسوخ کیاجائے۔ایک بیان کے مطابق سرینگر میں پارٹی کے بیسیوں ارکان نے اس کے خلاف احتجاج کیا۔اس دوران ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے انجینئرنظیراحمد ایتونے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ وہ غریبوں اوردکانداروں کے خلاف انہدامی کارروائی کومنسوخ کرنے کاتحریری حکم جاری کرئے۔