عظمیٰ ویب ڈیسک
نیویارک/دنیا بھر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد سچ کی تلاش میں بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہے ہیںـ ان میں زبانی حملے، قانونی دھمکیاں، جسمانی تشدد، قید و بند اور اذیت شامل ہیں،کچھ تو اپنی جان تک گنوا بیٹھے ہیں۔
صحافیوں کے خلاف جرائم میں استثنیٰ کے خاتمے کے بین الاقوامی دن کے موقع پر، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے انصاف کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً دس میں سے نو صحافیوں کے قتل کے مقدمات تاحال حل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ صحافیوں کے لیے کسی بھی تنازع میں سب سے زیادہ خطرناک مقام بن چکا ہے اور ایک بار پھر آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہیں بھی استثنیٰ نہ صرف متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ یہ اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ، مزید تشدد کی دعوت، اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔
سیکرٹری جنرل نے تمام حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ ہر مقدمے کی تحقیقات کریں، مجرموں کو سزا دیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحافی آزادی کے ساتھ اپنا کام کر سکیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین صحافیوں کے خلاف آن لائن بدسلوکی میں اضافہ تشویشناک ہے، جو اکثر حقیقی زندگی میں نقصان کا باعث بنتی ہے۔ ڈیجیٹل دنیا کو ان صحافیوں کے لیے محفوظ بنایا جانا چاہیے جو عوام تک سچ پہنچاتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہاجب صحافیوں کی آواز بند کر دی جاتی ہے، تو ہم سب اپنی آواز کھو دیتے ہیں ـ
آئیے ہم سب مل کر اظہارِ رائے کی آزادی کا دفاع کریں، جوابدہی کا مطالبہ کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو لوگ سچائی بیان کرتے ہیں، وہ بلا خوف و خطر ایسا کر سکیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا پیغام: صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے