واشنگٹن//پاکستان کی نئی حکومت نے امریکہ سے تعلقات بہتر کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ اس سلسلہ میں پاکستان روانگی سے قبل واشنگٹن میں جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے پاکستان پر تنقید کی جا رہی تھی تاہم اب امریکی حکام کے مثبت پیغام آ رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سے پہلے پاکستان کی اعلیٰ امریکی حکام تک رسائی نہیں تھی۔بی بی سی کے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں پیش رفت ہوئی ہے ۔ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شکیل آفریدی کے بارے میں امریکہ کا طویل مطالبہ رہا ہے تاہم امریکہ کو ہمارے قوانین کا احترام کرنا ہو گا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام اور بھائیوں جیسا سلوک چاہتا ہے ۔ ''امریکہ کو باور کرا دیا ہے کہ افغانستان کے معاملہ میں پاکستان کے بغیر پیش رفت ممکن نہیں۔ پاکستان کو ساتھ لے کر چلنے سے ہی بات بن سکتی ہے ۔ تعمیری مذاکرات سے ہی مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں، ہمیں مل کر آگے بڑھنا اور غلط فہمیوں کو دور کرنا ہو گا۔'' انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے ۔ نیشنل ایکشن پلان پر تمام جماعتیں متفق ہیں جس سے امریکہ کو تاثر ملا کہ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت ایک صفحے پر ہے ۔ واضح رہے کہ گذشہ روز شاہ محمود قریشی اور ان کے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افغان طالبان مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے واشنگٹن میں ملاقات کی تھی جس میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے کی صورت حال پر تبادلئہ خیال کیا گیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے اس ملاقات کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کو باہمی مفادات کے حوالے سے وسیع البنیاد سطح پر بات چیت کرنی چاہیے اور اس ضمن میں منظم فریم ورک کی ضرورت ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے وہاں طاقت کا استعمال بے نتیجہ ثابت ہوا ہے ۔اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے اس کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے ۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وقت آ گیا ہے کہ افغان طالبان مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کے موقع کا فائدہ اٹھائیں۔یواین آئی