آبی ذخائر سے غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کی مہم ہوکرسر جھیل سے3000کنال ارضی بازیاب،800کنال پر درخت کاٹے گئے

اشفاق سعید

سرینگر // کشمیر کے آبی ذخائر سے غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کیلئے بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ 13مربع کلو میٹر سے زیادہ ہوکرسر جھیل مہمان پرندوں کے لئے کافی مشہور ہے جہاں سالانہ 2 سے 3 لاکھ پرندے بیرون ممالک سے یہاں آتے ہیں لیکن گذشتہ کچھ دہائیوں سے اس جھیل پر بھی ناجائزہ قبضہ کیا گیا جس کو چھڑانے کیلئے محکمہ وائلڈ لائف نے کارروائی شروع کی اور قریب 3ہزار کنال اراضی سے درختوں کو کاٹا گیاہے اور وہاں عارضی شیڈ وغیرہ منہدم کئے گئے۔ محکمہ کی ویٹ لینڈ وارڑن مس افشان دیو ان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جھیل کے گردنواح لاکھوں درخت غیر قانونی طور پر لگائے گئے تھے جن کو کاٹ دیا گیا ہے اور اس طرح قریب 3ہزار کنال اراضی سے قبضہ چھوڑایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جھیل کی شان رفتہ کو بھر سے بحال کرنے کیلئے حکام کوششیں کر رہا ہے اور مستقبل میں کسی بھی جگہ پر ناجائز قبضہ نہیں ہونے دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہوکر سر ویٹ لینڈ پر فی الحال توجہ مرکوز کی گئی ہے اور یہاں قریب 700سے 800کنال اراضی پر درخت کاٹے گئے ہیں اور اراضی کو مہمان پرندوں کی آماجگاہ کے بطور وقف کردیا گیا۔

 

انہوں نے کہا کہ 60برسوں کے دوران ہوکرسر جھیل میں قریب 3پانی کے چینلیں بند ہو چکی تھیں جن میں سے محکمہ نے 1چینل کو بحال کر دیا جبکہ 2پر کام شدو مد سے جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پانی کی یہ قدرتی چینلیں بند کی گئی تھیں جس سے ہوکر سر جھیل میں پانی کے بہائو میں کمی آرہی تھی۔انہوں نے کہا کہ جھیل میں ابھی تک قریب 2لاکھ مہمان پرندے پہنچے ہیں اور اس کی مکمل سروع 16فروری کے بعد شروع کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ان پرندوں کو صرف 2مربع کلو میٹر کے دائرے میں رہنا پڑتا تھا لیکن اب ان کیلئے جگہ میں اضافہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب اس جھیل میں کسی کو بھی غیر قانونی قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر اس میں کوئی بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔معلوم رہے کہ ہوکسر جھیل کے آس پاس کل 14گائوں ہیں اور یہ جھیل آبی اور مہمان پرندوں کی سب سے معروف آماجگاہ ہے ۔چیف وائلڈ لائف واڈن جموں وکشمیر سریش کمار گپتا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہوکرسر کو ہم نے بحال کر لیا ہے اس کے علاوہ شالہ بک ، چھتکم منی بگ میں کسی کا کوئی قبضہ نہیں ہے ۔البتہ ہاہگام میرگنڈ میں تھوڑا سا قبضہ ہے جس کو مرحلہ وار طریقے سے چھڑانے کی پوری کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ڈویژنل کمشنر از خود اس کی نگرانی کر رہے ہیں ۔