عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // تحصیل تھنہ منڈی کے ہسپلوٹ علاقہ سے ڈھوک جانے والی10 کلومیٹر سڑک9 برسوں میں بھی مکمل نہ ہو سکی۔ مکینوں کے مطابق وزیراعظم گرام سڑک یوجنا کے تحت مزکورہ سڑک لگ بھگ گیارہ کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر کی جارہی ہے۔ متعلقہ محکمہ نے 2012 میں اس روڈ کی کٹائی کی تھی اس کے بعد اس پر کنکریٹ ڈالا گیا مگر وہ بھی اب اکھڑ گیا ہے اور روڈ کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے۔جگہ جگہ کھڈے پڑے ہوئے ہیں اور نالیاں بند پڑی ہیں۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے تحت بننے والی اس سڑک پر نالی،ڈنگہ اور کلوٹ وغیرہ کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کروڑوں روپے کی زمینیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں مکینوں نے مزید کہا کہ اس سڑک کے پہلے پانچ کلومیٹر پر تارکول بچھانے کا کام شروع کیا گیا تھا لیکن چند ماہ بعد ہی سڑک سے تارکول اکھڑ گیا اور اب یہاں چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سڑک پر کسی بھی جگہ پر حفاظتی دیواریں تعمیر نہیں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ مکینوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سڑک پر الال اور نیلی دریا پر دو پلیاں تعمیر کرنے کے سلسلے میں متعدد بار متعلقہ محکمہ اور ضلع انتظامیہ سے رجوع کیا گیا ہے لیکن تاحال اس جانب کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوئی ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن شبیر احمد چوہدری اور اس بی سی کے ضلعی صدر محمد سعید نجار کے علاوہ دیگر کئی افراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دو پلیاں جان بوجھ کر تعمیر نہیں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے عام راہگیروں اور خاص کر سکولی بچوں کو اسکول آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سب ڈویژن تھنہ منڈی کی تمام سڑکوں کی یہی حالت ہے۔ یاد رہے کہ یہ سڑک قصبہ تھنہ منڈی کے تقریباً سات دیہات کو جوڑتی ہے جہاں کے عوام نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ گورنر انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ ان دیہاتوں کے عوام کو آمدہ برسات کے موسم میں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔