۔5ویں روز بھی ممکنہ ٹھکانے پر بم گرائے گئے، آپریشن جاری | کوکر ناگ انکائونٹر تقریباً ختم غار نما کمین گاہ تباہ،ایک جلی ہوئی لاش ،کچھ کپڑے اور دیگر چیزیں بر آمد

عارف بلوچ

گڈول( کوکر ناگ)//گڈول میں جاری مسلح جھڑپ کو 120گھنٹے سے زیادہ ہوگئے ہیں۔اتوار اس مسلح جھڑپ کا پانچواں دن تھا۔شام دیر گئے ملی ٹینٹوں کیخلاف فیصلہ کن زمینی کارروائی شروع کی گئی اور غار نما ہائیڈ اوٹ، جسے شلنگ سے تباہ کیا گیا ، میں ایک جعلی ہوئی لاش پائی گئی۔جسکی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔ اسکے علاوہ کچھ کپڑے اور دیگر چیزیں بھی بر آمد ہوئیں۔مقامی لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ تلاشی کارروائی میں سات شہری بھی شامل تھے ۔

لاش کو نیچے لانے کے بعد یہاں پولیس و دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے سینئر افسران پہنچ گئے تھے، جنہوں نے اس صورتحال کا جائزہ لیا۔تاہم پولیس کی جانب سے لاش کی بر آمدگی، اسکی فوری شناخت اور آپریشن کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔اس سے قبل اتوار بعد دوپہر گڈول میں سی آر پی ایف کی روڑ اوپننگ پارٹی میں شامل ایک اہلکار اچانک بندوق سے گولی نکلنے کی وجہ سے معمولی زخمی ہوا۔ یاد رہے اس جھڑپ میں بدھ کو 19آر آر کا کمانڈنگ آفیسر کرنل من پریت سنگھ،میجر آشیش دھنچک، ڈی ایس پی ہمایوں مزمل بٹ اور ایک فوجی اہلکار جاں بحق جبکہ مزید 4زخمی ہوئے ۔ہفتے اور اتوار کو کچھ گھنٹوں کیلئے آپریشن میں بارش کی وجہ سے رکاوٹ پیش آئی۔ تصادم کی جگہ پرسیکورٹی فورسز کی جانب سے موٹار شیلوں اور اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کا استعمال کیا جارہا ہے۔اتوار کو ممکنہ جگہ کے آس پاس جنگلاتی علاقے میں آگ بھی بھڑک اٹھی، جسے دور سے دیکھا جاسکتا ہے۔ علاقہ بدستور گھیرے میںہے اورسیکورٹی فورسز اور گھنے جنگلاتی علاقے میں چھپے ملی ٹینٹوں کیخلاف کارروائی جاری رکھی گئی ہے۔حکام نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز گھنے جنگلاتی علاقے کی نگرانی کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال کر رہی ہیں جہاں ابتدائی فائرنگ ہوئی تھی اور جہاں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کا خدشہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح جب حملہ دوبارہ شروع ہوا تو سیکورٹی فورسز نے جنگل کی طرف مارٹر گولے داغے۔ان کا کہنا تھا کہ جنگل کے علاقے میں غار کی طرح کے کئی ٹھکانے ہیں اور ان پر حملے کرنے کے لیے ان کے مقامات کی نشاندہی کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ڈرون فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک دہشت گرد چھپنے کے لیے بھاگ رہا ہے جب جمعہ کے روز ایسے ہی ایک ٹھکانے کو سیکورٹی فورسز کے گولوں سے نشانہ بنایا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے اسی مشتبہ ہائیڈ اوٹ اور اسکے چاروں طرف مارٹر شلنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ امکانی طور پر 2یا تین ملی ٹینٹ یہاں موجود ہوسکتے ہیں۔جمعرات کی صبح پولیس نے کہا کہ علاقے میں موجود 2ملی ٹینٹ محصور ہیں، جن میں گڈول حملے میں ملوث اذیر خان ساکن ناگم کوکرناگ شامل ہیں۔اذیر خان جولائی 2022سے سرگرم ہے۔جمعہ کو اے ڈی جی پی وجے کمار نے کہا تھا کہ 3ملی ٹینٹ محصور ہیں جن کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور انہیں بے اثر کیا جائیگا۔