سرینگر//’’ہم ہر کسی کی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں، ہم ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہیں، ہم ہر کسی کے گھر میں روزگار دیکھنا چاہتے ہیں، ہم ہر کسی کیساتھ انصاف چاہتے ہیں، ہمارے بارے میں مخصوص لوگ جھوٹ بولیں گے، پروپیگنڈا کریں گے لیکن اُس سے حقیقت نہیں بدلی جاسکتی۔ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے تینوں خطوں کے عوام کی جماعت ہے اور اس جماعت نے ہمیشہ تینوں خطوں اور ہر مذہب اور طبقے کے لوگوں کیساتھ یکساں سلوک روا رکھا اور آج بھی اسی اصول پر قائم ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے لیہہ لداخ میں پارٹی عہدیداروں کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور ضلع صدر لداخ شلو ونگدن بھی تھے۔ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھاجپا نے لداخ کے بارے میں بڑے پیمانے پر اعلانات کئے ، لیکن جب عملی جامہ پہنانے کا موقع آیا تو وہ نظر نہیں آیا۔ بڑے زور شور سے ٹنل تعمیر کرنے کے دعوے کئے گئے تھے لیکن میں کل ہی سونہ مرگ سے آیا میں نے ایک بھی آدمی کو ٹنل کے کام پر نہیں دیکھا۔ وہاں تو کام ٹھپ ہے۔ وزیر اعظم نے یہاں آکر بڑی بڑی تقریریں کیں اور لداخ کے عوام کیساتھ بڑے بڑے وعدے کئے لیکن نئے الیکشن بھی قریب آگئے ابھی تک وعدے پورے نہیں ہوئے۔ جن وعدوں پر بھاجپا نے یہاں جیت حاصل کی اُن میں سے ایک بھی ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم بڑے وعدے نہیں کرتے اور نہ ہی دھوکے دیتے ہیں، جتنا ہم سے ہوسکا ہم نے اپنی حکومت میں کام کیا اور وہ عیاں ہیں۔ 35اے کیخلاف سازشوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ بعض عناصر اس قانون کے بارے میں غلط تاثر دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ صرف مسلمانوں اور کشمیر میں رہنے والوں کیلئے مفید ہے، جو سراسر غلط ہے۔ اگر یہ قانون ہٹا تو یہ ریاست کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔اس کا ہٹنا پہلے جموں کو نقصان پہنچائے گا اور جموں کے ساتھ ساتھ لداخ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گا،کشمیر میں نقصان بعد میںہوگا۔اس قانون کے نہ رہنے سے لداخ کو سب سے زیادہ نقصان اُٹھانا پڑے گا۔مشکل سے آپ اپنی زمینوں کے مالک بنے ہیں، ان پر پتہ نہیں کون کون رئیس لوگ آکر قبضہ کرجائیں گے۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا ’’آج جب ہوٹل کھلتا ہے تو آپ کھولتے ہو، آج جب گیسٹ ہائوس بنتا ہے تو آپ بناتے ہیں،آج جب ریسٹورنٹ لگتا ہے تو آپ کے ہاتھوں لگتا ہے، آج جب مختلف زمروں میں ریزرویشن ملتا ہے تو وہ آپ کو ملتا ہے، سرکاری نوکریاں ملتی ہے تو آپ کو ملتی ہیں، ریاست سے باہر کا کوئی آپ کا حصے دار نہیں بنتا، لیکن جس وقت یہ 35اے ہٹا ،نہ ہم اپنی زمین کو بچا پائیں گے، نہ نوکریوں کو، نہ ریزرویشن کو اور نہ ہی داخلوں اور سکالرشپوں کو۔این سی نائب صدر نے کہا کہ مشکل سے یہ سرزمین آہستہ آہستہ غریبی سے نجات پارہی ہے اور بے بسی سے باہر نکال رہی ہے۔’’ آج جب لداخ کا باشندہ ریاست سے باہر جاتا ہے تو فخر کیساتھ کہتا ہے کہ میں لداخ سے آیا ہوں، میں لیہہ کا رہنے والوں ہوں، ہماری خوبصورتی کا کوئی مقابلہ نہیں، ہماری مہمان نوازی کا کوئی مقابلہ نہیں، ہم ہاتھ پھیلا کے مرکز یا کسی اور کے سامنے بھیک نہیں مانگتے، اپنی کمائی کا کھاتے ہیں، ٹیکسی چلاتے ہیں، ریسٹورنٹ چلاتے ہیں، گائڈ کی صورت میں کماتے ہیں، رافٹنگ کا کام کرتے ہیں، ہوٹل اور دکان چلاتے ہیں، لیکن بھیک نہیں مانگتے۔ جو لوگ 35اے کو ہٹانے کی بات کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ لداخ کے لوگ بھیک مانگنے پر آجائیں۔
۔35اے کی بدولت لداخ محفوظ
