بٹوت//سہ طلاق بل 2019کے لوک سبھا سے منطور کئے جانے کو صدر سیرت کمیٹی جامع قدیم شیخ محمد امین نے اسے بی جے پی کا الیکشن سٹنٹ اور ہندو فرقہ پرستوں کی منہ بھرائی قرار دیا ہے۔صدر سیرت کمیٹی جامع قدیم نے پریس کے نام جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ بل مسلم خواتین اور قانون کے ساتھ بد ترین مذاق ہے۔ ایک سیول معاملہ کو اس بل کے ذریعہ کرمنل معاملہ بنا دیا گیا۔جب بل کے مطابق طلاق واقع ہی نہیں ہو گی بلکہ وہ بے اثر اور ناطل ہو جائے گی تو بھر وہ 3سال کی سزا کس لئے۔حکومت اسے مسلم خواتین کی حمایت میں دیا گیا قدم بتا رہی ہے۔حالاںکہ اس کا سب سے زیادہ نقصان مسلم خواتین کا ہی ہوگا۔اس کے شوہر کے 3سال جیل چلے جانے کے بعد خاتون اور اس کے بچوں کا نفقہ و گزارہ بھتہ کس کے ذمہ ہو گا ۔3سال کی سزا کاٹ کرآنے کے بعد کیا وہ میاں بیوی خوشگوار زندگیاں گزار پائیں گے۔ایسی ہندو خواتین جن کے شوہر نے انہیں چھوڑ دیا ہے اور نہ طلاق دے کر انہیں آزاد کیا ہے اور نہ ہی گزارہ بھتہ دیتے ہیں ان کے خلاف قانون کیوں نہیں بنایا گیا۔صدر سیرت کمیٹی نے حزب مخالف کی جماعتوں کو ستائش کی جنہوں نے اس قانون کی مخالف کی اور امید ظاہرکی کہ یہ قانون راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہوگا۔