اشفاق سعید
سرینگر //جموں و کشمیر، جو ایک زرعی خطے کے طور پر جانا جاتا تھا، آج زرعی بحران کی دہلیز پر کھڑا ہے۔ خطے میں تیزی سے پھیلتی تعمیرات، غیر منصوبہ بند ترقی اور زراعت سے عوام کی کم ہورہی دلچسپی نے غذائی پیداوار پر گہرا اثر ڈالا ہے، جس سے خطے کی خوراک میں خود کفالت کا خواب تحلیل ہوگیا ہے۔ گزشتہ دو دہائی میں زرعی زمینوں میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے۔ 2015میں زرعی اراضی کا کل رقبہ 467,700 ہیکٹر تھا، جو 2024 میں گھٹ کر 429,000 ہیکٹر رہ گیا ہے۔ اس دوران 38,700 ہیکٹر(تقریباً 8.3 فیصد) زرعی زمین کا خاتمہ ہوا۔یہ زمین زیادہ تر وہ تھی جہاں دھان اور دیگر غذائی اجناس کی کاشت ہوتی تھی۔ اب ان زمینوں پر رہائشی کالونیاں، شاپنگ کمپلیکس اور دیگر تعمیرات قائم ہو چکی ہیں۔ نتیجتاً، وادی میں چاول اور سبزیوں کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے۔زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک وادی کی آبادی 1.5 کروڑ تک جا پہنچے گی، جس کے لیے 22.05 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کی ضرورت ہوگی، جب کہ موجودہ پیداوار محض 10 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔فی الوقت وادی میں استعمال ہونے والے خوراک کا 70 فیصد سے زائد حصہ باہر سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر زرعی زمینیں اسی رفتار سے ختم ہوتی رہیں تو درآمدات پر انحصار مزید بڑھ جائے گا، جس سے معاشی بوجھ اور غذائی سلامتی دونوں خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔سبزیوں میں بھی جموں وکشمیر خود کفالت نہیں رہا ہے ۔ ماہرین کے مطابق کشمیر میں سبزیوں کے زیر کاشت رقبہ 40,000 ہیکٹر ہے، جہاں سے سالانہ 1991.25 ہزار میٹرک ٹن سبزیاں پیدا ہوتی ہیں، لیکن وادی کی سالانہ طلب 2400 ہزار میٹرک ٹن سے زائد ہے۔ اس میں 409 ہزار میٹرک ٹن کا فرق درآمدات سے پورا کیا جاتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ اگر کشمیر میں زرعی زمینوں کا زوال جاری رہا تو یہ مسئلہ جموں تک بھی پھیل سکتا ہے۔محکمہ زراعت کے ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ فصلوں کی تعداد سالانہ دو سے بڑھا کر تین یا چار کی جا سکتی ہے۔سمارٹ فارمنگ، گرین ہائوسز، اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی ضرورت ہے اور غیر قانونی تعمیرات پر سختی سے پابندی عائد کی جاسکتی ہے، تاکہ زرعی زمینوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔زرعی اراضی کا مسلسل خاتمہ وادی کشمیر کے لیے معاشی اور سماجی بحران کی پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو خطہ غذائی قلت اور درآمدی انحصار کی دلدل میں پھنس سکتا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سالانہ درآمدی سبزیوں کی مقدار 318.26 ہزار میٹرک ٹن ہے جس پردرآمدی خرچہ 636.52 کروڑ روپے آتا ہے جبکہ مقامی سبزیوں کی مالیت 3982.50 کروڑ روپے ہے۔