عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //حال ہی میں ختم ہونے والے اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ کشمیری پنڈت امیدوار میدان میں تھے۔ پھر بھی، وہ کوئی اثر چھوڑنے میں ناکام رہے۔وادی میں کشمیری پنڈتوں کی باوقار واپسی اور بحالی متوقع طور پر ان کا کلیدی وعدہ رہا۔حبہ کدل اسمبلی حلقہ، جس میں کمیونٹی کے تقریباً 20,000 ووٹر تھے، نے اس بار چار کشمیری پنڈتوں کو میدان میں دیکھا۔ لیکن یہاں بھی، بی جے پی کے اشوک کمار بٹ کو چھوڑ کر، جنہوں نے 2,899 ووٹ حاصل کیے اور اس حلقے میں دوسرے نمبر پر رہے، کے پی کے دیگر تین امیدواروں نے مجموعی طور پر 500 سے کم ووٹ حاصل کئے۔ سنجے صراف، جنہوں نے راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا، نے 265 ووٹ حاصل کیے، جب کہ دیگر دو امیدوار اشوک شیب اور ناناجی ڈیمبی کو بالترتیب 97 اور 65 ووٹ ملے۔کمیونٹی کے 13امیدواروں نے 2024 کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا ، جب کہ صرف 8 امیدواروں نے 2014 کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ اس الیکشن میں کشمیری پنڈت امیدواروں نے حبہ کدل سیٹ سے آگے اپنی قسمت آزمائی، لیکن جنوبی اور شمالی کشمیر کے اضلاع میں ان کی کارکردگی خراب رہی۔شانگس، اننت ناگ مشرقی سیٹ پر، پنڈتوںکے تین امیدواروں نے الیکشن لڑا۔ بی جے پی کی ٹکٹ پر انتخاب لڑنے والے ویر جی صراف نے 1,988 ووٹ حاصل کیے، آزاد امیدوار دلیپ کمار پنڈتا کو 249 ووٹ ملے، جب کہ اپنی پارٹی کے مہاراج کرشن یوگی کو 1,162 ووٹ ملے۔ وسطی کشمیر کی بیروہ سیٹ پر آزاد امیدوار سنجے پروا کو 927 ووٹ ملے۔اننت ناگ میں راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے امیدوار سنجے صراف کو 161 ووٹ ملے۔ پلوامہ ضلع کی راج پورہ سیٹ پر ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اٹھاوالے)کے دو امیدوار ڈیزی رائنا کو صرف 235 ووٹ ملے، جب کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے امیدوار ارون کمار رینہ کو 177 ووٹ ملے۔اسی طرح کی کہانی شمالی کشمیر میں کی رہی، جہاں بارہمولہ ضلع کی دو نشستوں سے دو امیدواروں نے مقابلہ کیا۔ بارہمولہ حلقے میں جموں و کشمیر آل الائنس ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار سنتوش لابرو کو صرف 127 ووٹ ملے، جب کہ سوپور میں آزاد امیدوار آرتی نہرو صرف 471 ووٹ حاصل کر سکی۔پنڈت امیدواروں نے کہا کہ جموں میں لوگوں نے آرٹیکل 370 کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ وادی کے ووٹروں نے آرٹیکل کے خلاف ووٹ دیا۔