عظمیٰ نیوز سروس
جموں//ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے ضلع راجوری کے کنڈی بدھل علاقے میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور سرگرمیوں میں ملوث2ملی ٹینٹوںکے خلاف ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہے۔دہشت گردی کی کارروائیوں کا ایک اہم مقدمہ تھانہ مہور میں درج کیا گیا تھا جہاں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے بدھل کے علاقے سے2ملی ٹینٹوں کو بھاری مقدار میں خودکار اسلحہ اور اس کے گولہ بارود سمیت گرفتار کر لیا۔ مسلسل پوچھ گچھ کے دوران ان کے انکشافات پر مقناطیسی بم، دستی بم، آئی ای ڈیز کی مزید برآمدگی ہوئی۔ چونکہ یہ مقدمہ نوعیت کے لحاظ سے اہم تھا اور مزید دہشت گرد ساتھیوں کے ملوث ہونے کا خدشہ تھا اس لئے مذکورہ کیس کو ریاستی تحقیقاتی ایجنسی جموں کو منتقل کر دیا گیا تھا۔ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے سخت کوششیں کیں جس کے نتیجے میں دونوں نے دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا جن میں بے گناہ افراد کو قتل، زخمی اور فائرنگ کرنا، شادی کی تقریب میں گرینیڈ پھینکنا اور کنڈی بڈھل کے علاقوں میں پرہجوم مقامات پر آئی ای ڈی نصب کرنا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔مذکورہ دہشت گرد عرصہ دراز سے سرگرم تھے اور کالعدم لشکر طیبہ کے ایک اعلی درجہ کے “اے” دہشت گردمحمد قاسم عرف سلمان عرف وسیم ولد محمد شفیع ساکن انگرلہ ریاسی، جو کہ سال 1990 کے دوران ہتھیاروں کی تربیت کے لیے پاکستان سے باہر نکلا تھا، کے کہنے پر دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہے تھے۔ ملزمین نے ضلع راجوری کے لمبیری علاقے میں مختلف مقامات سے ڈرون گرا کر بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود اور دیگر جنگی سامان حاصل کیا تھا۔ پھر اسے پاک ہینڈلر کی ہدایت پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے کنڈی بدھل کے علاقے میں منتقل کر دیا۔ کیس کی مرکزی چارج شیٹ ریاستی تحقیقاتی ایجنسی جموں نے29دسمبر 2023 کو معزز عدالت میں داخل کی تھی۔مذکورہ کیس کی مزید تفتیش پر ریاستی تحقیقاتی ایجنسی جموں نے مذکورہ ماڈیول کے دو مزید ساتھیوں کو حراست میں لیا، ان سے مسلسل پوچھ گچھ کی گئی، انہوں نے بھی دہشت گردی کی کارروائیوں، خودکار ہتھیاروں اور اس کے گولہ بارود کی منتقلی سمیت دیگر جنگی سامان جیسے لمبیری سے کنڈی بدھل کے علاقے میں اشیا کی منتقلی ،ملزم طالب حسین شاہ کے ساتھ مل کر، جسے اس سے قبل جدید ترین ہتھیاروں اور گولہ بارود سمیت گرفتار کیا گیا تھا،اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ دونوں نے رضاکارانہ طور پر پاک ہینڈلرز کی حوصلہ افزائی پر لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی ۔ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں/سرگرمیوں کے لیے کندی بدھل کے علاقے میں درج ہونے والی متعدد ایف آئی آرز میں بھی ملوث پائے گئے۔