نئی دہلی//راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی نے جموں و کشمیر میں حکومت تشکیل دینے کیلئے جوڑ توڑکرنے کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ کشمیر کے موجودہ حالات کیلئے کانگریس کی گزشتہ 70 سالہ پالیسیاں ذمہ دار ہیں۔ جیٹلی نے ایوان میں ’جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کرنے کے اعلان کی منظوری کی تجویز پر بحث‘ میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کو مٹانے سے حالات بدل نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کانگریس کی اس وقت کی قیادت کشمیر کے حالات کا جائزہ کرنے میں ناکام رہی اور اس کے بعد کی کانگریس حکومتوں نے علحیدگی پسندی کو فروغ دیا جس سے کشمیر اس حالت کو پہنچ گیا۔انہوں نے کہا،’’تاریخ اس کا سخت فیصلہ کرے گی کہ کشمیر پر ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کا نظریہ صحیح تھا یا پنڈت جواہر لال نہرو کی پالیسیاں ٹھیک تھیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور پی ڈی پی اتحادحکومت کے گرنے کے بعد پارٹی نے حکومت بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔بی جے پی کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ حقیقت میں کانگریس نے ریاست میں اپنی حکومت بنانے کیلئے لوگوں کے جذبات کا خیال نہیں کیا۔انہوں نے ریاست کے 1957،1962اور 1967 کے اسمبلی انتخابات میں کاغذات نامزدگی بھرنے کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یا تو کاغذات نامزدگی منظور نہیں کیا جاتا تھا یا خارج کردیا جاتا تھا۔ریاست میں سیاسی مذاق کے طورپر لوگ کہتے تھے ’’ایک نمائندہ عوام کا منتخب کیا ہوا ہے ،اور ایک خالق کا‘‘۔پوری ریاست میں امیدواروں کی نامزدگی ایک ڈسٹرکٹ کلکٹر منظور کرتا تھا۔کاغذات نامزدگی منظور ہوگا یا نہیں یہ اس کی مرضی ہوتی تھی۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں باضابطہ طورپر پہلی بار انتخابات 1977میں کرائے گئے اور غیر کانگریس حکومت بنی۔کشمیر میں مرکزی حکومت کی پالیسیوں کو کامیاب قراردیتے ہوئے مسٹر جیٹلی نے کہا کہ ریاست میں انتخابات کی ایک ثقافت شروع ہوئی اور پنچایتی انتخابات میں 4500امیدوار جیت کر ا?ئے ہیںیواین آئی