بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر کے نورباغ قمرواری میں15برسوں سے زیر تعمیر’’ نو رجہاں برج‘‘ امسال فروری کے وسط میں گاڑیوں کی آمدرفت کیلئے کھولا جائے گا۔ 9.68 کروڑ روپے لاگت سے زیر تعمیر اس پل کی تکمیل کی2ڈیڈ لائنیں پہلے ہی گذر ہوچکی ہیں۔تاہم محکمہ تعمیرات عامہ کو یقین ہے کہ فروری کے آخری ہفتے تک اس پر کام مکمل ہوگا اور بغیر میگڈم اس پل کو ٹریفک کی آمدرفت کیلئے کھولا جاسکتا ہے۔نور جہاں پل کی تعمیر 2011 میں شروع کی گئی تھی۔ 2024 میں انتظامیہ نے دو نئی ڈیڈ لائنز مقرر کی تھیں، مگر ان تاریخوں پر پل کا کام مکمل نہیں ہو سکا۔یہ پل ایک اہم پل کی جگہ لے گا جہاں سے پائین شہر کا شمالی کشمیر کے علاقوں سے رابطہ ہے۔ تاہم، صبح و شام کے اوقات میں یہاں ٹریفک جام ہونا معمول بن چکا ہے۔متعلقہ تعمیراتی ایجنسی کے حکام ا نے کہا کہ پل کی تعمیر میں کئی ایک رکاوٹیں حائل تھیں جس کے نتیجے میں اس کی تعمیر میں تاخیر ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پل کے ایک سرے پر محکمہ آبپاشی کی ایک بڑی پائپ کا گزر بھی تھا،جس کیلئے چھوٹی پُلیاتعمیر کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں رابطہ سڑک کو مین سڑک سے جوڑا جائے گا،اور اس پر سلیب بچھانے کی تیاری ہو رہی ہے۔مذکورہ حکام نے مزید کہا’’ اس ماہ کے آخر میں رابطہ سڑک کو مکمل کرکے مین سڑک کے ساتھ جوڑا جائے گا‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دکانداروں کی باز آبادکاری بھی ایک بڑا معاملہ ہے،جس پر صوبائی کمشنر کام کر رہے ہیں۔ محکمہ تعمیرات عامہ نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو فروری کے وسط تک کام مکمل ہوگا تاہم سرد موسم کی وجہ سے فی الوقت میگڈم نہیں بچھایا جاسکتا ،اور بغیر میگڈم ہی اس پل پر وسط فروری کے بعدعارضی طور پر گاڑیوں کی آمدرفت کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ بعد میں جب درجہ حرارت میگڈم بچھانے کیلئے موزوں ہوجائے گا تو اس پر میگڈم بچھایا جائے گا۔پل کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے مقامی لوگوں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہاہے۔ مقامی شہریوں کا الزام ہے کہ حکومت اس کام کی سست رفتار پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بڈگام اور شمالی کشمیر سے صورہ اور دیگر ہسپتالوں کا رخ کرنے والی گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنس جاتی ہے،جو کھبی جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں۔، قمر واری سیمنٹ پل، جس کا تخمینہ 9.68 کروڑ روپے تھا، 2010 میں منظور ہوا اور اس پر کام 2011 میں شروع ہوا۔ منصوبے کو 4 سال میں مکمل کیا جانا تھا۔اس منصوبے کی ڈیڈ لائنوں کو بار بار بڑھایا گیا۔ ابتدائی طور پر 2014 تک تکمیل کی تاریخ رکھی گئی ، پھر اس تاریخ کو مارچ 2017 تک بڑھایا گیا اور پھر دسمبر 2018 تک توسیع دی گئی۔مئی 2024 میں، ضلع ترقیاتی کمشنرسرینگر، ڈاکٹر بلال نے کہا تھا کہ پل اگست 2024 تک مکمل ہو جائے گا۔اس کے بعد 25 اکتوبر 2024 کوصوبائی کمشنر کشمیرنے اعلان کیا کہ نور باغ،قمر واری سیمنٹ پل دسمبر 2024 تک مکمل ہو جائے گا اور اسے ٹریفک کیلئے کھول دیا جائے گا۔تاہم، نئے سال کے 15 دن گزر جانے کے بعد بھی پل کی تکمیل نہیں ہو سکی ہے۔