سرینگر//ہوٹلرس کلب نے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے اعلان شدہ معاشی پیکیج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاحتی صنعت کو گزشتہ ایک برس کے دوران سخت دھچکہ لگا،اور اس صنعت کو مالی پیکیج میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہوٹلرس کلب چیئرمین مشتاق احمد چایہ نے کہا کہ ہوٹل گزشتہ ایک برس سے مقفل ہیں اور ایسے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیںکہ موجودہ وبائی بیماری کی وجہ سے وہ جلد کھل جائیں گے۔ چایہ نے کہا’’ حکومت خصوصی سیاحتی پیکیج کا اعلان کرے اور سرکار کی جانب سے فراہم کی جانی والی تمام سہولیات بشمول بجلی اور پانی کے فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس وقت اگر ہوٹل صنعت کا ہاتھ نہیں تھاما ،تو وہ ایک سخت بحران میں پھنس جائے گی۔ انہوں نے منوج سنہاسے مطالبہ کیا کہ وہ سیاحتی شعبے کو ترجیجی شعبہ جات میں شامل کریں،جبکہ سود میں5فیصد کے مالی امداد سے ہوٹل صنعت کو نہیں بچایا جاسکتا۔ مشتاق احمد چایہ نے5برسوں تک سود سے مبرا مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے10برسوں تک اس کی ادائیگی کی مدت مخصوص رکھنے کا مطالبہ بھی کیا۔اس موقعہ پر ہوٹلرس کلب کے سیکریٹری جنرل طارق رشید گانی نے کہا کہ سیاحت گزشتہ کئی برسوں سے متاثر ہوئی ہے ، بالخصوص گزشتہ ایک برس سے سیاحتی شعبے کو سخت دھچکہ لگا ہے۔
چھوٹے دکانداروں کو پیکیج کے دائرے میں لایا جائے
نیوز ڈیسک
سرینگر//کشمیر ٹریڈ الائنس نے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے پہلے مرحلے میں معاشی پیکیج کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہرکی ہے کہ آئندہ مرحلے میں چھوٹے دکانداروں اور تاجروں کو زمینی سطح پر تجارت کی بحالی کیلئے معاشی پیکیج کے دائرے میں لایا جائے گا۔ ٹریڈ الائنس صدر اعجاز احمد شہدار نے تاہم اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اس اسکیم کو اکتوبر2020تک محدود کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ سرکاری حکم نامہ زیر نمبر 39-FD of 2018 کے تحت اعلان شدہ ایمنسٹی اسکیم میں مارچ2021تک توسیع کی جائے گی۔اعجاز شہدار نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جی ایس ٹی زیر التواء ریٹرنس کی ادائیگی میں مارچ2021تک توسیع کریں،اور اس میں تاخیر سے ادائیگی کے فیس سے بھی تاجروں کو مستثنیٰ دیں،اور جن تاجروں سے تاخیر سے ادائیگی کا فیس وصول کیا گیا،اس کو واپس کیا جائے۔
ڈرائیوروں اور تعمیراتی کامگاروں کی امداد و اعانت کرنیکا مطالبہ
نیوز ڈیسک
سرینگر// معاشی پیکیج پر کشمیر کنسٹرکشنل ورکرس یونین اور نجاروں، گلکاروں، رنگسازوں،بجلی والوں کی انجمن نے خیر مقدم کرتے ہوئے ڈرائیوروں کیلئے علیحدہ پیکیج کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔دونوں انجمنوں کے صدور عبدالرشید پنڈت اور بشیر احمد بشیر نے کہا کہ اس پیکیج سے کاروباریوں کو ایک بڑی ریلیف پہنچے گی،کیونکہ انہیں زبردست معاشی مسائل کا سامناہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں لگاتار لاک ڈائون کے بعد 2020 میں کورونا وائرس کے نتیجے میں تجارت کو شدید دھچکا لگ گیا ہے،اور موجودہ ریلیف کے نتیجے میں کاروباریوں کو کچھ راحت نصیب ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پیکیج سے ڈرائیوروں سمیت ایک لاکھ 40 ہزار ٹرانسپورٹروں کو استفادہ حاصل ہوگا اگر وہ محکمہ محنت کے بلڈنگ و دیگر کنسٹریکشن ورکرس ویلفیئر بورڈ میں خود کی رجسٹریشن کرائیںگے تو6ماہ تک انہیں ایک ہزار روپے کا مشاہراہ بھی فراہم ہوگا۔ان انجمنوں کے صدور کا کہنا تھا کہ یہ رقم اس ٹیکس سے حاصل کی جاتی ہے جو صرف مفلس تعمیراتی کامگاروں کیلئے ہوتا ہے،اور دیگر طبقے اس میں شامل نہیں ہوتے۔انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ڈرائیوروں کیلئے علیحدہ پیکیج کا اعلان کیا جائے۔
پیکیج سے مایوسی ہوئی:کشمیر اکنامک الائنس
نیوز ڈیسک
سرینگر//کشمیر اکنامک الائنس نے لیفٹیننٹ گورنر کے مالی پیکیج کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ اس پیکیج میں کئی شعبوں کو سرے سے ہی صرف نظر کیا گیا ہے،جس کے نتیجے میں ان شعبہ جات سے وابستہ تاجروں کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ باغبانی کا شعبہ معیشت میں ریڑ کی ہڈی تصور کیا جا رہا ہے،اور پیکیج میں اس کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ڈار نے کہا کہ سال2019میں بھی باغبانی شعبہ سخت متاثر ہوا تھا،اور اس کے بعد رہی سہی کثر سرینگر جموں شاہراہ کے بند ہونے کے نتیجے میں پیش آئی،اور کروڑوں روپے کا میوہ وادی میں خراب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نامساعد موسمی حالات اور بعد میں کورونا کی وجہ سے اس صنعت کو ایک دھچکہ لگا۔ فاروق احمد ڈار نے مطالبہ کیا کہ باغبانی صنعت کیلئے ایک علیحدہ پیکیج کا اعلان کیا جانا چاہے،تاکہ باغبانوں کو ہوئے نقصانات کا کچھ حد تک ازالہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیکیج اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ الائنس نے کہا کہ5اگست کے بعد وادی میں معیشت کو50ہزار کروڑ کے قریب نقصان ہوا،اور انہیں امید تھی کہ حکومت کم از کم15ہزار کروڑ روپے لیکر سامنے آئے گی،تاہم اس پیکیج سے تجارتی حلقہ مایوس ہوا۔