غلام نبی رینہ
کنگن//وسطی ضلع گاندربل کے پڑائو بل ژیرون کنگن میں بال پھٹنے سے کئی رہائشی مکانوں کو نقصان ہوا جبکہ2 گاڑیاں پسیاں کی زد میں دب گئے اورسینکڑوں کنال زرعی اراضی تباہ ہوگئی ۔لداخ ہائی وے کی بندش سے لداخ سے کئی گھنٹوں تک رابطہ منقطع ہو گیا جبکہ امرناتھ یاترا کے لیے بالتل بیس کیمپ بھی ناقابل رسائی بن گیا۔سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات قریب ساڑھے 10بجے کنگن اور اسکے آس پاس کے علاقے میں شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جو رات بھر جاری رہا۔ قریب ڈیڑھ بجے رات لداخ شاہراہ پرکنگن سے 4کلو میٹر دور کائو ژیرون جنگل کی پہاڑی پر بادل پھٹ گئے جس کے بعد پانی، مٹی، پتھر اور ملبے کا ایک بھاری ریلا نیچے کی طرف آیا اور اپر سندھ پائور کنال کنگن میں گرا۔سیلانی پانی کے ریلے کیساتھ اائے ملبے اور پتھروں نے پاور کنال کو بلاک کیا جس کے بعد پائور کنال کا پانی کنارے کے اوپر سے نیچے نالہ کی شکل میںبہنے لگا۔پانی کا ریلہ، جس کیساتھ ملبہ، مٹی اور پتھر بھی تھے، نیچے کی بستی پٹرائو بل ژیرون میں گھس گیا۔جہاں اس نے تباہی مچائی۔پانی کا ریلہ، مٹی، کیچڑ، اور پتھر، 10مکانوں کے اندر گھس گیا جبکہ سڑک پرایک مکان کو نقصان پہنچا کر اسکا شیڈ بھی تباہ ہوگیا۔ مذکورہ گھر میں شادی کی تقریب ہونے والی تھی، اور شادی کا سارا سامان بھی تباہ ہوگیا۔اسکے علاوہ بادل پھٹنے سے جو سیلابی ریلا نیچے کی رف آیا اس نے قریب 70 کنال اراضی پر پھیلی دھان کی فصل تباہ کردی۔پولیس کے مطابق پاور کنال سے پانی خارج ہوکر پڑائوبل بستی کے رہائشی مکانوں میں داخل ہونے کیساتھ ہی گائوں میںمرد ،خواتین، بچے اور بزرگ گھر چھوڑکر محفوظ مقامات کی طرف بھاگ گئے اور یہاں ہر طرف چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دے رہے تھیں۔آس پاس کی بستیوں کی مساجدمیں اعلان کیا گیا کہ لوگ گھروں سے باہر آکر محفوظ مقامات کا رخ کریں جس کے بعد کنگن پولیس اور دیگر مقامات کے لوگ جائے موقع پر پہنچ گئے اور بچائو کارروائی شروع کی۔تاہم اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پڑائو بل کی بستی میں سیلابی پانی اور مٹی کے تودے گرآئے ، جس کی وجہ سے رہائشی مکانوں کو نقصان ہوا ۔ جبکہ سیلابی پانی اور مٹی کے تودوں کی وجہ سے سینکڑوں کنال ذرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچا ۔ پسیاں گرآنے کے نتیجے میں سرینگر لداخ شاہراہ پر اتوار ساڑھے تین بجے تک دونوں طرف سے ٹریفک کی آمدورفت مسدود ہوکر رہ گئی ۔سیول اور پولیس انتظامیہ افسران جائے موقع پر پہنچ گئے اور سیلابی صورتحال سے ہوئے نقصان کا جائزہ لیا۔ سرینگر لداخ شاہراہ سے ملبہ ہٹانے کے لئے مشینری کو کام پر لگادیا گیا اور تقریباً چار بجے لیہہ شاہراہ پر ٹریفک بحال کردیا گیا۔ محکمہ مال نے سیلابی صورتحال سے ہوئے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لئے فیلڈ عملے کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کی ہیں۔ ادھر سرینگر لداخ شاہراہ پر شاہ محلہ کلن گنڈ اور برڈ پارڈن گگن گیر میں بھی مٹی کے تودے گرآئے ، جن کو ہٹاکر شاہراہ کو آمدورفت کے قابل بنادیا گیا ۔شاہ محلہ میں 2015میں بھی سیلاب آیا تھا، جس میں6افراد ہلاک، 14مکانوں کو نقصان اور80کنال اراضی تباہ ہوئی تھی۔
میاں الطاف کا نقصان پر دکھ کا اظہار
متاثرین کو مدد فراہم کرنے کی اپیل
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// نیشنل کانفرنس سینئر رہنما اور ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف احمد نے اتوار کو کنگن میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، جس میں سیلاب سے رہائشی مکانات، زرعی اراضی اور گاڑیوں سمیت املاک کو کافی نقصان پہنچا ۔ میاں الطاف نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ کنگن سب ڈویژن کے متعدد علاقوں بشمول چیروان، کلاں اور گگن گیر کے علاقوں میں طوفانی سیلاب آیا جس سے چیروان کے علاقے میں رہائشی مکانات اور زرعی کھیتوں کو نقصان پہنچا۔انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے اور متاثرین کو ریلیف اور مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں انتظامیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ متاثرہ لوگوں کو ریلیف اور معاوضہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کریں تاکہ ایسے حالات میں نقصان سے بچا جا سکے۔