بلال فرقانی
سرینگر//ایک اہم پیش رفت میں حکومت نے تقریبا 720 ایسے سرکاری سکولوں کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو غیر متناسب طلبہ و اساتذہ کے اندراج کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق جموں اور کشمیر کے دونوں خطوں کے کم از کم 720 اسکولوں کو جلد ہی ضم کر دیا جائے گااور اس حوالے سے جلد ہی احکامات جاری کیے جائیں گے۔اس سے قبل محکمہ سکول ایجوکیشن نے ضلع سری نگر کے 74 سرکاری سکولوں کو ضم کرنے کی تجویز پیش کی ہے جن میں اساتذہ کا شاگرد تناسب کم ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق محکمہ کو21 پرائمری اسکولوں، 37 مڈل اسکولوں، 16 ہائی اسکولوں اور ایک ہائیر سیکنڈری اسکول سمیت 74 اسکولوں ضم کرنے کی تجویزہے۔اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ضم کے لیے جن پرائمری اور مڈل اسکولوں کی نشاندہی کی گئی تھی، ان میں سے زیادہ تر اسکول نشاط زون کے تھے۔اس سال کے شروع میں، جموں و کشمیر حکومت نے اساتذہ ،طلاب تناسب کو ہموار کرنے کے لیے ‘اسکولوں کو ضم کرنے کے لیے ایسے احاطے خالی کرنے’کے لیے کم اندراج والے اسکولوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔حکومت نے دسمبر-2021 میں کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر اور جموں اور پروجیکٹ ڈائریکٹر سماگرا شکشا کو جاری کردہ ایک مکتوب میں ان سے کہا ہے کہ وہ کم اندراج والے سرکاری اسکولوں کی تفصیلات فراہم کریں۔ڈپٹی ڈائریکٹر برائے پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ مانیٹرنگ نے کہا ہے کہ کمیٹی آف سیکریٹریزکی میٹنگ میں جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری ارون کمار مہتا کی سربراہی میں یکم دسمبر کو کم اندراج والے اسکولوں کے بارے میں اور اعلی حکام کی خواہش کے مطابق فیصلے لیے گئے۔ان کا کہنا تھا’’ مجھے یہ بتانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ کم اندراج والے اسکولوں کے ممکنہ انضمام کی وجہ سے اسکولوں کی عمارتوں کو خالی کرنے کی تجویز کے متوقع معیار پر عمل کیا جاسکتا ہے۔‘‘معیار کو بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا ہے کہ کم اندراج سے متعلق تفصیلات تمام سرکاری پرائمری اسکولوں میں جمع کرائی جائیں گی جن کے اندراج کی تعداد 10 سے کم ہے،جبکہ تمام گورنمنٹ اور اپر پرائمری اور مڈل اسکول جن میں 30 سے کم طلبہ کا اندراج ہے اور 70 سے کم ا اندراج والے تمام گورنمنٹ ہائی اسکول اس زمرے میں آتے ہیں۔