بارہمولہ //پٹن علاقے میں سرگرم ایک نقلی ڈاکٹر کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے کے بعد محکمہ صحت حر کت میں آگئی ہے ۔ محکمہ نے پچھلے ایک ہفتے کے دوران شمالی قصبہ پٹن میں غیر قانونی طور چلائے جارہے 33 غیر قانونی طور قائم کئے گئے کلینکوں کو بند کیا ۔اس دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ان غیر قانونی طور چلائے جارہے کلنکوں میں سے 17مراکز ایسے ہیں جن کو محکمہ تعلیم اور محکمہ پی ایچ ای میں کام کر رہے ملازمین چلا رہے تھے ۔اس سلسلے میں بی ایم او پٹن ڈاکٹر مسرت اقبال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ انہوں اب تک قصبہ پٹن میںغیر قانونی طور چلائے جارہے 33 کلنکوں کو سر بمہر کیاہے ۔ بی ایم او پٹن کے مطابق سر بہ مہر کئے گئے ان 17 کلینکوں کو سر کاری ملازمین چلارہے تھے جبکہ 16 کلینک سرکاری اساتذہ چلارہے تھے اور ایک کلینک کو محکمہ پی ایچ کا ملازم چلارہا تھا۔انہو ں نے بتایا کہ انہیں شکایت مو صول ہو ئی تھی کہ پٹن کے کئی علاقوںمیں محکمہ تعلیم میں کام کر رہے اساتذہ اور دیگر کئی ملازمین کی طرف سے کلینک غیر قانونی طور چلائے جارہے ہیں ۔ جس کے بعد محکمہ نے شکایت کا نو ٹس لیتے ہو ئے ان مراکز پر چھاپے مارے ۔انہوں بتایا کہ ہم نے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹراور چیف اجوکیشن آفیسر بارہمولہ کو اس بارے میںآگاہ کیاہے اور دیکھنا ہوگا کہ ان اساتذہ کے خلاف کیا کاروائی کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ مہم 15 دنوں سے جاری ہے اور آگے بھی جاری رہے گی اور جو بھی غیر قانونی کام کرے گا اُس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی ۔حالانکہ چیف ایجوکیشن آفیسر بارہمولہ عبدالاحد گنائی نے ایسی کسی بھی جانکاری سے انکار کیا ہے ۔
۔ 33 غیر قانونی طبی کلنک سر بمہر
