نئی دہلی //مرکزی وزارت داخلہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں1990سے لیکر 31دسمبر2017تک ریاست جموں وکشمیر میں شہری اور فورسز ہلاکتوں کی تعداد 19,099(انیس ہزار ننانوے) ظاہر کی ہے، جن میں 13ہزار976عام شہری اور 5ہزار 123فورسز اہلکار شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2016 کے مقابلے میں 2017کے دوران وادی میں شہری اموات کی شرح میں166فیصد جبکہ جنگجو ہلاکتوں کی شرح میں42فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ سالانہ رپورٹ برائے2017-18بدھ کے روز جاری کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں نامساعدحالات کے آغازیعنی 1990سے لیکر 31 دسمبر 2017تک تشدد آمیز واقعات میں کل 13 ہزار 976شہری ازجاں ہوئے جبکہ اس طویل عرصہ کے دوران 5ہزار 123 سیکورٹی اہلکار بھی اپنی جانیںگنوا بیٹھے۔ رپورٹ میں 2016 اور2017کا موازنہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سال 2016کے مقابلے میں سال2017کے دوران وادی میںپیش آئے تشدد آمیز واقعات میں شہری اموات کی شرح میں166.66فیصد جبکہ جنگجوؤں کی اموات کی شرح میں42فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔تاہم اس عرصہ کے دوران فورسز اہلکاروں کی شرح اموات میں 2.44فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔رپورٹ میںکہا گیا ہے’’سال 2017کے دوران جموںوکشمیر میں 342تشدد آمیز واقعات رونما ہوئے ،جن میں 80فورسز اہلکار،40عام شہری اور 213جنگجو ازجاں ہوئے جبکہ سال2017کی نسبت سال2016میںتشددکے322واقعات رونما ہوئے ، جن میں 82سیکورٹی اہلکار،15عام شہری اور150جنگجواپنی جانیں گنوا بیٹھے‘‘۔ رپورٹ کے مطابق سال 2016کی نسبت سال 2017میں سیکورٹی ہلاکتوں کی شرح تعداد میں2.44فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔مرکزی وزارت داخلہ رپورٹ میں دراندازی اور سیز فائر خلاف ورزیوں کے اعداد وشمار بھی درج کئے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ سال 2016کے مقابلے میں سال 2017میں دراندازی اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2016میں 371بار جبکہ سال2017میں 406بارجنگجو ؤں نے دراندازی کرکے بھارتی حدود میںداخل ہونے کی کوشش کی۔ مرکزی سرکار اور ریاستی حکومت نے کثیر الجہتی اور طویل المدتی اپروچ یا پالیسی اختیار کرتے ہوئے دراندازی کی روکتھام کیلئے ٹھوس نوعیت کے اقدامات اٹھائے ،جن میں سرحدوں کی دیوار بندی، روشنی اور نگرانی کرنے والے آلات کو نصب کرنا اور لائن آف کنٹرول وبین الاقوامی سرحد پر فورسز کی تعیناتی وغیرہ شامل ہے۔رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ سال2017کے دوران سرحد پار دراندازی کے علاوہ اُس پار سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے اور بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں سرحدی علاقوں میں جانی اور مالی نقصان ہوا۔رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت ملک میں جمہوری عمل کو مستحکم اور ملکی عوام کو تحفظ دینے کیلئے تمام تر اقدامات اُٹھارہی ہے۔