وی اوآئی
اننت ناگ//کشمیر یونیورسٹی کے جنوبی کیمپس میں چند ہی مضامین پڑھائے جاتے ہیں جبکہ یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کیلئے جتنی نشستیں مخصوص ہوتی ہیں اس سے کئی گنازیادہ طلبہ کے داخلہ کے فارم آتے ہیں۔ اس دوران طلبہ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کو مکمل طور پر فعال اور ہر کوئی مضمون پڑھانے کیلئے اقدمات اْٹھائے جائیں۔ کشمیر یونیورسٹی کا ساؤتھ کیمپس اننت ناگ 2009 سے قائم ہے جس میں اْس وقت پانچ مضامین کو پڑھانے کا عمل شروع کیا گیا تھا جبکہ 2016اور 2017میں ایک ایک مضمون میں اضافہ کیا گیا اور اس طرح سے مجموعی طور پر یونیورسٹی میں 7مضامین میں طلبہ کو تعلیم دی جارہی ہے۔
جبکہ یہ کیمپس جنوبی کشمیر کے ساتھ ساتھ چناب ویلی کے طلبہ کیلئے بھی مخصوص ہے۔ اس کیمپس میں پلوامہ، شوپیاں ، اننت ناگ اور کولگام ضلع کے طلبہ پڑھ رہے ہیں۔ طلبہ نے کہا کہ ایک تو جنوبی کشمیر کے چار اضلاع کے طلبہ اس یونیورسٹی سے منسلک ہوتے ہیں اس کے علاوہ چناب ویلی کے طلبہ بھی اسی کیمپ میں داخلہ لیتے ہیں۔ البتہ کیمپس میں طلبہ کیلئے جتنی نشستیں مخصوص ہوتی ہیں اس سے کئی گنا زیادہ داخلہ کیلئے امیدوار ہوتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ کیمپس 450 کنال اراضی پرمشتمل ہے جبکہ اس کیمپس کیلئے سرکار نے 900کنال اراضی منظور کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کیمپس میں بنیادی ڈھانچہ بھی مکمل نہیں ہے اور چند عمارات ہیں جس سے طلبہ اور عملہ کو تنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوںنے مطالبہ کیا ہے کہ کیمپس میں وہ تمام مضامین پڑھائے جائیں جو کشمیر یونیورسٹی کے مین کیمپس میں پڑھائے جاتے ہیں۔